سیلاب پر امداد مانگنے کے لیکچر دیئے جاتے، پنجاب کیلئے آواز اٹھانا میرا کام، معافی نہیں مانگوں گی: مریم نواز
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ پوزیشن ہولڈرز طلبہ کے اعزاز میں تقریب سے خطاب میں اہم اعلانات کیے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے پوزیشن ہولڈرز کے تمام تعلیمی اخراجات ادا کرنے اور لیپ ٹاپ دینے کا اعلان کیا۔ صوبے بھر میں بچے اور بچیوں کے لئے سنٹر آف ایکسی لینس بنانے کا اعلان کیا۔ 6 ہزار سائنس، ٹیکنالوجی، آرٹ، انجینئرنگ، میتھ میٹکس لیبز بنانے کا اعلان کیا۔ سکول ٹرانسپورٹ پراجیکٹ منصوبہ لانے اور تمام تعلیمی اداروں میں سپورٹس مقابلے کرانے کا اعلان کیا۔ مریم نواز نے تمام سرکاری سکولوں مفت یونیفارم دینے اور چھ ماہ میں ہر سکول میں کلاس روم، باتھ روم، پانی اور دیگر سہولتیں مہیا کرنے کا اعلان بھی کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ پوزیشن ہولڈرز طلبہ، والدین اور اساتذہ کو مبارکباد دیتی ہوں۔ طلبہ نے وسائل کی کمی کے باوجود بہت اچھا رزلٹ دیا۔ ایک سال کی قلیل مدت میں سرکاری سکولوں کو پرائیویٹ سکولوں کے برابر کھڑا کر دیا ہے۔ 80 ہزار بچوں کو ہونہار سکالر شپ دیئے جارہے ہیں۔ غریب، یتیم اور نادار بچوں کو ہونہار سکالر شپ دی جس سے انہوں نے تعلیمی میدان میں بہترین قدم رکھا۔ آج کا زمانہ ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے، کتاب،کاغذ، پنسل کافی نہیں۔ دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق طلبہ کو لیپ ٹاپ بھی دیئے جارہے تاکہ ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کر سکیں۔ صوبے میں جس طرح لڑکوں نے پوزیشنیں لیں اسی طرح لڑکیوں کی بھی ایک خاص تعداد نے پوزیشنیں لیں۔ مسلمان پوزیشن ہولڈر کا استاد کرسچن اور ایک پوزیشن ہولڈرکرسچن اور استاد مسلمان تھا۔ رواداری اور بھائی چارے کی بہترین مثال ہے اور پنجاب میں تمام مذاہب کو مکمل آزادی اور تحفظ حاصل ہے۔ خوشی ہے کہ سفارش اور دھاندلی کو ختم کرکے میرٹ کو سپورٹ کیا۔ پنجاب میں اب پوزیشنیں بکتی نہیں اور نہ ہی میرٹ کی پامالی ہوتی ہے۔ امتحانی سنٹر اب بکتے نہیں بلکہ جس بچے نے محنت کی ہووہ پوزیشن ہولڈر بن جاتا ہے۔ نوجوان اپنے والدین کے خواب پورے کرنے کے لئے محنت کرتے لیکن سفارشی راہ میں حائل ہوجاتا تھا۔ کمشنر، ڈپٹی، کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر، ڈی پی او، سیکرٹری یا وائس چانسلر اور دیگر افسر تعینات کرنا ہو تو ان کا انٹریو خود کرتی ہوں۔ آج اگر آپ نے محنت کرتے ہیں تو کسی کی سفارش کی ضرورت نہیں۔ میرے پاس کوئی بھی سفارش کے لئے نہیں آتا، جس کی سفارش کی جائے تو اس کے نام پر سرخ کراس لگا دیتی ہوں۔ کسی بھی پوسٹ پر اپنے عزیز یا جاننے والے کی سفارش پر بھرتی نہیں کیا کیونکہ میں اللہ تعالیٰ اور عوام کو جوابدہ ہوں۔ پچھلے دور میں میرٹ کی دھجیاں اڑائی گئیں اور سفارش کلچر کو فروغ دیا گیا۔ ماضی میں مائنز اینڈ منرلز میں سفارش کی بنیاد پر بہت سے ٹھیکے دیئے گئے۔ پچھلے دور کے تمام سفارش پر ملنے والے ٹھیکوں کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ اس مٹی سے نکلنے والے خزانے سے ملک اور عوام کو فائدہ ملنا چاہیے۔ اگر آج میرٹ کا راستے نہ کھولیں تو سب بچوں کی ترقی میں روکاٹ آئے گی۔ صوبے کے تمام سرکاری سکولوں کو معیاری سکولوں میں بدلنا چاہئے۔ چاہتے کہ جو بچہ سرکاری سکول یا سرکاری یونیورسٹی یا کالجز میں جائے تو اس کو پرائیویٹ سے بہتر تعلیم ملے۔ ہوم اکنامکس یونیورسٹی کی وائس چانسلر کی تعیناتی میں نے خود میرٹ پر کی ہے۔ صوبائی وزیر تعلیم کو ہدایت کی تمام تعلیمی اداروں میں کے پی آئی سسٹم سے ایمپرووکیا جائے۔ پاکستان اور پنجاب میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ہونہار سکالر شپ اور لیپ ٹاپ سکیم جیسی سکیموں کے لئے بہت محنت کی ہے۔ چائنا اور جاپان جیسے ترقی یافتہ ممالک کے پاس نوجوانوں کی کمی ہے۔ بچوں کو گھر بیٹھے سکالر شپ اور لیپ ٹاپ نہیں بھیجے۔ بچوں کو سکالر شپ اور لیپ ٹاپ دینے کے لئے فیصل آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ، ملتان، رحیم یار خان، چکوال کے دور کیے۔جن صوبوں کے بچوں کو سکالر شپ اور لیپ ٹاپ نہیں مل رہے انہیں حکمرانوں سے پوچھنا چاہیے۔میانوالی سے سب سے بڑے منصب پر پہنچے لیکن کوئی سرکاری بس سسٹم نہیں بنایا۔ چکوال میں چند ماہ کی قلیل مدت میں سنٹر آف ایکسی لینس سکول بنایا ہے۔سنٹر آف ایکس لینس صرف اچھی عمارت نہیں بلکہ اچھا ماحول، اچھی تعلیم، اچھے اساتذہ دیئے جارہے ہیں۔ پہلے سنٹر آف ایکسی لینس چکوال میں 1400کے طلبہ تعلیم حاصل کررہے ہیں۔سنٹر آف ایکسی لینس 40 کنال پر مشتمل 65 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہوا ہے۔دعوی سے کہتی ہوں کہ لاہور میں بننے والے ارلی چائلڈ ہوڈ سنٹرمیں پرائیویٹ سے بڑھ کر سہولیات فراہم کی جارہی ہے۔ارلی چائلڈ ہوڈ سنٹر میں غریب کا بچہ ایک امیر بچے کی طرح تعلیم حاصل کررہا ہے۔ پنجاب میں پہلی مربتہ یہ ہوا کہ صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندرحیات کا بچہ بھی ارلی چائلڈ ہوڈ میں تعلیم حاصل کررہا ہے۔شمالی پنجاب اور جنوبی پنجاب کے بعض علاقوں میں 9بلین سے سکول میل پروگرام شروع کیا۔ 10 لاکھ طلباء کو بچوں کو دودھ کے ڈبے مہیا کیے جارہے ہیں۔ سب سے پہلے چھو ٹے شہروں میں منصوبوں کو لانچ کرتے ہیں۔الیکٹرک بس پراجیکٹ کا افتتاح سب سے پہلے میانوالی سے کیا۔ وزیر آباد، ڈیر غازی خان اور فیصل آباد جیسے چھوٹے شہروں میں الیکٹرک بس پراجیکٹ شروع کیے۔طلباء کو ہدایت کرتی ہوں انگریزی زبان کو ضرور سیکھیں۔ پورے پنجاب میں کوئی ایسا سرکاری سکول نہیں جہاں ٹیچرز موجود نہ ہو۔ ریاست ماں کا درجہ رکھتی ہے اور ماں اپنے بچوں کے ساتھ سوتیلے جیسا سلوک نہیں کرتی۔ انڈیا اور پاکستان کے پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کوئی خاتون وزیراعلیٰ منتخب ہوئی۔سینئر صوبائی وزیر پرائس کنٹرول کرنے کے لئے دن رات میدان میں رہتی ہے۔سوشل میڈیا پر چلنے والی ہر ویڈیو پر یقین نہ کیجئے۔ جھوٹ بہت تیزی سے سفر کرتا سچ ابھی جوتے پہن رہا ہوتا ہے جھوٹ پوری دنیا کا چکر لگا کر آجاتا ہے۔سچ اور حقیقت یہ ہے کہ پنجاب میں الیکٹرک بس، معیاری سکول، اپنی چھت اپنا گھر، اورنج لائن، میٹروبس اور سڑکیں بن رہی ہیں۔ حقیقت یہ ہے یہ پورے پاکستان میں روٹی کی قیمت کچھ اور پنجاب میں روٹی13 روپے کی ہے۔ جو نوجوانوں کو جلاؤ، گھیراؤ، بدتمیزی اور گالی گلوچ کی ترغیب دیتا ہے وہ آپ کا دوست نہیں ہوتا۔ نوجوانوں اپنے دوست اور دشمن کی اچھی طرح پہچان کروں۔ ماضی میں سرعام جرائم ہوتے تھے، اب پنجاب کے بہت سے اضلاع میں کرائم رپورٹ نہیں ہورہے۔ ہراساں کرنے والوں کے کے خلاف 24گھنٹے میں ایکشن ہوتا ہے۔ پنجاب کو بہن،بیٹیوں کے لئے محفوظ ترین صوبہ بنائیں گے تاکہ وہ بے خوف خطر سفر کرسکیں۔ پنجاب میں 16 ہزار نوجوان میٹرک ٹیک پڑھ رہے ہیں۔اپنے بچے ملک سے باہر ہوں اور دوسروں کے بچوں کو دنگا فساد پر اکسانے والے دوست نہیں ہوسکتے۔