ہتھیار ڈالنا مزاحمتی لغت میں نہیں ہے، شیخ نعیم قاسم
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
اپنے خطاب میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ کاش خطے کے ممالک بالخصوص عرب ممالک اسپین کا موقف اپناتے اور وہی کرتے جو اس ملک نے کیا، ہتھیار ڈالنا کبھی بھی فلسطینی لغت میں نہیں ہے، عرب ممالک مزاحمت پر دباؤ نہ ڈالیں۔ اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے شیخ نبیل قاووق و سید سهیل الحسینی شہید کی برسی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ پلان کو ابتدائی طور پر کچھ عرب ممالک کے سامنے ایک فارمولے کے ساتھ پیش کیا گیا اور ٹرمپ کی نیتن یاہو سے ملاقاتیں ہوئیں، لیکن آخر میں اس میں ایسی تبدیلیاں کی گئیں جو مکمل طور پر اسرائیل کی منشا اور خواہش تھی اور اس کی کچھ شقوں میں تبدیلیاں کی گئیں جو "گریٹر اسرائیل" منصوبے کی تکمیل کی طرف اشارہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس مقصد کو اسرائیل جارحیت اور جنگی جرائم کے ذریعے حاصل کرنے میں ناکام رہا اب اس مقصد کو سیاسی طور پر حاصل کرنیکی ناکام کوشش کر رہا ہے، ہمیں ایک ایسے منصوبے کا سامنا ہے جس کے بارے میں بہت سے سوالات اور ابہام موجود ہیں، اور یہ ایک ایسا نکتہ ہے جس کی طرف عرب ممالک کے بعض حکام نے بھی اشارہ کیا ہے اور وہ حیران ہیں اور وضاحت طلب کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمت ٹرمپ کے منصوبے کے حوالے سے جو بھی مناسب سمجھے گی فیصلہ کرے گی، ٹرمپ نے اس وقت یہ منصوبہ اسرائیل کو اس کے جرائم سے بری کرانے کے لیے رائے عامہ کے سامنے پیش کیا ہے، غزہ میں نسل کشی کو روکنے کے لیے دنیا کی مختلف قومیتوں سے عالمی مزاحمتی بیڑے کے کارکنوں کی آمد ایک بہت اہم پیغام ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل سیاسی طور پربھی وہ سب کچھ حاصل نہیں کر سکے گا جو وہ فلسطینیوں سے جنگ کے ذریعے حاصل نہیں کر سکا، کاش خطے کے ممالک بالخصوص عرب ممالک اسپین کا موقف اپناتے اور وہی کرتے جو اس ملک نے کیا، ہتھیار ڈالنا کبھی بھی فلسطینی لغت میں نہیں ہے، عرب ممالک مزاحمت پر دباؤ نہ ڈالیں، مجھے امید ہے کہ عرب اور اسلامی ممالک کم از کم مزاحمت پر دباؤ نہیں ڈالیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عرب ممالک
پڑھیں:
سلامتی کونسل اجلاس، حماس نے ٹرمپ کے امن منصوبے کی قرارداد کے مسودے کو مسترد کر دیا
فلسطین کے مزاحمتی گروپوں نے ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے مسودے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل میں اس قرارداد کا پیش ہونا اور منظوری فلسطین میں فیصلہ سازی کا اختیار بیرونی قوتوں کے کنٹرول میں کر دے گا۔ مزاحمتی گروپوں نے کہا کہ بیرونی قوتوں یا افواج کی غزہ میں تعیناتی سے فلسطینیوں سے حکومت سازی کا حق چھن جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس اور دیگر گروپوں نے ٹرمپ کے امن منصوبے کے تحت غزہ کے کنٹرول کی قرارداد کو مسترد کر دیا۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ٹرمپ کے امن منصوبے کو آج ووٹنگ کیلیے پیش کیا جائے گا۔ ووٹنگ کے تحت غزہ میں عالمی افواج کی تعیناتی اور حکومت سازی کا فیصلہ بھی کیا جائے گا، تاہم حماس اور دیگر فلسطین کے گروپوں نے ٹرمپ کے امن منصوبے کی حمایت کیلیے پیش کی جانے والی قرارداد کو سلامتی کونسل کے اجلاس میں پیش ہونے سے پہلے ہی مسترد کردیا ہے۔
حماس اور دیگر فلسطینی گروپوں نے کہا کہ غزہ کا کنٹرول بیرونی قوتوں یا پھر کسی عالمی افواج کے سپرد کرنے کے عمل کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ العربیہ کے مطابق فلسطین کے مزاحمتی گروپوں نے ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے مسودے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل میں اس قرارداد کا پیش ہونا اور منظوری فلسطین میں فیصلہ سازی کا اختیار بیرونی قوتوں کے کنٹرول میں کر دے گا۔ مزاحمتی گروپوں نے کہا کہ بیرونی قوتوں یا افواج کی غزہ میں تعیناتی سے فلسطینیوں سے حکومت سازی کا حق چھن جائے گا۔