آزاد کشمیر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال اور مظاہرے، سب کچھ بند: مطالبات کیا ہیں؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 29 September, 2025 سب نیوز

مظفرآباد(آئی پی ایس) آزاد جموں و کشمیر میں پیر کے روز جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (جے اے اے سی) کی کال پر شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی جا رہی ہے۔ آزاد کشمیر میں بازار، ٹرانسپورٹ اور کاروباری مراکز بند ہیں جبکہ اسکول کھلے ہونے کے باوجود زیادہ تر کلاس رومز خالی رہے۔ اس ہڑتال کو پی ٹی آئی کی حمایت حاصل ہے۔

اس دوران کمیونیکیشن نظام بھی بری طرح متاثر ہوا۔ مسلسل دوسرے روز موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل رہنے کے ساتھ ساتھ لینڈ لائن سروس بھی بند کر دی گئی، جس کے باعث شہری مکمل طور پر بیرونی دنیا سے کٹ گئے۔ اس غیر معمولی بلیک آؤٹ نے عوامی مشکلات کو کئی گنا بڑھا دیا۔
اس ہڑتال اور مظاہرے کو پی ٹی آئی کی حمایت حاصل ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے کیا مطالبات ہیں؟
عوامی ایکشن کمیٹی نے 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا ہے، جس میں مہاجرین کے لیے مخصوص 12 نشستوں کا خاتمہ اور اشرافیہ کو حاصل مراعات کی واپسی جیسے نکات شامل ہیں۔ کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ ہڑتال کے بعد ریلی بھی نکالی جائے گی تاکہ احتجاج کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں:
حکمران اشرافیہ کی مراعات کا خاتمہ
موبائل کمپنیوں کی لوٹ مار کا خاتمہ
مہاجرین مقیم پاکستان کے نام پر اسمبلی نشستوں کا خاتمہ
آزاد یقین تا سون سدھنوتی سڑک کی تعمیر
فری اور یکساں تعلیم
شہید اظہر کے بھائی کی ملازمت
انٹرنیشنل ایئر پورٹ کا قیام
لکڑی سمگلنگ کی روک تھام
نوکریوں میں مہاجرین مقیم پاکستان کے کوٹہ کا خاتمہ

آزاد کشمیر میں کوٹہ سسٹم کا خاتمہ
پینے کے صاف پانی کی فراہمی

آب پاشی و زراعت کے لیے پانی کی فراہمی

پانچ کے وی اے سے اوپر کمرشل بجلی بل

آزاد جموں وکشمیر ایکسپریس وے کا قیام

بجلی کے متعلق تمام معاملات پر عملدرآمد

شوھر ٹنل کا قیام

آٹا کے متعلق معاملات پر عملدرآمد

لوہار گلی مظفر آباد ٹنل کی تعمیر

آٹا اور بجلی کے متعلق قانون سازی

وادی لیپہ ٹنل، جہلم ویلی اور سند مار بھیڈی حویلی محل کی تعمیر

دوران تحریک حکومت کی طرف سے درج کیے گئے مقدمات کا خاتمہ

ہائیڈرل پراجیکٹس کے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے اور ہائیڈرل پراجیکٹس کے متعلق دیگر مطالبات پر عملدرآمد

ترقیاتی بجٹ کا لیپس ہونا

محکمہ جات کی اصلاحات اور اضافی محکموں کا خاتمہ

بیرونی فورسز کی تعیناتی اور کالے قوانین کا خاتمہ

نوجوانوں کو بلا سود قرضوں کی فراہمی

رحمٰن پل کوٹلی کی تعمیر

روزگار کی فراہمی

معذور افراد کا کوٹہ

پی ایس جی کے امتحانات اور ایڈہاک تقرریوں کا خاتمہ

خلاف میرٹ تقرریوں کا خاتمہ

ٹیکسز میں چھوٹ

آزاد کشمیر کے تاجران کو تحفظ و امداد کی فراہمی

نان کسٹم گاڑیوں اور ٹرانسپوٹرز کو جرمانے

عدلیہ میں اصلاحات

مقامی چارٹر آف ڈیمانڈ کی حمایت

سرکاری محکموں میں رشوت، کرپشن اور سفارشی کلچر کا خاتمہ

بلدیاتی نمائندگان کے اختیارات اور طلبہ یونین کے انتخابات

آزاد جموں و کشمیر بینک کو شیڈول بینک کا درجہ دینے کا مطالبہ شامل ہیں۔

حکام کے مطابق انٹرنیٹ، موبائل اور لینڈ لائن سروس معطل کرنے کا مقصد بڑے پیمانے پر احتجاج کے دوران رابطوں کو محدود کرنا ہے تاکہ کسی ممکنہ ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔

شہریوں نے شکایت کی ہے کہ بلیک آؤٹ کے باعث رابطے منقطع ہیں، آن لائن کاروبار اور تعلیمی سرگرمیاں رکی ہوئی ہیں جبکہ اے ٹی ایم مشینوں پر لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔
حکومت اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (جے اے اے سی) کے درمیان مذاکرات 25 ستمبر کو ناکام ہوگئے تھے۔ وفاقی وزراء طارق فضل چوہدری اور انجینئر امیر مقام نے کہا کہ اسلام آباد نے آٹے اور بجلی کے نرخوں جیسے زیادہ تر مطالبات تسلیم کرلیے ہیں، تاہم وہ مطالبات جن کے لیے آئینی ترمیم درکار ہے، انہیں پارلیمنٹ ہی منظور کر سکتی ہے۔
حکومت نے صورت حال سے نمٹنے کے لیے مظفرآباد اور دیگر اضلاع میں پولیس اور رینجرز کی اضافی نفری تعینات کر دی ہے۔ اسلام آباد پولیس کے تقریباً 3 ہزار اہلکار پہلے ہی خطے میں تعینات کیے جا چکے ہیں۔
دوسری جانب آزاد کشمیر حکومت کے ترجمان ڈاکٹر عرفان اشرف کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر پُرامن ہے اور لوگ اپنے معمولاتِ زندگی میں مشغول ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے مذاکرات کا عمل شروع کردیا ہے۔عرفان اشرف نے کہا کہ عوام ہڑتالوں اور سڑکوں کی بندش سے پریشان آگئے ہیں۔
مزید برآں جے اے اے سی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو خط لکھ کر آزاد کشمیر میں احتجاج کے دوران ہلاکتوں، گرفتاریوں اور مبینہ کریک ڈاؤن کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین نے دنیا میں سب سے بڑا آبی انفراسٹرکچر سسٹم قائم کیا صدر ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ اقتصادی و تجارتی تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے، وزیراعظم نیتن یاہو کی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے حماس کو معافی اور محفوظ راستہ دینے کی پیشکش ایشیاکپ جیتنے والی بھارتی ٹیم پر نوٹوں کی برسات، کتنی رقم دی جائیگی؟ علی امین گنڈاپور کی اڈیالہ جیل کے کانفرنس روم میں عمران خان سے 2 گھنٹے طویل ملاقات پی ٹی آئی جلسے میں قیادت کو جوتے اور لعنتیں، عمران اسماعیل و عامر کیانی کا سخت ردعمل سعودی عرب کے بعد کئی ممالک پاکستان سے دفاعی معاہدے کے خواہشمند ہیں، اسحاق ڈار TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

آزاد کشمیر میں پر تشدد احتجاج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251004-03-2

 

