آئی ایم ایف کا اصلاحاتی وعدے پورے نہ ہونے پر اظہارِ تشویش، — حکومت سے وضاحت طلب
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی حکومت سے 10 اہم سرکاری اداروں کے قوانین میں مطلوبہ ترامیم نہ ہونے پر اظہارِ تشویش کیا ہے اور اس حوالے سے باقاعدہ وضاحت طلب کی ہے۔
حکومتِ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 1.

2 ارب ڈالر کی اگلی قسط کے حصول کے لیے دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات جاری ہیں۔ حکومت نے مذاکرات پر عمومی اطمینان ظاہر کیا ہے، مگر آئی ایم ایف نے کچھ اہم اصلاحاتی اہداف پورے نہ ہونے پر اپنی تشویش ظاہر کی ہے۔
کن اداروں پر سوالات اٹھائے گئے ہیں؟
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق، جن اداروں میں جون 2025 تک قانونی ترامیم کی شرط رکھی گئی تھی، ان میں وزارت آئی ٹی، وزارت تجارت، میری ٹائم افیئرز، پاکستان ریلوے، آبی وسائل (واٹر ریسورسز) شامل ہیں
 
 پورٹ قاسم اتھارٹی ایکٹ اور گوادر پورٹ آرڈیننس پر پیش رفت نہ ہونے کی شکایت کی گئی۔  کے پی ٹی (کراچی پورٹ ٹرسٹ) ایکٹ 1980 پر بھی قانون سازی مکمل نہیں ہو سکی۔   پاکستان ٹیلی کام ری آرگنائزیشن ایکٹ میں ترمیم کا مسودہ اب تک آئی ایم ایف سے شیئر نہیں کیا گیا۔  اسٹیٹ لائف انشورنس نیشنلائزیشن آرڈر ابھی زیر غور ہے۔  واپڈا ایکٹ میں ترامیم ملتوی کر دی گئی ہیں۔  پاکستان ریلوے ایکٹ 1890 پر تاحال مشاورت جاری ہے۔
ایگزم بینک ایکٹ کا مسودہ تیار ہے مگر منظوری باقی ہے۔
 نیشنل بینک ایکٹ میں ترمیم کو ساؤورین ویلتھ فنڈ (SWF) ایکٹ سے مشروط کیا گیا ہے۔
دیگر امور پر بات چیت
 حکام کے مطابق مذاکرات کے دوران ری فنانسنگ اسکیمز پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔ آئی ایم ایف نے زور دیا کہ   برآمدات کو فروغ دیا جائے، تجارتی فنانسنگ کو مزید مؤثر بنایا جائے، ترجیحی شعبوں کے لیے کریڈٹ فلو (Credit Flow) بہتر بنایا جائے

اس موقع پر حکام نے آئی ایم ایف وفد کو بتایا کہ  ایگزم بینک کو جلد فعال کیا جا رہا ہے، اور مالیاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف نہ ہونے پر

پڑھیں:

پیرس سمیت پورے فرانس میں حکومت مخالف مظاہرے، ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پیرس: فرانس کے دارالحکومت پیرس سمیت ملک کے دیگر بڑے شہروں میں حکومت مخالف مظاہرے بڑے پیمانے پر منعقد کیے گئے۔

عالمی میڈیا کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس سمیت ملک کے بڑے شہروں میں حکومت مخالف بڑے پیمانے پر مظاہرے پھوٹ پڑے، جن میں ہزاروں شہری پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے سڑکوں پر نکل آئے۔ یہ مظاہرے ملک گیر ہڑتال کا حصہ تھے جس نے عام زندگی کو بری طرح متاثر کیا، خصوصاً ٹرانسپورٹ کا نظام شدید دباؤ کا شکار رہا۔

خبر ایجنسی کے مطابق مختلف شہروں میں ہونے والے ان احتجاجی مظاہروں میں مجموعی طور پر چھ لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔ مظاہرے نہ صرف پنشن اصلاحات کے خلاف کیے گئے بلکہ ساتھ ہی حکومت کے 2026ء کے بجٹ مسودے پر نظرثانی کے مطالبات بھی سامنے آئے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق مظاہرین کا مؤقف ہے کہ حکومت کی اصلاحاتی پالیسیاں عوام دشمن ہیں اور ان سے محنت کش طبقے پر مزید معاشی بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ پیرس میں مرکزی احتجاج کے دوران ہزاروں افراد نے سڑکوں پر مارچ کیا، جس کے باعث میٹرو اور بس سروس شدید متاثر ہوئی جبکہ کئی روٹس کو عارضی طور پر بند کرنا پڑا۔

یونین رہنماؤں نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے عوامی مطالبات پر سنجیدگی سے غور نہ کیا تو احتجاجی تحریک کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔ مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر پنشن اصلاحات واپس لی جائیں اور نئے بجٹ میں عوامی سہولتوں کے لیے زیادہ فنڈز مختص کیے جائیں۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • پیرس سمیت پورے فرانس میں حکومت مخالف مظاہرے، ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے
  • پاکستان ٹیکسٹائل کونسل کا برآمدات میں نمایاں کمی اور عالمی کمپنیوں کی بندش پر اظہارِ تشویش
  • پاکستان ٹیکسٹائل کونسل کا برآمدات میں نمایاں کمی  اور عالمی کمپنیوں کی بندش پر اظہارِ تشویش
  • آئی ایم ایف کا بعض اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات، پاکستان سے وضاحت طلب
  • آئی ایم ایف کا 10اداروں کے قوانین میں ترامیم نہ لانے پر تحفظات کا اظہار، حکومت سے وضاحت طلب
  • وقف ایکٹ کے خلاف تین اکتوبر کو ہونے والا "بھارت بند" احتجاج ملتوی کردیا گیا
  • آئی ایم ایف کا بعض طے شدہ اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار
  • وزیراعظم کا آزادکشمیر میں ناخوشگوار واقعات پر اظہارِ تشویش، شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا حکم
  • وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر اظہار تشویش، مذاکرات کی خود نگرانی کا اعلان