آئی ایم ایف سے مذاکرات، صوبائی سرپلس، ریونیو شارٹ فال پر توجہ مرکوز
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان مذاکرات مثبت انداز میں اگے بڑھ رہے ہیں۔ تکنیکی مذاکرات کا مرحلہآج مکمل ہو جائے گا اور پیر سے پالیسی مذاکرات شروع ہوں گے۔ اس وقت کوئی بڑا ایشو نہیں ہے۔ تکنیکی مذاکرات کے اب تک کے مرحلے میں صوبائی سرپلس اور ریونیو شارٹ فال دو ایسے معاملات ہیں جن پر بات چیت مرکوز ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ایف بی آر کی جولائی سے ستمبر تک کی ریونیو کارکردگی پر آئی ایم ایف سے بات جاری ہے۔ امید ہے کہ اس معاملے پر اتفاق رائے ہو جائے گا۔ ملک کے مختلف 145 اداروں سے ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے جس کے استعمال سے ٹیکس چوری کو روکا جائے گا۔ آئی ایم ایف نے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کے کچھ اہم اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات ظاہر کئے۔ وزارت آئی ٹی، تجارت، میری ٹائم افیئرز، ریلوے اور آبی وسائل سمیت 10 اداروں کے قوانین میں رواں سال جون تک ترامیم درکار تھیں جو نہیں ہو سکیں۔ حکام کے مطابق جن سرکاری اداروں کے قوانین میں ترمیم کا ہدف پورا نہیں ہوا ان میں پورٹ قاسم اتھارٹی ایکٹ اور گوادر پورٹ آرڈیننس شامل ہیں۔ کے پی ٹی ایکٹ 1980 پر قانون سازی بھی مکمل نہیں ہوئی اور پاکستان ٹیلی کام ری آرگنائزیشن ایکٹ میں ترمیم کا مسودہ ہی شیئر نہیں کیا گیا۔ سٹیٹ لائف انشورنس نیشنلائزیشن آرڈر تاحال زیرغور ہیں۔ واپڈا ایکٹ میں تبدیلیاں مؤخر کردی گئیں۔ پاکستان ریلوے ایکٹ 1890 پر تاحال مشاورت جاری ہے۔ ایگزم بینک ایکٹ کا مسودہ تیار ہے مگر منظور نہیں ہوا اور نیشنل بینک ایکٹ میں ترمیم ایس ڈبلیو ایف ایکٹ سے مشروط ہے۔ حکام کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ری فنانسنگ سکیمز پر بھی تفصیلی مذاکرات ہوئے۔ آئی ایم ایف نے برآمدات اور تجارتی فنانسنگ کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف
پڑھیں:
آئی ایم ایف کا اصلاحاتی وعدے پورے نہ ہونے پر اظہارِ تشویش، حکومت سے وضاحت طلب
آئی ایم ایف کا اصلاحاتی وعدے پورے نہ ہونے پر اظہارِ تشویش، — حکومت سے وضاحت طلب
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی حکومت سے 10 اہم سرکاری اداروں کے قوانین میں مطلوبہ ترامیم نہ ہونے پر اظہارِ تشویش کیا ہے اور اس حوالے سے باقاعدہ وضاحت طلب کی ہے۔
حکومتِ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط کے حصول کے لیے دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات جاری ہیں۔ حکومت نے مذاکرات پر عمومی اطمینان ظاہر کیا ہے، مگر آئی ایم ایف نے کچھ اہم اصلاحاتی اہداف پورے نہ ہونے پر اپنی تشویش ظاہر کی ہے۔
کن اداروں پر سوالات اٹھائے گئے ہیں؟
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق، جن اداروں میں جون 2025 تک قانونی ترامیم کی شرط رکھی گئی تھی، ان میں وزارت آئی ٹی، وزارت تجارت، میری ٹائم افیئرز، پاکستان ریلوے، آبی وسائل (واٹر ریسورسز) شامل ہیں
پورٹ قاسم اتھارٹی ایکٹ اور گوادر پورٹ آرڈیننس پر پیش رفت نہ ہونے کی شکایت کی گئی۔ کے پی ٹی (کراچی پورٹ ٹرسٹ) ایکٹ 1980 پر بھی قانون سازی مکمل نہیں ہو سکی۔ پاکستان ٹیلی کام ری آرگنائزیشن ایکٹ میں ترمیم کا مسودہ اب تک آئی ایم ایف سے شیئر نہیں کیا گیا۔ اسٹیٹ لائف انشورنس نیشنلائزیشن آرڈر ابھی زیر غور ہے۔ واپڈا ایکٹ میں ترامیم ملتوی کر دی گئی ہیں۔ پاکستان ریلوے ایکٹ 1890 پر تاحال مشاورت جاری ہے۔
ایگزم بینک ایکٹ کا مسودہ تیار ہے مگر منظوری باقی ہے۔
نیشنل بینک ایکٹ میں ترمیم کو ساؤورین ویلتھ فنڈ (SWF) ایکٹ سے مشروط کیا گیا ہے۔
دیگر امور پر بات چیت
حکام کے مطابق مذاکرات کے دوران ری فنانسنگ اسکیمز پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔ آئی ایم ایف نے زور دیا کہ برآمدات کو فروغ دیا جائے، تجارتی فنانسنگ کو مزید مؤثر بنایا جائے، ترجیحی شعبوں کے لیے کریڈٹ فلو (Credit Flow) بہتر بنایا جائے
اس موقع پر حکام نے آئی ایم ایف وفد کو بتایا کہ ایگزم بینک کو جلد فعال کیا جا رہا ہے، اور مالیاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