بعد از خرابیٔ بسیار، آخر کار وزیر اعظم کو آزاد جموں و کشمیر میں جاری احتجاج کی نزاکت کا احساس ہو گیا ہے اور انہوں نے پر تشدد واقعات میں دوطرفہ جانی و مالی نقصان کے بعد ہدایت جاری کی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مظاہرین سے غیر ضروری سختی نہ برتیں۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش اور سخت نوٹس لیتے ہوئے شہریوں سے پر امن رہنے کی زور دار اپیل کی اور کہا ہے کہ ان کا ہر جائز مطالبہ تسلیم کیا جائے گا۔ جمعرات کو وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ پر امن احتجاج ہر شہری کا آئینی و جمہوری حق ہے، تاہم مظاہرین امن عامہ کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مظاہرین کے ساتھ تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی جذبات کا احترام یقینی بنائیں اور کسی بھی قسم کی غیر ضروری سختی سے اجتناب برتیں۔ حکومت اپنے کشمیری بھائیوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہے۔ وزیر اعظم نے مظاہروں کے دوران ہونے والے ناخوشگوار واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی شفاف تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ وزیر اعظم نے احتجاجی مظاہروں سے متاثرہ خاندانوں تک فوری امداد پہنچانے کی ہدایت کی ہے۔ مزید براں وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ مذاکراتی کمیٹی مسائل کا فوری اور دیر پا حل نکالے۔ وزیر اعظم نے ایکشن کمیٹی کے اراکین اور قیادت سے اپیل کی حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے تعاون کیا جائے، کمیٹی اپنی سفارشات اور مجوزہ حل بلاتاخیر وزیر اعظم آفس کو بھجوائے گی تاکہ مسائل کے فوری تدارک کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔ وزیر اعظم نے وطن واپسی پر مذاکرات کے عمل کی نگرانی کا اعلان کر دیا۔ ادھر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے کی جانے والی ہڑتال چوتھے روز بھی جاری رہی اور مظاہرین کی ایک بڑی تعداد مظفر آباد کے لال چوک میں ان افراد کی میتوں کے ہمراہ موجود رہی جو ایکشن کمیٹی کے مطابق احتجاج کے دوران مبینہ طور پر سیکورٹی اداروں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے تھے۔ احتجاج کے چوتھے روز بھی کشمیر کے مختلف مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہیں جب کہ پولیس نے کئی افراد کو گرفتار کر لیا۔ عوامی ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ وہ تب تک میتوں کی تدفین نہیں کریں گے جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کر لیے جاتے۔ اس سے قبل مظفر آباد میں کم از کم دو افراد کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی دوسری جانب عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں سے مذاکرات کی غرض سے وفاقی حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ مذاکراتی کمیٹی مظفر آباد پہنچ گئی ہے۔ مذاکراتی کمیٹی اور ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے۔ طارق فضل چودھری نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ پاکستانی اعلیٰ سطح کے وفد کے مظفر آباد میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے نمائندوں سے باضابطہ مذاکرات شروع ہو گئے۔ حکومتی وفد میں شامل وفاقی وزراء میں امیر مقام، طارق فضل چودھری، راناثناء اللہ، سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف، قمر زمان کائرہ، سردار یوسف، احسن اقبال اور مسعود شامل ہیں۔ وفاقی وزراء اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا۔ آزاد جموں و کشمیر میں احتجاج اور خرابی کی یہ صورت حال اچانک پیدا نہیں ہو گئی۔ عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف سے عوام کے حقوق اور علاقے کی گورننس کی صورتحال کی بہتری کے لیے کافی عرصہ سے مطالبات پیش کیے جا رہے تھے مگر حکومت انہیں سنجیدگی سے لینے پر تیار نہیں تھی جس پر ایکشن کمیٹی نے 29 ستمبر سے غیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال اور پہیہ جام کی کال دے دی جس کے پہلے ہی روز دارالحکومت مظفر آباد کے اہم تجارتی مرکز لوئر پلیٹ میں نیلم سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان گولی لگنے سے جاں بحق اور ایک زخمی ہو گیا۔ جس پر لوگوں میں اشتعال پھیلنا لازمی تھا چنانچہ مشتعل مظاہرین نے مرحوم نوجوان کی میت اٹھا کر احتجاج شروع کر دیا۔ نوجوان کے قتل کا الزام مسلم کانفرنس کے رہنما ثاقب مجید پر عائد کیا گیا اور مرحوم نوجوان کی تدفین کو ثاقب مجید کے خلاف مقدمہ کے اندراج سے مشروط کر دیا۔ مسلم کانفرنس کے رہنما ثاقب مجید نے بھی نوجوان کو اپنے گارڈز کی گولی لگنے سے انکار نہیں کیا بلکہ یہ موقف اختیار کیا کہ مظاہرین نے ان کی گاڑیوں اور محافظوں پر پتھرائو کیا اور گولی بھی چلائی جس کے جواب میں ان کے محافظوں نے اپنے دفاع میں گولی چلائی اور نوجوان اس فائرنگ کی زد میں آ کر جاں بحق ہو گیا۔ ثاقب مجید کا بیان درست بھی تسلیم کر لیا جائے تو یہ سوال اہم ہے کہ جب لوگ مشتعل تھے تو ثاقب مجید اور ان کے محافظوں کو ان کے قریب جانے کی کیا ضرورت تھی؟ اور جب وہ تسلیم کرتے ہیں کہ ان کے محافظوں کی فائرنگ سے ہی نوجواں جاں بحق ہوا تو اس کے قتل کا مقدمہ درج ہونا توعین قانون اور انصاف کا تقاضا ہے جس سے انتظامیہ گریزاں اور انکاری ہے۔ انتظامیہ کے اسی رویہ کی وجہ اور ریاست کی رٹ کو ہر صورت برقرار رکھنے کے دعوئوں کے درمیان تین پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد کی جانیں جانے اور سو سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں اس قدر جانی نقصان کے باوجود ارباب اقتدار، بیورو کریسی اور پولیس حکام اپنا رویہ تبدیل کرنے پر تیار نہیں اور دھونس اور ڈنڈے کے زور پر معاملات پر قابو پانے پر بضد ہیں چنانچہ اسی طرز عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلام آباد پولیس نے نیشنل پریس کلب کے باہر عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاجی مظاہرہ کے بعد کارکنوں کی گرفتاری کے لیے کلب کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے دھاوا بول دیا۔ کیفے ٹیریا میں توڑ پھوڑ کی اور وہاں موجود صحافیوں اور کلب کے کارکنوں پر لاٹھیاں برسائیں اور ملازمین کو بلاوجہ گرفتار کر لیا۔ اس پولیس گردی کے خلاف ملک بھر کے صحافی اور صحافتی تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں ملک بھر کے پریس کلبوں میں جمعہ کے روز احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور کلیوں کی عمارتوں پر سیاہ پرچم لہرائے گئے۔ صحافی برادری نے اس پولیس گردی کو آزادی صحافت پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے واقعہ میں ملوث پولیس حکام اور اہلکاروں کی برطرفی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ وزیر اعظم نے جو بھاری بھر کم مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی ہے اس کے ارکان میں سے بھی بعض نے ماحول کی کشیدگی کم کرنے کے بجائے ایکشن کمیٹی کے ارکان اور مظاہرین کو دشمن کے آلۂ کار اور امن دشمن کے القابات دے کر جلتی پر تیل ڈالنے کا فریضہ ادا کیا ہے جب کہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ تشدد سے معاملات سلجھتے نہیں الجھتے ہیں مگر سوال یہ ہے کہ اگر حکومتی ذمے داران کو اس حقیقت کا ادراک ہے کہ تشدد معاملات بگاڑنے کا باعث ہے تو پھر حکومت کی جانب سے اس کا سلسلہ جاری کیوں رکھا گیا ہے۔ اس ضمن میں سب سے اہم اور توجہ طلب پہلو یہ ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات ہوں یا دیگر چھوٹی بڑی تنظیموں کے، ہمارے حکمران انہیں احتجاج کی راہ پر جانے سے پہلے ان سے مذاکرات کا سلسلہ شروع کر کے بروقت معاملات کو سلجھا کر ملک و قوم کا سرمایا منفی کاموں پر استعمال ہونے سے بچانے اور دوطرفہ جانی و مالی نقصان کو روکنے پر وقت سے پہلے توجہ کیوں نہیں دیتی؟؟

