وفاقی مذاکراتی کمیٹی مظفر آباد پہنچ گئی، عوام کے جائز مطالبات سننے اور حل کرنے کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
ویب ڈیسک: وفاقی حکومت کی مذاکراتی کمیٹی مظفر آباد پہنچ گئی، کشمیری عوام کے مطالبات سننے اور حل کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
وفاقی حکومت نے آزادکشمیر کی کشیدہ صورت حال پر اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں سینیٹر رانا ثناء اللہ، وفاقی وزراء سردار یوسف، احسن اقبال، طارق فضل چوہدری، انجینئر امیر مقام، راجہ پرویز اشرف، وزیرِ اعظم آزاد جموں وکشمیر چوہدری انوار الحق، سابق صدر آزاد جموں وکشمیر مسعود خان اور قمر زمان کائرہ شامل ہیں۔
پنجاب پولیس کے دو افسروں کے تبادلے
مظفر آباد روانگی پر مشترکہ پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ آزادکشمیر کے لوگوں کے جائز مسائل کے حل کیلئے حکومت کردار ادا کرے گی، کچھ عناصرپاکستان کے داخلی امن میں خلل ڈالنے کیلئے فائدہ اٹھانا چاہیں گے۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ آزادکشمیر کے عوام کے تمام جائز مطالبات و جذبات کی قدرکرتے ہیں، امید ہے کہ بات چیت کے ذریعے تمام مسائل کو حل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ کوشش ہوگی کہ کشمیر کے عوام کے جائز مطالبات فوراً پورے کیے جائیں، اس صورتحال سے جلد نکلنا ضروری ہے، پاکستان اور کشمیر دشمنوں کے کئی عزائم ہوسکتے ہیں، مل بیٹھ کر گفت و شنید کے ذریعے جائز مطالبات کو حل کرنا چاہئے۔
ویمن گرین شرٹس آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ ٹرافی گھر لانے کیلئے پہلا قدم کل بڑھائیں گی
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وزیرعظم کی ہدایت پر تمام دوست یہاں موجود ہیں، تشدد سے معاملات الجھتے ہیں سلجھتے نہیں، ہمیں بیٹھ کر جائز مطالبات پر بات کرنا ہوگی، پورا یقین ہے عوامی ایکشن کمیٹی کے دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر تمام غلط فہمیوں کو سلجھا لیں گے، آزادکشمیر کے لوگ ہمارے بھائی ہیں۔
امیر مقام نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ آزادکشمیر کے عوام کے جائز مطالبات حل ہوں، احتجاج اورتشدد سے کچھ حاصل نہیں ہوتا، مسائل بیٹھ کر بات چیت سے حل ہوتے ہیں۔
سپریم کورٹ میں ای آفس سسٹم کا آغاز
سردار یوسف نے کہا کہ ہر بڑے مسئلے کا حل بات چیت سے ہی ہوتا ہے، وزیراعظم نے کہا کہ جائز مطالبات کو مانا جائے گا، عوامی ایکشن کمیٹی کے لوگ آزادکشمیر کی بہتری کیلئے بات چیت کریں گے، امید ہے یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔
ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے کہا کہ پرتشدداحتجاج کسی معاملے کا حل نہیں، معاملات بات چیت کے ذریعے حل ہونے چاہئیں۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہم ڈائیلاگ کے ذریعے جائز مطالبات کو مانیں گے، معاملات کا ڈائیلاگ کے ذریعے حل نکالنا چاہئے، پہلے بھی مسائل ڈائیلاگ سے ہی حل ہوئے، امید ہے وہ وزیراعظم کی کاوش کو غور سے سنیں گے اورہمارے ساتھ تعاون کریں گے۔
بھارت کے سب سے امیر اداکار کا نام سامنے آگیا
وزیراعظم آزاد کشمیر انوار الحق نے کہا کہ آزادکشمیرکےعوام کوانتہائی ناخوشگوارصورتحال کا سامنا کرنا پڑا، وزیراعظم شہبازشریف نےبیرون ملک ہوتے ہوئے بھی صورتحال کا نوٹس لیا، چاہتے ہیں احتجاج ختم ہو اور کشمیری عوام مشکل سے باہر نکل آئے۔
انوارالحق نے امید ظاہر کی کہ مذاکرات میں جو تعطل آیا تھا اس کو دوبارہ بحال کرایا جائے گا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ا زادکشمیر کے کہ ا زادکشمیر جائز مطالبات نے کہا کہ کے ذریعے کے جائز بات چیت عوام کے بیٹھ کر
پڑھیں:
وزیراعظم کا آزاد کشمیر میں مذاکراتی عمل کی کامیابی کا خیر مقدم
—فائل فوٹووزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر میں مذاکرتی عمل کی کامیابی کا خیرمقدم کرتے ہوئے مذاکراتی کمیٹی کے ارکان کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
ایک بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ امن کا قیام اور حالات کا معمول پر آنا خوش آئند ہے، سازشیں اور افواہیں آخر کار دم توڑ گئیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام معاملات خوش اسلوبی سے حل ہوئے، حکومت کشمیری بھائیوں کے مسائل حل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہے، عوامی مفاد اور امن ترجیح ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر کی خدمت کرتے رہیں گے، کشمیری بھائیوں سے گزارش ہے افواہوں پر کان دھرنے سے گریز کریں۔
آزاد کشمیر کابینہ کا سائز کم کر کے 20 وزرا اور مشیروں تک محدود کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے بھی کشمیری بہن بھائیوں کے حقوق کے محافظ تھے اور آئندہ بھی رہیں گے۔
واضح رہے کہ وفاقی وزراء کی کمیٹی اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان معاہدے کے نکات سامنے آگئے۔
آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں حکومتی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے ارکان نے مشترکہ پریس کانفرنس میں معاہدے کا اعلان کیا تھا۔
وفاقی وزراء کی کمیٹی اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے معاہدے کے تحت پُرتشدد واقعات سے ہونے والی اموات پر انسداد دہشتگردی کے تحت مقدمات درج ہوں گے اور جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں کو معاوضہ دیا جائے گا۔
وفاقی وزراء کی کمیٹی اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے معاہدے کے تحت 30 دن میں مظفرآباد اور پونچھ ڈویژن میں دو اضافی سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ بنائے جائیں گے جبکہ موجودہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو 90 دن میں اصل شکل اور عدالتی فیصلے کے مطابق کیا جائے گا۔