کانگو؛ سابق صدر کو فوجی عدالت نے سزائے موت سنادی
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
کانگو نے سابق صدر جوزف کابلا کو فوجی عدالت نے قتلِ محبت اور بغاوت کے الزامات پر سزائے موت سنا دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سزائے موت لیفٹیننٹ جنرل جوزف موتومبو قاتلائی کی سربراہی میں قائم فوجی عدالت نے سنائی۔
سزائے موت سنائے جانے کے وقت سابق صدر جوزف کابلا عدالت میں موجود نہیں تھے اور تاحال وہ نامعلوم مقام پر روپوش ہیں۔
تاہم خیال ظاہر کیا جا رہا ہے وہ شاید روانڈا میں ہیں۔ ابھی یہ بھی واضح نہیں ہے کہ کابلا کو کس طرح اور کب تک گرفتار کرکے لایا جائے گا۔
ان پر روانڈا کے حمایت یافتہ M23 باغیوں کی پشت پناہی کا الزام بھی تھا۔ اس باغی گروپ نے مشرقی کانگو کے وسیع علاقے پر قبضہ کرلیا ہے۔
جوزف کابلا نے 2001 سے 2019 تک تقریباً 20 برس تک حکمرانی کی اور 2023 سے خودساختہ جلاوطنی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
سیکیورٹی فورسز کا دعویٰ ہے کہ خود ساختہ جلاوطن جوزف کابلا نے حال ہی ان علاقوں کا دورہ کیا جہاں باغیوں نے اپنا تسلط قائم کرلیا ہے۔
یاد رہے کہ سابق صدر کے خلاف فوجی عدالت میں کارروائی رواں برس جولائی میں شروع کی گئی تھی جو ان کی غیر موجودگی میں جاری رہی۔
سزائے موت پانے والے کانگو کے سابق صدر کو متعدد سنگین الزامات کا سامنا تھا جن میں، غداری، بغاوت، جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم ، قتل، جنسی زیادتی اور تشدد شامل ہیں۔
ادھر سابق صدر کابلا اور ان کی جماعت نے فوجی عدالت کو ’’ظلم کا ہتھیار‘‘ اور اس فیصلے کو سیاسی بدعنوانی اور مخالفین کی آواز دبانے کی کوشش قرار دیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جوزف کابلا فوجی عدالت سزائے موت
پڑھیں:
برطانیہ؛ کم سن بچیوں سے اجتماعی زیادتی گینگ کے پاکستانی سرغنہ کو سزا سنادی گئی
برطانیہ کے ’’گرومِنگ گینگ‘‘ کے عالمی شہرت یافتہ مقدمے میں سرغنہ پاکستانی نژاد 65 سالہ محمد زاہد کو 35 سال قید کی سزا سنادی گئی۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق عدالت میں دونوں لڑکیوں کی شناخت خفیہ رکھی گئی اور انھیں ’’اے‘‘ اور ’’بی‘‘ کے ناموں سے پکارا گیا۔
یہ بچیاں اب 30 کی خواتین ہوچکی ہیں اور 20 سال قبل پیش آنے والے ان ہولناک واقعات پر عدالت پہنچی تھیں۔
گینگ سرغنہ کے ساتھ دیگر شامل جرم چھ ملزمان کو بھی مختلف عرصوں کی قید کی سزائی گئی ہے۔
یہ فیصلہ طویل عرصے تک مقدمہ چلنے کے بعد آج سامنے آیا ہے جس میں 2 نابالغ لڑکیوں کے ساتھ جنسی استحصال، زیادتی اور دیگر سنگین جرائم ثابت ہوئے تھے۔
ان ملزمان پر الزام تھا کہ انھوں نے 2001 سے 2006 کے درمیان روچڈیل، شمال مغربی انگلینڈ میں دو کمسن لڑکیوں کو جنسی غلام کی طرح رکھا اور بار بار زیادتی نشانہ بنایا
دونوں کم سن لڑکیاں معاشی طور پر نہایت کمزور اور ٹوٹ پھوٹ کے شکار خاندان سے تعلق رکھتی تھیں جنھیں ملزمان نے تحائف، پیسہ، خوراک اور وقتاً فوقتاً ٹھکانے فراہم کیے۔
دونوں لڑکیوں کا اعتماد جیتنے کے بعد اس گینگ نے بچیوں کو منشیات، شراب اور دیگر نشہ آور چیزوں کی لت میں لگایا اور اس کے بدلے جنسی زیادتی کرتے رہے۔
ملزمان نے نہ صرف خود متعدد بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا بلکہ انھیں دیگر ٹیکسی ڈرائیورز کے ساتھ بھی روابط رکھنے پر مجبور کیا۔
یہاں تک کہ عدالت میں دونوں لڑکیاں جنسی زیادتی کی درست تعداد تک نہیں بتاسکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 5 برسوں میں درجنوں افراد کے ساتھ سیکڑوں پر بار یہ عمل کیا گیا۔
ان بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی فلیٹس، کاروں، خالی گودام اور دیگر تنہائی والے گندے اور بدبو دار مقامات پر بنایا گیا۔
دیگر ملزمان میں 50 سالہ قیصر بشیر کو 29 برس، 67 سالہ مشتاق احمد کو 27 برس، 44 سالہ محمد شہزاد کو 26 برس، 49 سالہ نعیم اکرم کو 26 برس، 41 سالہ نِثار حسین کو 19 برس، 39 سالہ روہیز خان کو 12 برس کی قید سنائی گئی۔