جلاؤ گھیراؤ کرنے والے نوجوان جیل میں ہیں ان کے والدین پر ان کے والدین پر کیا گزرتی ہوگی۔ ملک اور دھرتی آپ کی ہے آپ حفاظت نہیں کریں گے تو کون کرے گا، دوست دشمن کی پہچان کریں۔ پرفارمنس پیچھے اور بیانیہ آگے ہوتو ملک کیساتھ وہی ہوگا جو ملک کے ساتھ 2018 میں ہوا۔ نواز شریف نے آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا تھا بعد میں کون لیکر آیا۔وسائل آپ کے ہیں لیکن استعمال کرنے کا فیصلہ کوئی اور کررہا ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب آنے پر امداد مانگنے کے لیکچر دیے جاتے ہیں۔ مریم نواز نواز شریف کی بیٹی ہونے کے ناطے سے کبھی کشکول نہیں اٹھائے گی۔ مریم نواز شریف پنجاب کی محافظ اور عوام کے جان و مال اور عزت نفس کی بھی محافظ ہے۔ مریم نواز اگر پنجاب کی عزت نفس کی بات نہ کرے تو کون کرے گا۔مریم کبھی معافی نہیں مانگے گی میرا کام اپنے لوگوں اورپنجاب کے لئے آواز اٹھانا ہے۔ مریم نواز کی طرف سے صوبہ بھر 408 پوزیشن ہولڈرز کے اعزاز میں ہوم اکنامکس یونیورسٹی میں شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ کوئین میری کالج کے میوزک بینڈ نے وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا تقریب میں خیر مقدم کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کو ہوم اکنامکس یونیورسٹی کی طالبات کی طرف سے شال پہنائی گئی اور پینٹنگ پیش کی گئیں۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے پوزیشن ہولڈرز کو نشستوں پر جا کر مبارک باد دی۔ 9 بورڈز کے پوزیشن ہولڈر طلبہ کے لئے173.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سکالر شپ اور لیپ ٹاپ سنٹر ا ف ایکسی لینس مریم نواز شریف نے پوزیشن ہولڈرز کو پوزیشن ہولڈر کا اعلان کیا سرکاری سکول وزیر اعلی نے پوزیشن نے کہا کہ پنجاب کی بچوں کو روپے کی کیا گیا پیش کیا پیش کی کے لئے
پڑھیں:
اپنے صوبوں سے بے خبر لوگ پنجاب پر تنقید کرنے آجاتے ہیں: عظمیٰ بخاری
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے مزمل اسلم کے پنجاب مخالف بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے صوبوں کی خبر نہ رکھنے والے لوگ پنجاب پر تنقید کرنے آ جاتے ہیں۔ خیبر پی کے میں دہشت گردی، کرپشن، لاقانونیت اور بیڈ گورننس روزانہ دروازے پر دستک دے رہی ہے، مگر وہاں کوئی بات کرنے والا نہیں۔ کے پی کابینہ کے دو وزراء نے وزیراعلیٰ کی کرپشن کہانیاں سنا کر استعفے دیے، لیکن اس کے باوجود وہ پنجاب پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں۔ بونیر، صوابی اور سوات میں سیلاب سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے، کیا کے پی حکومت نے ان سب کو امداد فراہم کردی؟۔ کے پی کا وزیراعلیٰ ہر مہینے وفاق کو فنڈز کے لیے خطوط لکھتا ہے، جبکہ ان کے نمائندے پنجاب پر بے بنیاد تنقید میں مصروف ہیں۔ شیخ چلی کی طرح شیخیاں بکھیرنے سے حقائق نہیں چھپ سکتے۔ مریم نواز سیلاب متاثرین کے نام پر نہ قرض مانگیں گی نہ امداد۔ جن کو چندے اور امداد کھانے کی عادت پڑی ہو، وہ دوسروں کو بھی اپنی طرح سمجھتے ہیں۔ مریم نواز ایک خوددار لیڈر کی بیٹی ہیں، وہ کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلائیں گی۔ پنجاب میں سیلاب سے دس یا بیس نہیں بلکہ 45 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، اس قدر بڑے پیمانے پر سروے ایک ماہ میں مکمل کیا جائے گا۔ مریم نواز بغیر کسی حکومتی وسائل کے خود سیلاب سے متاثرہ ہر فرد تک پہنچیں گی اور ان کی عملی مدد کریں گی۔