صدر ٹرمپ کی فوجی قیادت کو برطرفی کی دھمکی، امریکی شہروں کو ’فوجی تربیت گاہ‘ بنانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےاعلیٰ فوجی قیادت سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر وہ ان کی پالیسیوں سے متفق نہیں تو کمرہ چھوڑ سکتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ان کے عہدے اور مستقبل بھی ختم ہو جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: غیر قانونی تارکین وطن کی امریکا بدری، ڈونلڈ ٹرمپ کا فوج کی مدد لینے کا فیصلہ
ورجینیا کے شہر کوانٹیکو میں اعلیٰ فوجی قیادت کے ایک غیرمعمولی اجلاس میں سینکڑوں جرنیلوں اور ایڈمرلز کو مخاطب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر فوجی قیادت ان کی باتوں کو پسند نہیں کرتی تو انہیں فوراً برطرف کر دیا جائے گا۔
اپنے 72 منٹ کے خطاب میں ٹرمپ نے اندرونی دشمن‘ سے نمٹنے کے لیے فوجی طاقت استعمال کرنے کا اعلان کیا اور امریکی شہروں کو فوجی تربیت کے میدان کے طور پر استعمال کرنے کی تجویز بھی دی۔
ٹرمپ نے ایٹمی ہتھیاروں پر گفتگو کرتے ہوئے ایک نسلی توہین آمیز لفظ کا حوالہ دیا، جس پر مبصرین نے حیرت اور تشویش کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں:اسرائیل کو مشرق وسطیٰ میں فوجی مہم جوئی جاری رکھنے کے لیے امریکا سے کتنے ارب ڈالر ملے؟
ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل مارک ہارٹلنگ نے ٹرمپ کے خطاب کو ’جھوٹ سے لبریز‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر کی جانب سے فوجی قیادت کی تذلیل ناقابلِ قبول ہے۔
ڈیموکریٹک رہنماؤں نے بھی صدر ٹرمپ کے اس رویے کو ’آمریت کی جھلک‘ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی شہروں کو فوجی تربیت کے میدان بنانا نہ صرف غیرآئینی ہے بلکہ اس سے شہری آزادیوں کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فوجی قیادت
پڑھیں:
ایس ایچ او برطرفی کیس، عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے
سپریم کورٹ میں راولپنڈی کے تھانہ ڈھڈیال کے سابق ایس ایچ او یاسر محمد کی برطرفی کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی۔ جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کیے۔
وکیل عمیر بلوچ نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ دیگر پولیس اہلکاروں کی غلطیوں کی وجہ سے ان کے موکل کو بے قصور برطرف کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:راولپنڈی: صحافی کے ساتھ بدسلوکی پر تھانہ نیو ٹاؤن کا ایس ایچ او معطل، محرر چارج شیٹ
وکیل نے مزید کہا کہ یاسر محمد ابھی جوان ہے اور اس کی پوری زندگی باقی ہے، اور نہ کوئی شکایت ہے نہ ہی کسی نے خلاف گواہی دی۔
جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ ایس ایچ او تھانے کا کرتا دھرتا ہوتا ہے اور کسی عام شہری کو بلاوجہ تھانہ بند کرنا زیادتی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہماری بادشاہت نہیں کہ جو چاہے کریں، ہمیں قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے اور ساری گواہیاں آپ کے خلاف ہیں، مگر ہم حقائق کو دیکھ کر فیصلہ کریں گے۔
سابق ایس ایچ او یاسر محمد کو 2 خواتین سمیت 4 شہریوں کو حبس بے جا میں رکھنے پر برطرف کیا گیا تھا۔ کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایس ایچ او برطرفی جسٹس عقیل عباسی سابق ایس ایچ او یاسر محمد سپریم کورٹ