آئی ایم ایف کا بعض طے شدہ اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
اسلام آباد:
عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے جائزہ مشن نے بعض طے شدہ اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔
آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط کے لیے دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات جاری ہیں، جس پر حکومت نے اب تک کے مذاکرات پر اطیمنان کا اظہار کیا مگر آئی ایم ایف نے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کے کچھ اہم اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات ظاہر کردیے ہیں۔
وزارت آئی ٹی، تجارت، میری ٹائم افیئرز، ریلوے اور آبی وسائل سمیت 10 اداروں کے قوانین میں رواں سال جون تک ترامیم درکار تھیں جو نہیں ہو سکیں اور آئی ایم ایف نے قوانین میں اصلاحات میں ناکامی پر وضاحت طلب کی ہے۔
حکام کے مطابق جن سرکاری اداروں کے قوانین میں ترمیم کا ہدف پورا نہیں ہوا ان میں پورٹ قاسم اتھارٹی ایکٹ اور گوادر پورٹ آرڈیننس شامل ہیں،کے پی ٹی ایکٹ 1980 پر قانون سازی بھی مکمل نہیں ہوئی اور پاکستان ٹیلی کام ری آرگنائزیشن ایکٹ میں ترمیم کا مسودہ ہی شیئر نہیں کیا گیا۔
مزید بتایا گیا کہ اسٹیٹ لائف انشورنس نیشنلائزیشن آرڈر تاحال زیرغور ہیں، واپڈا ایکٹ میں تبدیلیاں مؤخر کردی گئیں، پاکستان ریلوے ایکٹ 1890 پر تاحال مشاورت جاری ہے، ایگزم بینک ایکٹ کا مسودہ تیار ہے مگر منظور نہیں ہوا اور نیشنل بینک ایکٹ میں ترمیم ایس ڈبلیو ایف ایکٹ سے مشروط ہے۔
حکام کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ری فنانسنگ اسکیمز پر بھی تفصیلی مذاکرات ہوئے، آئی ایم ایف نے برآمدات اور تجارتی فنانسنگ کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔
آئی ایم ایف مشن کو بتایا گیا کہ کریڈٹ فلو بہتر بنانے اور ترجیحی شعبوں کو سہولت دینے کے لیے اقدامات جاری ہیں، ایگزم بینک کو جلد فعال کرنے پر بھی بریفنگ دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف
پڑھیں:
نئی گج ڈیم کیس: وفاقی آئینی عدالت نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل جاری
وفاقی آئینی عدالت میں نئی گج ڈیم کیس کی سماعت کے دوران نجی کمپنی کے وکیل مسعود خان نے مؤقف اختیار کیا کہ کیس سے متعلق 3 تحریری جوابات عدالت میں جمع کروائے جا چکے ہیں۔
چیف جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی عدالت کے 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل سندھ ہائیکورٹ کے 2 ججز نے اس حوالے سے حکم جاری کیا تھا، تاہم وفاقی آئینی عدالت میں یہ مقدمہ اب تک قابلِ سماعت قرار نہیں دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے نئی گچ ڈیم منصوبے کی لاگت پر رپورٹ طلب کرلی
سماعت کے دوران چیف جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ آئین میں ایسا کوئی اصول یا پابندی موجود نہیں جو 2 ججز کا فیصلہ دوسرے 2 ججز کے نہ سننے سے متعلق ہو۔
انہوں نے کہا کہ یہ پابندی سپریم کورٹ رولز کا حصہ ہوا کرتی تھی، آئین کا نہیں۔
وکیل مسعود خان نے موقف اختیار کیا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے مطابق اس نوعیت کی تمام درخواستیں وفاقی آئینی عدالت کو منتقل ہو جائیں گی۔
مزید پڑھیں:آئینی عدالتیں شاہی دربار نہیں، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر چلے جائیں: اعظم نذیر تارڑ
انہوں نے مزید کہا کہ ایف ون سی کے تحت بھی کیس کے میرٹ کا جائزہ لینے سے پہلے اس کی قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ ضروری ہے۔
وکیل نے یہ مؤقف بھی اپنایا کہ ان کے نزدیک سپریم کورٹ کے قواعد ابھی بھی قابلِ عمل ہیں۔
عدالت نے وکیل کے اعتراضات اور دلائل سننے کے بعد کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس امین الدین خان سپریم کورٹ سپریم کورٹ رولز قابل سماعت نئی گج ڈیم کیس وفاقی آئینی عدالت