العربیہ نیوز چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں سابق برطانوی وزیر خارجہ پے پرپوتے نے کہا کہ ڈیکلریشن کو اکثر غلط سمجھا جاتا ہے۔ "اس میں صرف یہ کہا گیا ہے کہ حکومتِ برطانیہ فلسطین میں یہودی عوام کیلئے قومی وطن کے قیام کی حامی ہے، لیکن اسرائیلی ریاست کے قیام کا وعدہ کہیں نہیں، یہ صرف ہمدردی کا اظہار تھا، بس۔ اسلام ٹائمز۔ برطانیہ کے سابق وزیرِخارجہ آرتھر بالفور کے پڑپوتے لارڈ روڈریک بالفور نے کہا ہے کہ1917 کا بالفور ڈیکلریشن صرف یہودیوں کیلئے "قومی وطن" کے قیام پر ہمدردی ظاہر کرتا تھا، لیکن اس میں کہیں بھی اسرائیل جیسی ریاست بنانے کا ذکر نہیں تھا۔ العربیہ نیوز چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ڈیکلریشن کو اکثر غلط سمجھا جاتا ہے۔ "اس میں صرف یہ کہا گیا ہے کہ حکومتِ برطانیہ فلسطین میں یہودی عوام کیلئے قومی وطن کے قیام کی حامی ہے، لیکن اسرائیلی ریاست کے قیام کا وعدہ کہیں نہیں، یہ صرف ہمدردی کا اظہار تھا، بس۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ڈیکلریشن کی وہ شرط اکثر نظرانداز کی جاتی ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ فلسطین میں موجود غیر یہودی برادری کے شہری اور مذہبی حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔
 
ان کے مطابق جو کچھ آج ہو رہا ہے، وہ اُس وقت کے برطانوی موقف کے مطابق نہیں۔ لارڈ بالفورکا کہنا تھا کہ اس معاملے پر ان کے خاندان میں کبھی زیادہ بات نہیں ہوئی، مگر وہ اپنے خاندانی نام کی وجہ سے وضاحت کیلئے سامنے آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اُس دور میں فلسطینی آبادی کو مظلوم یا مظلومیت زدہ نہیں سمجھا جاتا تھا، اس لیے چند یہودیوں کے پرامن طور پر آ کر بسنے میں کسی مسئلے کی توقع نہیں کی گئی۔ برطانیہ کے حال ہی میں فلسطین کو تسلیم کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ علامتی لیکن اہم قدم ہے، مگر اصل حل دو ریاستی فارمولے میں ہے، جس کیلئے علاقائی تعاون اور بڑی طاقتوں کی ضمانت درکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیکلریشن کو جیسے لکھا گیا، ویسے ہی سمجھنا چاہیے، اور یہ افسوس کی بات ہے کہ فلسطینی اور یہودی مل کر ایک مضبوط معیشت قائم نہیں کر سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے کے قیام

پڑھیں:

آزاد کشمیر میں قیام امن کیلئے آج پھر مذاکرات ہوں گے، حکومتی کمیٹی کامیابی کیلئے پر امید

مطفرآباد( نیوزڈیسک) آزاد کشمیر میں وفاقی وزراء اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور کامیابی کے ساتھ مکمل ہونے کے بعد ماحول پرسکون ہوگیا۔آزاد کشمیر میں قیام امن کیلئے بات چیت کے دوسرے دور کا آغاز آج ہوگا، کمیٹی میں شامل وفاقی وزراء مذاکرات کی کامیابی کیلئے پرامید ہیں، احسن اقبال، قمر زمان کائرہ اور امیر مقام بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق شوکت نواز میر اور دیگر کے مظفرآباد پہنچنے پر دوسرا مرحلہ جمعہ کی نماز کے بعد ہوگا، وفاقی وزراء پر مشتمل اعلیٰ سطح مذاکراتی کمیٹی مظفرآباد میں موجود ہے۔

دوسری جانب آزاد کشمیر میں امن کے لئے حکومتی کمیٹی مذاکرات کی کامیابی کے لئے پر امید ہے۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ امید ہے مسئلہ پرامن طریقے سے حل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے، ہم آزاد کشمیر میں امن چاہتے ہیں، ہمارا دشمن ملک ہمارے عدم استحکام سے فائدہ اٹھانے میں دیر نہیں لگاتا، ہمیں معاشی صورتحال کی بہتری کیلئے پورے ملک میں امن قائم رکھنا ہے، آزاد جموں و کشمیر کے عوام محب وطن ہیں۔

وفاقی وزیر امیر مقام کا کہنا تھا کہ بہت سے معاملات میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے، باہمی افہام و تفہیم سے اصل مسائل حل ہونے چاہئیں۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف خود اس مسئلے کو دیکھ رہے ہیں، امید ہے ڈائیلاگ کے ذریعے حل نکال لیں گے،ہم اپنے ساتھیوں کے جائز مطالبات پر ان کے ساتھ ہیں، ہم سب آپ لوگوں کے نمائندے ہیں،آپ کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم کیا اور نہ ہی ایسی کوئی بات ہے، ایاز صادق
  • ٹرمپ کا فلسطین فارمولا، مجرم ہی منصف!
  • اسرائیل ناجائز ریاست ہے پاکستان اسے کبھی تسلیم نہیں کرے گا، حاجی حنیف طیب
  • لاہور، پاکستان مرکزی مسلم لیگ کا اسرائیلی جارحیت کیخلاف مظاہرہ
  • آزاد کشمیر میں قیام امن کیلئے آج پھر مذاکرات ہوں گے، حکومتی کمیٹی کامیابی کیلئے پر امید
  • آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک ہتھیار نہیں چھوڑیں گے، حماس کا دو ٹوک اعلان
  •  آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک ہتھیار نہیں چھوڑیں گے، حماس کا دو ٹوک اعلان
  • اسرائیل کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا، پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں گے: گیلانی
  • آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک جدوجہد جاری رکھیں گے، ترک صدر رجب طیب اردوان