UrduPoint:
2025-11-19@03:31:34 GMT

نیپال: دو سالہ بچی ’نئی دیوی‘ منتخب

اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT

نیپال: دو سالہ بچی ’نئی دیوی‘ منتخب

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اکتوبر 2025ء) اریاتارا شاکیہ، جو 2 سال اور 8 ماہ کی ہیں، کو کٹھمنڈو کی ایک گلی میں ان کے گھر سے گود میں اٹھا کر ایک مندر تک لایا گیا۔ انہیں نئی کماری یا ''کنواری دیوی‘‘ کے طور پر منتخب کیا گیا ہے، کیونکہ روایت کے مطابق موجودہ کماری بلوغت کو پہنچنے پر عام انسان بن جاتی ہے۔

کماری کون ہیں؟

کماریوں کو نیوار برادری کے شاکیہ قبیلے سے منتخب کیا جاتا ہے جو کٹھمنڈو وادی کے مقامی لوگ ہیں۔

ہندو اور بودھ مت دونوں کے پیروکار اس دیوی کی پرستش کرتے ہیں۔

انتخاب کے لیے دو سے چار سال کی بچیوں کو چُنا جاتا ہے جن کی جلد، بال، آنکھیں اور دانت بالکل بے عیب ہوں۔ اس کے ساتھ یہ شرط بھی ہے کہ وہ اندھیرے سے نہ ڈرتی ہوں۔

(جاری ہے)

اریاتارا شاکیہ کو خاندان، دوستوں اور عقیدت مندوں نے کٹھمنڈو کی گلیوں سے جلوس کی صورت میں مندر تک پہنچایا، جو اب کئی برسوں تک ان کا مسکن ہو گا۔

عقیدت مند قطار میں لگ کر اس بچی کے پاؤں اپنے ماتھے سے چھو رہے تھے، جو ہمالیائی ملک میں ہندوؤں کے نزدیک سب سے بڑا احترام سمجھا جاتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے پھول اور پیسے نذر کیے۔

نئی کماری جمعرات کو ملکی صدر سمیت ہزاروں عقیدت مندوں کو برکت کی دعائیں دیں گی۔

ان کے والد اننت شاکیہ نے کہا، ''وہ کل تک میری بیٹی تھی، لیکن آج وہ ایک دیوی ہے۔

‘‘ بلوغت کے بعد کماریوں کو مشکلات

شاکیہ قبیلے کے وہ گھرانے جن کی بچیاں اہل قرار پاتی ہیں، کماری کے انتخاب کے لیے مسابقت کرتے ہیں، کیونکہ منتخب بچی کا خاندان معاشرے اور اپنے قبیلے میں ایک بلند مقام حاصل کرتا ہے۔

تاہم کماری کی زندگی محدود ہوتی ہے، وہ زیادہ تر وقت مندر میں گزارتی ہیں اور صرف چند تہواروں کے موقع پر باہر آتی ہیں۔

بلوغت کے بعد عام زندگی میں ڈھلنا اور اسکول جانا اکثر ان کے لیے مشکل ثابت ہوتا ہے۔

نیپالی لوک کہانیوں میں یہ بھی مشہور ہے کہ جو مرد کسی سابقہ کماری سے شادی کرتا ہے وہ کم عمر میں مر جاتا ہے، جس کے باعث اکثر کماری بچیاں شادی نہیں کر پاتیں۔

ادارت: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جاتا ہے

پڑھیں:

دیر سے سکول آنے پر 100 مرتبہ اٹھک بیٹھک کی سزا اور 13 سالہ بچی کی موت: آخر معاملہ کیا ہے؟

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک)میں ایک 13 سالہ لڑکی کی موت نے تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ لڑکی کے اہلخانہ نے الزام لگایا ہے کہ سکول میں 100 مرتبہ اٹھنے بیٹھنے کی سزا کے بعد اس کی صحت بگڑ گئی۔

ٹیچر نے سکول دیر سے آنے والے طلبا کو مبینہ طور پر 100 مرتبہ اٹھنے بیٹھنے کی سزا دی تھی اور یہ سزا پانے والے طالب علموں میں سے ایک 13 سالہ لڑکی کی طبیعت اچانک خراب ہو گئی۔

لڑکی کی موت سنیچر کی رات (15 نومبر) کو ممبئی کے جے جے ہسپتال میں دورانِ علاج ہوئی۔

ہلاک ہونے والی طالبہ کی شناخت کاجل (انشیکا) گاؤڈ کے نام سے ہوئی جو وسائی کے ایک سکول میں چھٹی کلاس میں پڑھتی تھیں۔ 8 نومبر کی صبح کچھ طالب علم دیر سے سکول آئے تو ان میں مبینہ طور پر کاجل نامی طالبہ بھی شامل تھیں۔

