اسرائیل کی بات نہ مانی تو حماس کو اکیلے ہی ختم کر دیں گے، نیتن یاہو کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ بیس نکاتی امن منصوبے کے تناظر میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے حالیہ بیانات نے نہ صرف خطے میں کشیدگی کو نئی شکل دے دی ہے بلکہ فلسطینی عوام کے لیے خدشات کو بھی بڑھا دیا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق نیتن یاہو نے باضابطہ طور پر دھمکی دی ہے کہ اگر حماس منصوبے کو قبول نہ کرے تو اسرائیل اکیلے ہی غزہ میں کارروائی مکمل کر کے اسے ختم کر دے گا ۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ابتدائی مرحلے میں محدود انخلا اور 72 گھنٹوں میں یرغمالیوں کی رہائی ہوگی، جبکہ اس کے بعد بین الاقوامی ادارہ حماس کو غیر مسلح کرنے اور غزہ کو غیر فوجی زون بنانے کی ذمہ داری سنبھالے گا۔
دوسری جانب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے اس منصوبے میں سب سے بڑا خلا یہ ہے کہ فلسطینی خود ارادیت، آزاد ریاست اور ان کے حقوق کو کسی جامع اور ناقابلِ واپسی سیاسی عمل کی بجائے وقتی انتظامی ڈھانچوں میں محدود کیا جا رہا ہے۔
دریں اثنا صہیونی وزیراعظم نے ہرزہ سرائی اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مکمل فوجی انخلا تاحال قبول نہیں۔ سیکورٹی کنٹرول اسرائیل ہی کے ہاتھ میں رہے گا ۔ مبصرین کے مطابق یہ پالیسی درحقیقت غزہ کی خودمختاری کے نقطے کو نظرانداز کررہی ہے۔
خطے پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پلان اس لیے تشویش ناک ہے کہ اس میں فلسطینیوں کی سیاسی ملکیت اور حقِ خودارادیت کے بجائے بیرونی نگرانی اور کنٹرول کا زور زیادہ نظر آتا ہے۔ تاریخ نے بارہا ثابت کیا ہے کہ جب اصل اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت اور حقوق کو نظرانداز کیا جاتا ہے تو عارضی معاہدے دیرپا امن میں تبدیل نہیں ہوتے بلکہ تنازع کی نئے لہرائیں جنم لیتی ہیں۔
اسی طرح حماس کو 72 گھنٹوں میں فیصلہ کرنے کا دباؤ دینا اور نہ ماننے پر فوجی آپشن کی دھمکی دینا عالمی امن و قانونی ضوابط کے تقاضوں سے میل نہیں کھاتا۔ ایسے وقت میں جب غزہ میں لاکھوں بے گھر، ہزاروں شہید اور بنیادی ڈھانچے تباہ ہو چکے ہیں، بہترین راستہ یہی ہونا چاہیے کہ تمام فریق ایک جامع، شفاف اور فلسطینی ملکیت کے حامل حل کے لیے مل بیٹھیں ، ورنہ عارضی انتظامیہ، غیر ملکی کنٹرول اور فوجی دھمکیاں محض تنازعات ہی کو دوبارہ جنم دیں گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
روسی صدر نے فوجی میدان میں مقابلے کا چیلنج دیدیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا ہے کہ اگر کوئی روس کیساتھ فوجی میدان میں مقابلہ کرنا چاہتا ہے تو آگے بڑھ کردیکھ لے۔ مغربی ممالک صرف یوکرین استعمال کر رہے ہیں۔
ایک کانفرنس سے خطاب میں روسی صدر کا کہنا تھا کہ دنیامیں کوئی ایسی طاقت نہیں جوسب کو حکم دے کہ کیاکرناہے، دنیا کو کوئی طاقت اکیلے نہیں چلا سکتی، عالمی برادری ایک اہم موڑ پر کھڑی ہے۔ نیاکثیرقطبی نظام متحرک اور مسلسل آگے بڑھ رہا ہے۔
روسی صدر نے کہا کہ روس نیٹو پر حملہ کرنے جارہاہے؟ایسی باتیں قابل یقین نہیں، یورپی لیڈر پر سکون ہوجائیں، سکون سے سوئیں،اپنے مسائل پر قابو پائیں، کوئی روس کیساتھ فوجی میدان میں مقابلہ کرناچاہتاہے تو آگے بڑھ کردیکھ لے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مخالفین ہمیں عالمی نظام سے باہر نکالنے میں ناکام رہے۔ روس نے مغرب کی پابندیوں کےباوجود ثابت قدمی دکھائی، عالمی توازن روس کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا۔ مزید کہا کہ فلسطینی تنازع کووہاں رہنے والی اقوام کو نظرانداز کرکے حل نہیں کیا جاسکتا۔
ٹرمپ صدر ہوتے تو یوکرین میں جنگ سے بچا جا سکتا تھا ، مغربی ممالک کو یوکرین میں تباہی پر کوئی افسوس نہیں، مغربی ممالک صرف یوکرین استعمال کر رہے ہیں، تمام نیٹوممالک ہمارے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں ، تربیت دینے والے دراصل لڑائی میں براہِ راست شریک ہیں۔ روسی فوجی دستےیوکرین کے پورے محاذ پر آگے بڑھ رہے ہیں، یوکرین کیلئے بہتر ہے وہ سمجھوتے پر غور کرے۔