پاکستان سرکاری اصلاحات کے لیے ایک ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے حاصل کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت پاکستان نے ٹیکس نظام کی بہتری، اخراجات میں شفافیت اور سرکاری اداروں میں قانون کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے مجموعی طور پر ایک ارب ڈالر کے دو غیر ملکی قرضے حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق سرکاری دستاویزات کے مطابق، حکومت 60 کروڑ ڈالر کا قرض ورلڈ بینک کے تحت پاکستان پبلک ریسورسز فار اِنکلیوسِو ڈویلپمنٹ پروگرام سے اور 40 کروڑ ڈالر کا قرض ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے تحت ایکسلیریٹنگ اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائز ٹرانسفارمیشن پروگرام سے حاصل کرے گی، موجودہ زرمبادلہ کے نرخ کے مطابق یہ رقم تقریباً 281 ارب روپے بنتی ہے۔
قرضوں کا مقصد بجٹ سپورٹ فراہم کرنا ہے اور اس سے کوئی نیا اثاثہ نہیں بنایا جائے گا۔ وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق یہ قرضے زرمبادلہ ذخائر کو سہارا دینے کے لیے لیے جا رہے ہیں جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے بڑے غیر ملکی قرضوں کی راہ ابھی ہموار نہیں ہو سکی۔
ورلڈ بینک کے 60 کروڑ ڈالر کے پروگرام کے تحت وزارتِ خزانہ، ایف بی آر، بیورو آف اسٹیٹسٹکس، وزارتِ تجارت، پاور ڈویژن، آئی ٹی وزارت، پی پی آر اے اور آڈیٹر جنرل کے محکموں میں اصلاحات کی جائیں گی، پروگرام کے تحت ٹیکس اصلاحات، اخراجات میں شفافیت اور درست اعداد و شمار فراہم کرنے والے نظام کو مضبوط کرنے کے اقدامات کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق وزارتِ منصوبہ بندی نے نئے قرضے پر اعتراضات بھی اٹھائے ہیں کیونکہ ایف بی آر اور آڈیٹر جنرل کے لیے پہلے ہی اسی نوعیت کے پروگرام جاری ہیں، جیسے پاکستان ریز ریونیو پروگرام اور آن لائن بلنگ سسٹم ۔
دوسری جانب حکومت ایشیائی ترقیاتی بینک سے حاصل ہونے والے 40 کروڑ ڈالر کے قرضے سے 40 بڑے سرکاری اداروں کی کارکردگی اور مالی پائیداری بہتر بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کروڑ ڈالر کے مطابق ڈالر کے کے تحت کے لیے
پڑھیں:
شام‘ سرکاری ملازمین مہنگی گاڑیوں سے محروم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شام‘ سرکاری ملازمین مہنگی گاڑیوں سے محروم
دمشق: شام میں حکومتی سطح پر سرکاری ملازمین کو اعزازی طور پر دی گئی لگژری گاڑیاں واپس لے لی گئیں۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں شامی صدر احمد الشرع نے لگژری کاروں کے مالک سرکاری ملازمین کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنی کاروں کی چابیاں حوالے کریں یا غیر قانونی آمدن میں اضافے کی تحقیقات کا سامنا کریں۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق سرکاری ملازمین کی وہ تمام گاڑیاں جن کی آمدن سے زیادہ قیمت والی تھیں، سب واپس لے لی گئیں۔ مذکورہ حوالے سے احمد الشرع نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم تھا کہ حکومت کی طرف سے دی جانے والی تنخواہیں اتنی زیادہ کیسے ہوگئیں۔
رپورٹ کے مطابق ان کے 100 سے زائد حامی افراد اپوزیشن کے ایک سابق اڈے پر پہنچے، جن میں سے اکثر لگژری اسپورٹس کاروں میں تھے۔ احمد الشرع نے عہدیداروں اور کاروباری رہنماو¿ں کی سرزنش کرتے ہوئے ان سے پوچھا کہ کیا وہ بھول گئے ہیں کہ وہ انقلاب کے ذریعے اقتدار میں آئے ہیں۔