فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت آئینِ اور قائدِاعظم کے ویژن کی خلاف ورزی ہے، ظہور خٹک
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
جماعت اسلامی کے پی جنوبی کے امیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے آئین میں مسئلہ فلسطین کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے، فلسطین کے مسئلے کا دو ریاستی حل فلسطینی کاز کے ساتھ غداری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے قائم مقام امیر محمد ظہور خٹک نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے غزہ کے لیے پیش کیے گئے منصوبے اور وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے اس کی حمایت پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت آئینِ پاکستان اور قائدِ اعظم محمد علی جناح کے وژن کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان کے آئین میں مسئلہ فلسطین کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے، فلسطین کے مسئلے کا دو ریاستی حل فلسطینی کاز کے ساتھ غداری ہے۔ وزیراعظم یا کوئی اور قوم اور پارلیمنٹ کی اجازت کے بغیر اس حساس معاملے کا فیصلہ نہیں کر سکتے۔ دارالعلوم الاسلامیہ بنوں سے جاری کیے گئے بیان میں قائم مقام امیر صوبہ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے جو اصول طے کئے ہیں، انہی کے مطابق معاملات آگے بڑھانے چاہئے۔ اصول یہ ہے کہ کسی بھی قوم کویہ حق حاصل ہے کہ اگر اس کی سرزمین پر قبضہ ہو تو وہ مسلح جدوجہد کر سکتی ہے۔ اسرائیل غاصب ریاست ہے، نہ صرف ارضِ مقدس پر قبضہ کیا ہے، بلکہ 65 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید اور لاکھوں کو زخمی کرچکا ہے، اسرائیل بد ترین نسل کشی کا مرتکب ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے باضمیر لوگ اور اقوام اس ظلم کے خلاف آواز بلند کر رہی ہیں، امریکی صدر ٹرمپ کے ظالمانہ اکیس نکات پر مشتمل امن منصوبہ مضحکہ خیز ہے۔ وزیراعظم پاکستان و فیلڈ مارشل کا اس پر رضامند ہونا غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے خون کا سودا کرنے کے مترادف ہے، ہمارے حکمران یہ نہ بھولیں کہ بانی پاکستان قائداعظم نے ایک ریاستی حل یعنی صرف فلسطین کی بات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل غاصب ریاست ہے، اس کا وجود ناجائز ہے۔ غزہ کے عوام نے نصف صدی سے بالعموم اور گذشتہ دو سال سے بالخصوص ثابت قدمی کے ساتھ اسرائیلی بمباری و سفاکیت کا سامنا کیا ہے، لیکن اسرائیلی قبضے کو تسلیم نہیں کیا۔ یہ جنگ اہل غزہ نے تنہا لڑی ہے اور کسی مسلمان ملک نے نہ تو فوجی امداد دی ہے اور نہ ہی سیاسی و سفارتی محاذ پر ان کاساتھ دیا ہے۔ بلکہ مصر، اردن اور کچھ دیگر ممالک اس جنگ میں اسرائیل کا یا تو ساتھ دیا ہے یا پھر ایسے اقدامات کئے ہیں جس کا فائدہ اسرائیل کو پہنچا ہے اور اہل غزہ اس رویے سے شدید کرب میں رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ و اسرائیل جو مقاصد جنگ سے حاصل نہ کر سکے، وہ سیاسی ذرائع سے حاصل کر نا چاہتے ہیں۔ حکومتِ پاکستان کو یہ بات پیشِ نظر رکھنی چاہیے کہ اس جنگ کا دوسرا فریق حماس ہے۔ غزہ کے عوام نے حماس کو منتخب کیا تھا اور صرف وہی مذاکرات کے مجاز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جاری کشمکش کا کوئی حل حماس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ حکومتِ پاکستان کو اہلِ غزہ پر زبردستی کا کوئی حل مسلط کرنے کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔ ایسا کوئی بھی حل نہ صرف فلسطینی عوام کے لیے ناقابلِ قبول ہوگا، بلکہ امتِ مسلمہ بھی اسے قبول نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت مغرب کے عوام سمیت پوری دنیا کے عوام اسرائیل کی نسل کشی کے خلاف سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔ ایسی صورتِ حال میں فلسطین اور غزہ پر کوئی بھی سودے بازی پاکستان کے عوام برداشت نہیں کریں گے۔ پاکستان کی حکومت پہلے سے سیاسی لحاظ سے ایک کمزور حکومت ہے۔ اگر غزہ پر سودے بازی کی گئی تو یہ حکومت اپنے تابوت میں آخری کیل خود ہی ٹھوکے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل فلسطین کے کے ساتھ کے عوام غزہ کے
پڑھیں:
صمود فلوٹیلا پر حملے کی مذمت، پاکستان فلسطین کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھے گا، اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : پاکستان نے اسرائیل کی جانب سے ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ کو زبردستی روکنے اور درجنوں عالمی انسانی حقوق کارکنان کو گرفتار کرنے کے اقدام پر سخت ردعمل دیا ہے۔
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایکس پر اپنے اہم بیان میں اسرائیلی فوجی کارروائی کو بین الاقوامی قوانین اور انسانی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ پاکستان نہ صرف اس اقدام کی شدید مذمت کرتا ہے بلکہ عالمی برادری سے اپیل کرتا ہے کہ فوری طور پر جنگ بندی کرائی جائے اور غزہ پر قابض اسرائیلی محاصرہ ختم کیا جائے تاکہ بے گناہ فلسطینی عوام تک خوراک، ادویات اور بنیادی سہولتیں پہنچ سکیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ امدادی کارکنوں کی فوری رہائی ہونی چاہیے اور انسانی بنیادوں پر امداد کی ترسیل میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہ کی جائے۔
انہوں نے اپنے بیان میں زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی اقدامات عالمی عدالتی فیصلوں کے بھی منافی ہیں اور دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑنے والے ہیں۔ غزہ کے عوام پر جاری مظالم اور انسانی بحران عالمی برادری کے لیے امتحان ہیں اور وقت آگیا ہے کہ دنیا خاموش تماشائی کا کردار چھوڑ کر عملی اقدامات کرے۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے ایک مرتبہ پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان فلسطینی عوام کی جدوجہدِ آزادی کی غیر متزلزل حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے مؤقف پر قائم ہے کہ ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست قائم ہو، جو 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ہو اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