اداریہ

متعلقہ مضامین

  • ’بھارت کے مذموم عزائم خاک میں مل گئے‘، آزاد کشمیر میں ہڑتال ختم ہونے کے بعد معمولات زندگی بحال ہونا شروع
  • وزیراعظم آزاد کشمیر اور وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری کی پریس کانفرنس حقائق کے بالکل برعکس تھی، سید حفیظ ہمدانی
  • وزیراعظم آزادکشمیر اور وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری کی پریس کانفرنس حقائق کے بلکل برعکس تھی، سید حفظ ہمدانی
  • آزاد کشمیر میں پر تشدد احتجاج
  • عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ معاہدے پر اتفاق رائے کر لیا ہے، احسن اقبال
  • آزاد کشمیر میں مذاکراتی عمل تیز، زندگی معمول کی طرف لوٹ آئی
  • عوامی مطالبات کو پُرامن طریقے سے مانا جا سکتا ہے: رانا احسان افضل
  • عوامی ایکشن کمیٹی کے زیادہ تر مطالبات مان لیے گئے، احسن اقبال
  • پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پرتشدد مظاہرے، متعدد افراد ہلاک، دو سو سے زائد زخمی
  • آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کے مظاہرے میں پولیس اہلکاروں پر تشدد، اہلکار زخمی