پاکستان اور چین کی دوستی ہر زمانے میں قائم رہے گی، صدرمملکت
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
بیجنگ (مانیٹرنگ ڈیسک) صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے چین کے حالیہ “گلوبل گورننس” اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو مارشل سوچ نہیں بلکہ معاشی سوچ کی ضرورت ہے تاکہ سب قومیں ایک دوسرے کی خودمختاری کا احترام کرتے ہوئے پرامن ترقی کی طرف بڑھ سکیں۔
چینی ٹی وی کوانٹرویو دیتے ہوئے صدرآصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان، چین کے ساتھ ہر اچھے اور برے وقت میں کھڑا ہے۔ پاکستان نے زرعی شعبے میں چین کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کے لئے معاہدے کیے ہیں تاکہ پانی کے وسائل کا بہتر استعمال اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ڈِرِپ اریگیشن جیسی جدید طریقہ کار سے پانی کی بچت ممکن ہے اور دونوں ملک اس میدان میں قریبی تعاون کر سکتے ہیں۔
انہوں نے پاک-چین دوستی کو “ہر موسم کی شراکت داری” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ رشتہ عام عوام میں بھی بھائی چارے کی طرح مضبوط ہے۔ صدر نے یاد دلایا کہ تاریخ میں بھی پاکستان نے چین کی بین الاقوامی حیثیت کے لئے اہم کردار ادا کیا ہے۔
سی پیک کے حوالے سے صدر نے کہا کہ یہ منصوبہ اب سی پیک 2.
صدر نے چین کی توانائی، زراعت، ہائی اسپیڈ ریل اور تعلیم میں مہارت کو پاکستان کے لئے موقع قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نئی توانائی کے منصوبوں خصوصاً ہائیڈروجن فیول کے شعبے میں تعاون کی بڑی گنجائش موجود ہے۔ ہائی اسپیڈ ٹرین کے تجربے کو “انقلابی” قرار دیتے ہوئے صدر نے کہا کہ اگر پاکستان میں کراچی اور حیدرآباد کے درمیان ایسی ٹرین چل جائے تو سفر کا وقت ڈھائی گھنٹے سے صرف 20 منٹ رہ جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بھی پاکستان اور چین کے درمیان تعاون بڑھ رہا ہے۔ پاکستان چاہتا ہے کہ چین کے تجربہ کار ٹرینرز نرسنگ اور میڈیکل کی تعلیم میں آن لائن بھی مدد فراہم کریں تاکہ مقامی شعبہ صحت کو تقویت ملے۔
صدر نے چینی عوام کی مہمان نوازی اور ثقافتی تقریبات کو بھی سراہا اور کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات محض معیشت تک محدود نہیں بلکہ سیاحت، تعلیم اور فلمی صنعت سمیت کئی شعبوں میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے کے لئے چین کے نے چین
پڑھیں:
دیر سے سکول آنے پر 100 مرتبہ اٹھک بیٹھک کی سزا اور 13 سالہ بچی کی موت: آخر معاملہ کیا ہے؟
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک)میں ایک 13 سالہ لڑکی کی موت نے تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ لڑکی کے اہلخانہ نے الزام لگایا ہے کہ سکول میں 100 مرتبہ اٹھنے بیٹھنے کی سزا کے بعد اس کی صحت بگڑ گئی۔
ٹیچر نے سکول دیر سے آنے والے طلبا کو مبینہ طور پر 100 مرتبہ اٹھنے بیٹھنے کی سزا دی تھی اور یہ سزا پانے والے طالب علموں میں سے ایک 13 سالہ لڑکی کی طبیعت اچانک خراب ہو گئی۔
لڑکی کی موت سنیچر کی رات (15 نومبر) کو ممبئی کے جے جے ہسپتال میں دورانِ علاج ہوئی۔
ہلاک ہونے والی طالبہ کی شناخت کاجل (انشیکا) گاؤڈ کے نام سے ہوئی جو وسائی کے ایک سکول میں چھٹی کلاس میں پڑھتی تھیں۔ 8 نومبر کی صبح کچھ طالب علم دیر سے سکول آئے تو ان میں مبینہ طور پر کاجل نامی طالبہ بھی شامل تھیں۔
ٹیچر نے دیر سے آنے والوں طلبا کو 100 مرتبہ اٹھنے بیٹھنے کی سزا دی اور کچھ طلبا نے اپنے بیگ کندھوں پر اٹھاتے ہوئے ایسا کیا۔
سکول سے گھر واپس آنے کے بعد کاجل کی طبیعت بگڑ گئی۔ کاجل کو پہلے علاج کے لیے فوری طور پر وسائی کے آستھا ہسپتال میں داخل کروایا گیا۔ اس کے بعد انھیں ایک دوسرے ہسپتال منتقل کر دیا گیا تاہم حالت مزید بگڑنے پر انھیں ممبئی کے جے جے ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کی موت ہو گئی۔
وسائی پولیس کے سینیئر انسپیکٹر دلیپ گھُگے نےبرطانوی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’8 نومبر کو اس سکول کے کچھ طالبعلم تاخیر سے سکول پہنچے۔ کل 50 کے قریب طالبات تھیں۔ کاجل کے والدین نے شکایت کی ہے کہ اساتذہ نے تاخیر سے آنے والی طالبات کو 100 بار اٹھنے بیٹھنے پر مجبور کیا۔‘
’جب یہ بچی گھر گئی تو اس کی ٹانگوں میں درد ہو رہا تھا۔ اسے وہاں کے ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔ اس کے بعد اسے 10 تاریخ کو جے جے ہسپتال میں داخل کرایا گیا اور دوران علاج اس کی موت ہو گئی۔‘
پولیس کے مطابق ’والدین نے شکایت کی ہے کہ ان کی بیٹی کی موت اس وجہ سے ہوئی۔ ہم اس سلسلے میں سکول سے تحقیقات کر رہے ہیں۔‘
فی الحال پولیس نے اس معاملے میں اے ڈی آر (حادثاتی موت کی رپورٹ) درج کی ہے تاہم یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔
پولیس نے یہ بھی بتایا کہ میڈیکل رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ بچی کا ہیموگلوبین چار تھا جو انتہائی کم ہے۔
پالگھر کے ایجوکیشن آفیسر (پرائمری) سونالی ماٹیکر نےبرطانوی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’طلبہ کو اس طرح سزا دینا غلط ہے۔ یہ حق تعلیم کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔ بچوں کو اس طرح کی سزا نہیں دی جا سکتی۔ میں موت کی وجہ تو نہیں بتا سکتا لیکن ہم نے سکول کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔‘
محکمہ تعلیم کے حکام نے کہا ہے کہ حق تعلیم ایکٹ کی خلاف ورزی پر سکول کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور سزا دینے والے استاد کے خلاف بھی فوری کارروائی کی جائے گی۔
محکمہ تعلیم کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق 8 نومبر کو اس سکول کے ایک ٹیچر نے کچھ طلبہ کو تاخیر سے آنے پر سزا دی تھی۔
ان میں سے ایک لڑکی کو اس کے والدین نے ہسپتال میں داخل کرایا تھا اور بعد میں 15 نومبر کو اس کی موت ہو گئی تاہم محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ موت کی وجہ تاحال واضح نہیں۔
برطانوی خبررساں ادارے نے سکول سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ابھی تک ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا