پاکستانی قیادت کی واشنگٹن میں پذیرائی: پاکستان کے لیے نئے امکانات کیا ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ امریکی دورے اور اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کو ملکی و بین الاقوامی سطح پر خاصی پذیرائی ملی ہے۔ ان کے لہجے، حکمتِ عملی اور نئی ابھرتی ہوئی قیادت کے انداز نے کئی ناقدین کو بھی سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستانی قیادت کی تعریف اور ملاقاتوں نے سیاسی و سفارتی حلقوں میں نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ کیا پاکستان عالمی سطح پر ایک نئے مقام کی جانب بڑھ رہا ہے؟ اور کیا اس سب کا فائدہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کو طویل المدتی اقتدار کی صورت میں مل سکتا ہے؟
سیاسی تجزیہ کار احمد ولید کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کا یہ دورہ خاصی کامیاب پیشرفت ہے۔ جیسا کہ متوقع تھا، اس دوران صدر ٹرمپ کی وزیراعظم اور آرمی چیف سے ملاقات بھی ہوئی، جس نے دنیا بھر میں پاکستان کا مثبت تاثر اجاگر کیا۔
مزید پڑھیں: واشنگٹن پوسٹ نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے دورہ کو پاک امریکا تعلقات میں نئی جہت قرار دیدیا
ان کے مطابق بھارت کے لیے یہ صورتحال باعثِ تشویش ہے کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات بہتری کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں بھارت کو اپنے جارحانہ عزائم پر نظرِ ثانی کرنا پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ جب امریکا پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہا ہے اور اسے اہمیت دے رہا ہے تو پاکستان کی خطے میں پوزیشن مزید مستحکم ہوگی اور عالمی سطح پر بھی اس کا تشخص بہتر ہوگا۔ وزیراعظم کے خطاب میں افغانستان کے ذریعے جاری بھارتی دہشتگردی کو بے نقاب کرنا بھی بھارت کے لیے ایک واضح پیغام ہے۔
احمد ولید کے مطابق اگر امریکی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری شروع کرتی ہیں تو دیگر ممالک بھی اس کی پیروی کریں گے، جس سے ملکی معیشت کو سہارا ملے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریف کو انہوں نے ایک مثبت اشارہ قرار دیا، البتہ یاد دلایا کہ اسی طرح کی ملاقات ماضی میں عمران خان سے بھی ہوچکی ہے۔
مزید پڑھیں: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی واشنگٹن میں امریکی ہم منصب سے ملاقات، تجارتی تعلقات کے فروغ پر اتفاق
سیاسی ماہر ماجد نظامی نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی سب سے بڑی خوبی ان کی گفتگو کا انداز ہے، جو انہیں عالمی سطح پر نمایاں کرتا ہے۔ تاہم ان کے مطابق، اس دورے کی اصل کامیابی اس وقت ہوگی جب ایم او یوز کاغذ سے نکل کر عملی شکل اختیار کریں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریف کو مستقل پالیسی سمجھنا درست نہیں، کیونکہ وہ کبھی آسمان پر بٹھاتے ہیں اور کبھی زمین پر گرا دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بیرونی کامیابیاں اپنی جگہ، مگر اندرونی سطح پر مسلم لیگ (ن) کو میرٹ، گورننس اور عوامی مسائل پر توجہ دینا ہوگی، کیونکہ پاکستان کی سیاست میں صرف عالمی پذیرائی زیادہ دیر سہارا نہیں دیتی۔
مزید پڑھیں: پاک امریکا تاریخی تجارتی معاہدہ طے پانے پر وزیراعظم شہباز شریف کا صدر ٹرمپ کا شکریہ
سیاسی تجزیہ کار رانا عثمان کے مطابق، پاکستان اس وقت اسلامی ممالک میں مرکزِ نگاہ تو ہے ہی، لیکن اس دورے کی خاص بات یہ ہے کہ امریکا نے کھل کر پاکستان کی تعریف کی۔
ان کے مطابق اس کی ایک بڑی وجہ مشرقِ وسطیٰ میں پاکستان کا بڑھتا ہوا کردار ہے، جس کے لیے امریکا کو بھی پاکستان کی ضرورت ہے۔ پاکستان نے تجارتی اور ٹیرف کے معاملات میں جس لچکدار رویے کا مظاہرہ کیا، اس سے عالمی برادری متاثر ہوئی ہے۔
رانا عثمان نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ امریکا کا جھکاؤ پاکستان کی جانب بڑھ رہا ہے اور یہ رجحان مستقبل میں پاکستان کو مزید فائدہ پہنچا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ شہباز شریف فیلڈ مارشل عاصم منیر واشنگٹن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ شہباز شریف فیلڈ مارشل عاصم منیر واشنگٹن وزیراعظم شہباز شریف ان کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کی کی تعریف ٹرمپ کی رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
بھارت نے ٹرمپ کے دباؤ میں امریکا سے گیس خریدنے کا معاہدہ کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-08-25
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ میں آکر امریکا سے گیس خریدنے کا معاہدہ کرلیا۔ بھارت کے وزیر برائے پیٹرولیم اور قدرتی گیس ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ ہے بھارت نے امریکا سے سالانہ 22 لاکھ ٹن ایل پی جی کیلیے ایک سالہ معاہدہ کیا ہے، جو امریکی گلف کوسٹ سے حاصل کی جائے گی اور یہ بھارت کی سالانہ درآمدات کا تقریباً 10 فیصد فراہم کرے گا۔ ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ یہ بھارتی مارکیٹ کیلیے امریکی ایل پی جی کا پہلا منظم معاہدہ ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت کے عوام کو محفوظ اور سستی ایل پی جی فراہم کرنے کے ہمارے مقصد کے تحت ہم نے اپنے ایل پی جی ذرائع کو متنوع بنایا ہے، ایک سب سے بڑی اور دنیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی ایل پی جی مارکیٹ امریکی مارکیٹ کیلیے کھل گئی ہے۔ اکتوبر میں، بھارت کی سرکاری تیل کمپنی ایچ پی سی ایل-میتل انرجی نے واشنگٹن کی جانب سے ماسکو کی 2 بڑی تیل کمپنیوں پر پابندیاں عاید کرنے کے بعد روسی خام تیل کی خریداری روک دی تھی۔ نجی ملکیت والی کمپنی ریلائنس انڈسٹریز روسی خام تیل کی بنیادی بھارتی خریدار ہے، اس نے بھی کہا ہے کہ وہ امریکی پابندیوں اور یورپی یونین کی پابندیوں کے اثرات کا جائزہ لے رہی ہے۔ بھارت دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہے، جس نے 30 جون کو ختم ہونے والے 3 ماہ کے دوران 5 سہ ماہیوں میں سب سے تیز رفتار ترقی دیکھی، جس میں زیادہ حکومتی اخراجات اور بہتر صارفین کے رویے نے مدد کی۔ تاہم امریکی محصولات معیشت پر اثر ڈال رہے ہیں، ماہرین کا تخمینہ ہے کہ اگر جلد کسی نرمی کا اعلان نہ ہوا تو یہ محصولات جی ڈی پی کی نمو میں اس مالی سال میں 60 سے 80 بنیادی پوائنٹس تک کمی کر سکتے ہیں۔