ٹیچر نے دیر سے آنے والوں طلبا کو 100 مرتبہ اٹھنے بیٹھنے کی سزا دی اور کچھ طلبا نے اپنے بیگ کندھوں پر اٹھاتے ہوئے ایسا کیا۔

سکول سے گھر واپس آنے کے بعد کاجل کی طبیعت بگڑ گئی۔ کاجل کو پہلے علاج کے لیے فوری طور پر وسائی کے آستھا ہسپتال میں داخل کروایا گیا۔ اس کے بعد انھیں ایک دوسرے ہسپتال منتقل کر دیا گیا تاہم حالت مزید بگڑنے پر انھیں ممبئی کے جے جے ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کی موت ہو گئی۔

وسائی پولیس کے سینیئر انسپیکٹر دلیپ گھُگے نےبرطانوی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’8 نومبر کو اس سکول کے کچھ طالبعلم تاخیر سے سکول پہنچے۔ کل 50 کے قریب طالبات تھیں۔ کاجل کے والدین نے شکایت کی ہے کہ اساتذہ نے تاخیر سے آنے والی طالبات کو 100 بار اٹھنے بیٹھنے پر مجبور کیا۔‘

’جب یہ بچی گھر گئی تو اس کی ٹانگوں میں درد ہو رہا تھا۔ اسے وہاں کے ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔ اس کے بعد اسے 10 تاریخ کو جے جے ہسپتال میں داخل کرایا گیا اور دوران علاج اس کی موت ہو گئی۔‘

پولیس کے مطابق ’والدین نے شکایت کی ہے کہ ان کی بیٹی کی موت اس وجہ سے ہوئی۔ ہم اس سلسلے میں سکول سے تحقیقات کر رہے ہیں۔‘

فی الحال پولیس نے اس معاملے میں اے ڈی آر (حادثاتی موت کی رپورٹ) درج کی ہے تاہم یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔

پولیس نے یہ بھی بتایا کہ میڈیکل رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ بچی کا ہیموگلوبین چار تھا جو انتہائی کم ہے۔

پالگھر کے ایجوکیشن آفیسر (پرائمری) سونالی ماٹیکر نےبرطانوی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’طلبہ کو اس طرح سزا دینا غلط ہے۔ یہ حق تعلیم کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔ بچوں کو اس طرح کی سزا نہیں دی جا سکتی۔ میں موت کی وجہ تو نہیں بتا سکتا لیکن ہم نے سکول کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔‘

محکمہ تعلیم کے حکام نے کہا ہے کہ حق تعلیم ایکٹ کی خلاف ورزی پر سکول کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور سزا دینے والے استاد کے خلاف بھی فوری کارروائی کی جائے گی۔

محکمہ تعلیم کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق 8 نومبر کو اس سکول کے ایک ٹیچر نے کچھ طلبہ کو تاخیر سے آنے پر سزا دی تھی۔

ان میں سے ایک لڑکی کو اس کے والدین نے ہسپتال میں داخل کرایا تھا اور بعد میں 15 نومبر کو اس کی موت ہو گئی تاہم محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ موت کی وجہ تاحال واضح نہیں۔

برطانوی خبررساں ادارے نے سکول سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ابھی تک ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ کے مقبول ترین روایتی کلچوں کا سفر، تندور کی دھیمی آنچ سے دلوں تک
  • ٹام کروز کا 45 سالہ انتظار ختم، بالآخر پہلا آسکر مل گیا
  • سبق یاد نہ ہونے پر استاد کا 10 سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد
  • دیر سے سکول آنے پر 100 مرتبہ اٹھک بیٹھک کی سزا اور 13 سالہ بچی کی موت: آخر معاملہ کیا ہے؟
  • منشیات شہروں تک آخر پہنچتی کیسے ہے؟بارڈر پر کیوں نہیں روکا جاتا؟جسٹس جمال مندوخیل کا استفسار 
  • بارڈر پر منشیات کو کیوں نہیں روکا جاتا؟ ضیاء الحق کا دیا تحفہ بھگتیں: جسٹس جمال مندوخیل
  • خیبر پختونخوا کیساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جاتا ہے، سہیل آفریدی
  • سری لنکا کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش کرنے کا کریڈٹ کسے جاتا ہے؟ شاہین آفریدی نے بتا دیا
  • خیبر پختونخوا کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جاتا ہے، سہیل آفریدی
  • پاکستانی ریپر طلحہ انجم نے نیپال میں کنسرٹ کے دوران بھارتی پرچم لہرادیا‏