قطر پر حملہ ہوا تو امریکا فوجی مداخلت کرےگا: ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری کردہ ایک نئے ایگزیکٹو آرڈر میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر قطر کو کسی بیرونی حملے کا سامنا ہوا تو امریکا اپنے اتحادی ملک کا دفاع کرے گا، جس میں ضرورت پڑنے پر فوجی کارروائی بھی شامل ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل اپنے ہمسایہ ممالک کا دشمن اور نسل کشی میں ملوث ہے، قطری امیر کا جنرل اسمبلی سے خطاب
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کے 3 ہفتے قبل دوحہ میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے والے فضائی حملوں پر بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کی گئی تھی، جن میں قطر اور خود امریکی حکام بھی شامل تھے۔
حکم نامے کے مطابق قطر کی سلامتی کو لاحق کسی بھی قسم کا حملہ امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ تصور کیا جائے گا، اور واشنگٹن اس کا مؤثر جواب دے گا۔
ایگزیکٹو آرڈر میں کہا گیا ہے کہ امریکا قطر کے خلاف ممکنہ جارحیت کے جواب میں تمام ممکنہ قانونی اقدامات کرے گا، جن میں سفارتی دباؤ، اقتصادی پابندیاں اور اگر ضروری ہوا تو فوجی طاقت کا استعمال بھی شامل ہوگا، تاکہ دونوں ممالک کے مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ستمبر میں دوحہ پر کیے گئے حملوں کو حماس کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے حملوں کا ردعمل قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی طرف سے معافی اور دوبارہ حملہ نہ کرنے کی یقین دہانیوں کو سراہتے ہیں، قطر
تاہم بعد ازاں وائٹ ہاؤس کے دورے کے دوران انہوں نے قطری وزیر اعظم سے رابطہ کر کے ان سے واقعے پر معذرت بھی کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فوجی مداخلت قطر حملہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فوجی مداخلت قطر حملہ وی نیوز
پڑھیں:
قطر پر کیا جانے والا حملہ امریکا پر حملہ تصور ہوگا؛ صدر ٹرمپ کا نیا حکم نامہ جاری
قطری سرزمین میں 9 ستمبر کو اسرائیل نے فضائی حملے میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی حملے کو ملکی خودمختاری اور قومی سلامتی کے منافی قرار دیتے ہوئے قطر نے غزہ امن مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کرنے سے انکار کردیا تھا۔
جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیر خارجہ کو قطر اور پھر اسرائیل کے دورے پر بھیجا تھا جس کے بعد قطر نے ثالثی کے کردار نبھانے کے لیے ہامی بھری تھی۔
بعد ازاں جب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو امریکی دورے پر پہنچے تھے تو صدر ٹرمپ نے ان کی قطری وزیراعظم سے ٹیلی فون پر بات بھی کرائی تھی۔
اس گفتگو میں اسرائیلی وزیراعظم نے اپنے قطری ہم منصب سے حملے میں قطری گارڈ کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے معذرت کی تھی اور آئندہ ایسا نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
قومی سلامتی سے متلعق ایسی ہی یقین دہانیاں صدر ٹرمپ نے امیرِ قطر کو بھی کرائی تھیں اور آج ایک نئے ایگزیکیٹو آرڈر جاری پر بھی دستخط کردیئے۔
اس ایگزیکیٹو آرڈر میں کہا گیا کہ اگر قطر دوبارہ کسی بیرونی حملے کا نشانہ بنا تو امریکا نہ صرف اس کا دفاع کرے گا بلکہ جوابی فوجی کارروائی بھی کرے گا۔
ایگزیکٹو آرڈر میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا اور قطر قریبی تعاون، مشترکہ مفادات اور مسلح افواج کے درمیان مضبوط تعلقات سے جُڑے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ قطر ایک پُرعزم اتحادی ہے جو امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے امریکا کے ساتھ کھڑا ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ بیرونی خطرات کے پیشِ نظر امریکا قطر کی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اب قطر پر ہونے والا کوئی بھی حملہ امریکا پر حملہ تصور ہوگا۔
یاد رہے کہ اسرائیل کے دوحہ میں حماس کی قیادت کے مشاورتی اجلاس پر حملے میں 6 افراد شہید ہوگئے تھے جن میں سے ایک قطری گارڈ تھا۔
شہید ہونے والوں میں حماس کے رہنما الخلیل الحیا کے بیٹے، ان کے دفتر کے انچارج اور تین حماس محافظ بھی شامل تھے۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ دوحہ پر حملے میں ان کا نشانہ حماس رہنما الخلیل الحیا تھے جنھوں نے 7 اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