قائداعظمؒ نے واضح کہا تھا کہ اسرائیل ایک غاصب اور ناجائز ریاست ہے، علامہ شبیر حسن میثمی
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں ایس یو سی پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام کا دوٹوک مؤقف ہے کہ فلسطین ایک مکمل آزاد اور خود مختار ریاست ہو، جسکا دارالحکومت بیت المقدس ہو، کسی نام نہاد امن منصوبے یا دو ریاستی فارمولے کو ہم فریب، دھوکہ اور اپنے نظریاتی تشخص کے منافی سمجھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ شبیر حسن میثمی کا کہنا ہے کہ نظریہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہ کرنا ہے، ایسا کرنے والا ہر شخص نظریہ پاکستان اور بانی پاکستان کا مجرم تصور کیا جائے گا، بحر سے نہر تک فلسطین فلسطینیوں کا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات پورے خطے کو آگ لگا سکتے ہیں۔ وزیرِاعظم پاکستان کی جانب سے ٹرمپ کے نام نہاد منصوبے کی حمایت فلسطینی عوام کے خون سے غداری اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کے نظریئے سے کھلی خیانت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ قائداعظمؒ نے واضح کہا تھا کہ اسرائیل ایک غاصب اور ناجائز ریاست ہے اور پاکستان اسے کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔ پاکستانی عوام کا دوٹوک مؤقف ہے کہ فلسطین ایک مکمل آزاد اور خود مختار ریاست ہو، جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو، کسی نام نہاد امن منصوبے یا دو ریاستی فارمولے کو ہم فریب، دھوکہ اور اپنے نظریاتی تشخص کے منافی سمجھتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تھا کہ
پڑھیں:
فلسطینی ریاست کا قیام قبول نہیں: سلامتی کونسل اجلاس سے قبل اسرائیل نے مخالفت کردی
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کے ارکان نے فلسطینی ریاست کے قیام کی ایک بار پھر مخالفت کردی۔
پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کا اہم اجلاس شیڈول ہے، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق کے لیے ووٹنگ کرائی جائےگی۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی جارحیت غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی، آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے، پاکستان
قرارداد کا مسودہ اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے لیے ہے، جس کے تحت غزہ میں عبوری انتظامیہ اور عارضی بین الاقوامی سیکیورٹی فورس قائم کی جائے گی۔
پچھلے مسودوں کے برعکس اس تازہ مسودے میں ممکنہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا ذکر بھی شامل ہے، جس کے قیام کی اسرائیلی حکومت کی جانب سے سخت مخالفت کی گئی ہے۔
نیتن یاہو نے اتوار کو کابینہ اجلاس میں کہاکہ ہم کسی بھی علاقے میں فلسطینی ریاست کے قیام کے مخالف ہیں، اور یہ مؤقف کبھی نہیں بدلے گا۔
نیتن یاہو پر بعض ارکان کی جانب سے تنقید بھی کی گئی، جن میں سخت دائیں بازو کے وزیر خزانہ بزلیل اسموٹرچ شامل ہیں، جنہوں نے الزام لگایا کہ نیتن یاہو نے حالیہ مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کے اعتراف پر مناسب جواب نہیں دیا۔
اسموٹرچ نے نیتن یاہو سے کہاکہ فوری اور فیصلہ کن جواب تیار کریں تاکہ دنیا کے سامنے واضح ہو جائے کہ ہماری زمین پر کبھی فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوگی۔
اسرائیلی وزیراعظم نے جواب دیا کہ مجھے اس معاملے پر کسی سے لیکچر لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ جبکہ اسرائیل کے وزیر دفاع نے بھی کہاکہ اس معاملے پر اسرائیل کی پالیسی واضح ہے۔
وزیر خارجہ نے کہاکہ اسرائیل اسرائیلی زمین کے بیچ میں فلسطینی ریاست کے قیام پر کبھی بھی رضامند نہیں ہوگا۔
سلامتی کونسل کی قرارداد اس امریکی ثالثی شدہ معاہدے کے دوسرے مرحلے کو عملی شکل دے گی، جس سے ایک طویل جنگ بندی ہوئی، جو حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد شروع ہونے والی دو سالہ جنگ کے خاتمے کا پیش خیمہ ہے۔
مزید پڑھیں: چین کا غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم، دیر پا امن کے لیے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ
معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیل نے آخری 20 زندہ یرغمالیوں اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے قبضے میں 28 مردہ قیدیوں میں سے قریباً سب کو رہا کردیا۔ بدلے میں اسرائیل نے تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا اور 330 لاشیں واپس کیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل اسرائیلی وزیراعظم فلسطینی ریاست نیتن یاہو وی نیوز