ایران میں اسرائیل سے روابط کے الزام پر 6 عسکریت پسندوں کو سزائے موت
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
تہران: ایران نے اسرائیل سے روابط کے الزام میں 6 عسکریت پسندوں کو سزائے موت دے کر پھانسی دے دی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایران نے آج اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد سے وابستگی اور تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات پر 6 عسکریت پسندوں کو سزائے موت دے دی۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ان افراد پر الزام تھا کہ وہ اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی کے ساتھ رابطے میں تھے اور ایران کے سیکیورٹی اداروں اور مذہبی شخصیات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سزائے موت پانے والوں میں ایک کُرد عسکریت پسند شامل تھا، جس پر ایک مذہبی رہنما کے قتل کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا، ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد اور ان کے اپنے اعترافی بیانات موجود ہیں۔
ایرانی حکام کا مؤقف ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ملک میں عدم استحکام پھیلانے کی کوششوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا اور جاسوسوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی، اسرائیل کے خلاف سائبر اور انٹیلی جنس محاذ پر بھی بھرپور دفاع جاری ہے۔
یاد رہے کہ ایران میں حالیہ مہینوں کے دوران اسرائیل سے مبینہ روابط رکھنے والے افراد کے خلاف کارروائیوں میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ 13 جون کو ایران اور اسرائیل کے درمیان مسلح تصادم کے بعد تہران نے اعلان کیا تھا کہ قومی سلامتی سے متعلق جرائم میں ملوث افراد کے خلاف فوری عدالتی عمل شروع کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال ایران میں 950 سے زائد افراد کو پھانسی دی گئی تھی، جب کہ 2023 میں یہ تعداد 850 سے تجاوز کر گئی تھی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
بنگلہ دیشی عدالت نے شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت کا حکم دے دیا
بنگلادیش کی انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل-1 نے معزول و مفرور وزیراعظم شیخ حسینہ اور ان کے دو اعلیٰ عہدیدار ساتھیوں کے خلاف گزشتہ سال جولائی کی بغاوت کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم کے جرم میں یہ فیصلہ دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بنگلادیش کی انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل-1 نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کیخلاف جرائم کیس میں مجرم قرار دیتے ہوئے سزا موت سنادی۔ بنگلادیش کی انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل-1 نے معزول و مفرور وزیراعظم شیخ حسینہ اور ان کے دو اعلیٰ عہدیدار ساتھیوں کے خلاف گزشتہ سال جولائی کی بغاوت کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم کے جرم میں یہ فیصلہ دیا ہے۔ مقدمے میں سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال اور سابق انسپکٹر جنرل پولیس چودھری عبداللہ المامون کو بھی شریک جرم نامزد کیا گیا ہے۔ اسد الزماں تاحال مفرور ہیں جبکہ مامون زیر حراست ہیں اور اعتراف جرم کیا ہوا ہے۔ مامون ریاستی گواہ بھی بنے ہوئے ہیں۔ 2010 میں ٹریبونل کے قیام کے بعد سے وہ ریاستی گواہ بننے والے پہلے مجرم ہیں۔
کیس کا فیصلہ جسٹس محمد غلام مرتضیٰ کی سربراہی میں تین رکنی ٹریبونل نے 453 صفحات پر مشتمل فیصلے کا حصہ پڑھنے کے بعد دیا۔ اس سے قبل ٹربیونل نے 78 سالہ شیخ حسینہ واجد کو بھارت سے واپس آکر ٹرائل میں پیش ہونے کی ہدایت دی تھی جسکی خلاف ورزی کرتے ہوئے شیخ حسینہ نے ہدایت کو مسترد کردیا تھا۔ استغاثہ نے ٹربیونل سے تینوں مجرمان کے اثاثے ضبط کرنے اور متاثرہ خاندانوں میں تقسیم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