آزاد کشمیر میں ایکشن کمیٹی کی کال پر ہڑتال، انٹرنیٹ سروسز معطل، نظام زندگی مفلوج
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
آزاد کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی اپیل پر ریاست بھر میں مکمل ہڑتال ہے، جس میں کاروباری مراکز بند اور ٹرانسپورٹ معطل ہے۔
حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ اور موبائل سروسز بند کیے جانے کے بعد عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:عوامی احتجاج کے بعد آزاد کشمیر میں متنازع صدارتی آرڈیننس واپس لے لیا گیا
آزاد کشمیر کے سابق وزیر اطلاعات مشتاق احمد منہاس نے گزشتہ روز لندن میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے مظاہرین کے مطالبات پر بات چیت کا کہا ہے۔
ان کے مطابق وزیراعظم نے احتجاج ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مطالبات میں سے 98 فیصد پر اتفاق ہو چکا ہے، صرف 2 نکات پر اختلاف باقی ہے۔
PM Shehbaz: 36 demands accepted, promises more talks.
— Umar Malik (@MalikUmar__) September 29, 2025
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو پیغام دیا ہے کہ وہ 2 دن میں پاکستان آ کر براہ راست ملاقات کریں گے اور معاملہ افہام و تفہیم سے حل کریں گے۔
مشتاق منہاس کے مطابق وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ احتجاج کی بین الاقوامی کوریج، خاص طور پر بھارت کی جانب سے، کشمیر کے عوام کو نقصان پہنچا سکتی ہے، لہٰذا عوامی مفاد میں مظاہرہ منسوخ کیا جانا چاہیے۔
مزید پڑھیں: عوامی ایکشن کمیٹی کو بھارت فنڈنگ کررہا ہے، وزیراعظم آزاد کشمیر کا الزام
دوسری جانب، جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما شوکت نواز میر نے ایک ویڈیو پیغام میں انٹرنیٹ کی بندش پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی آواز دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس سے صورتحال مزید گھمبیر ہو رہی ہے۔
اتوار کی شام سے آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ، موبائل نیٹ ورک اور لینڈ لائن سروسز معطل ہیں، جس سے نہ صرف عام شہری بلکہ مقامی صحافی بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
لوگ معلومات کے لیے ایک دوسرے کے گھروں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں۔
مزید پڑھیں: عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آزاد کشمیر میں مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال
احتجاج کے دوران کئی علاقوں میں مشعل بردار ریلیاں نکالی گئیں، اور مظاہرین نے حکومت سے فوری طور پر ان کے مطالبات ماننے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے حکومت کو 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا ہے۔
کچھ روز قبل دو وفاقی وزرا نے مظفرآباد جاکر ایکشن کمیٹی کے نمائندوں سے مذاکرات کیے اور 36 نکات کو تسلیم بھی کرلیا تاہم صرف دو نکات پر عدم اتفاق کی وجہ سے بات چیت کا عمل سبوتاژ ہوگیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزاد کشمیر انٹرنیٹ شوکت نواز میر عوامی ایکشن کمیٹی مشتاق منہاس ہڑتالذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انٹرنیٹ شوکت نواز میر عوامی ایکشن کمیٹی مشتاق منہاس ہڑتال جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی
پڑھیں:
عوامی ایکشن کمیٹی سے معاہدہ امن، عوامی سہولت اور خلوصِ نیت کی علامت
عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومت کے درمیان ہونے والا معاہدہ حکومت کے خلوص، کشمیری عوام سے وابستگی اور امن کے عزم کا مظہر قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وہ نکات جنہوں نے آزاد کشمیر مذاکرات کامیاب بنائے
حکام کے مطابق یہ معاہدہ اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ تصادم نہیں بلکہ مکالمہ ہی کشمیری کاز کو مضبوط کرتا ہے۔
حکومت کا رویہحکومتِ پاکستان اور حکومتِ آزاد کشمیر نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ وہ کشمیری عوام کے حقیقی خیرخواہ ہیں، اور ہر مرحلے پر مذاکرات کو ترجیح دیتے ہیں۔
3 اکتوبر کے سانحات کے بعد بھی ریاست نے تحمل اور خلوص کے ساتھ مکالمے کا راستہ اپنایا تاکہ عوامی جان و مال محفوظ رہ سکے۔
قیادت کا کرداروزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعظم آزاد کشمیر کی قیادت میں طے پانے والے اس معاہدے کو خلوص، سنجیدگی اور قومی جذبے کا عملی مظہر کہا جا رہا ہے۔
حکومتی مؤقف کے مطابق کشمیری کاز تصادم یا سیاست نہیں بلکہ استحکام، انصاف اور ترقی سے مضبوط ہوگا۔
عوامی ریلیف کے اقداماتمعاہدہ عوامی ریلیف پر مبنی ہے جس کے تحت سستا آٹا، سستی بجلی، صحت کارڈ کی بحالی اور متاثرین کے لیے یکساں معاوضہ شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کامیاب مذاکرات و معاہدہ آزاد کشمیر کے عوام، پاکستان اور جمہوریت کی جیت ہے، احسن اقبال
صحت اور تعلیم میں بھی انقلابی اقدامات تجویز کیے گئے ہیں جن میں ہر ضلع میں MRI اور CT اسکین مشینوں کی فراہمی، صحت انشورنس کی بحالی اور نئے تعلیمی بورڈز کا قیام شامل ہے تاکہ کشمیری طلباء کو ملک بھر کے برابر مواقع مل سکیں۔
گورننس ریفارمزگورننس ریفارمز کے تحت چھوٹی کابینہ، کم بیوروکریسی، غیر ضروری اداروں کا خاتمہ اور عوامی ٹیکس کے شفاف استعمال کو یقینی بنایا جائے گا۔
ترقیاتی منصوبے10 ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کے ذریعے بجلی کے نظام، سڑکوں، پلوں، سرنگوں اور ہوائی اڈوں میں سرمایہ کاری ہوگی، جس سے روزگار کے مواقع بڑھنے اور معیشت کے مستحکم ہونے کی توقع ہے۔
معاہدے میں انصاف کے پہلو کو بھی اجاگر کیا گیا ہے، جس کے تحت مظاہرین اور سرکاری اہلکاروں دونوں کو یکساں معاوضہ دیا جائے گا۔
شفاف نگرانی کے لیے ایک 15 روزہ جائزہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں وفاق، آزاد کشمیر اور عوامی ایکشن کمیٹی شامل ہوگی، اور یہ کمیٹی ہر پیشرفت عوام کے سامنے شفاف انداز میں پیش کرے گی۔
معاہدے کا مرکزی پیغام یہی ہے کہ کشمیر کی ترقی اور کشمیری کاز کا دفاع صرف امن سے ممکن ہے۔
حکام کے مطابق آزاد کشمیر میں اسکول، انٹرنیٹ اور ٹرانسپورٹ کی بحالی اس بات کا ثبوت ہے کہ خلوصِ نیت اور مذاکرات کے ذریعے امن واپس لایا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزاد کشمیر ایکشن کمیٹی معاہدہ