ذاتی مفادات پر قومی مفادات کو ترجیح دیں، چودھری شجاعت حسین
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات لمحہ فکریہ ہیں، بلوچستان کے مسائل ہر مرہم رکھنے کی ضرورت ہے، قومی قیادت مسائل کا حل ڈھونڈے، بلوچستان میں دہشت گردی کا خاتمہ اولین ترجیح ہونی چاہئے، بھارت بلوچستان میں نفرت پھیلا رہا اور دہشت گردی میں ملوث ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ کے صدر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ذاتی مفادات پر قومی مفادات کو ترجیح دیں، پاکستان کا جو بہترین تشخص ابھرا ہے، اسے ذاتی مفادات اور سیاست کے بھینٹ نہ چڑھایا جائے۔ پاکستان مسلم لیگ کے صدر چودھری شجاعت حسین سے پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے ملاقات کی جس میں پارٹی کے تنظیمی امور اور ملک کی مجموعی صورتحال پر بات چیت کی گئی، پارٹی ترجمان مصطفیٰ ملک نے موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی۔ ملاقات کرنے والے سینئر رہنماؤں میں چودھری شافع حسین، چودھری سالک حسین، ڈاکٹر محمد امجد، طارق حسن اور مسز فرخ خان شامل تھے، رضوان صادق، مہرین ملک، ڈاکٹر رحیم اعوان، انیلہ چودھری، چودھری جہانگیر، تلبیہ بخاری، عاطف مغل اور یاسر عرفات بھی اس موقع پر موجود تھے۔
مسلم لیگی رہنماؤں نے پارٹی سیکرٹری جنرل طارق حسن کی وزیراعلیٰ سندھ کے بطور معاون خصوصی تقرری پر قیادت کو مبارکباد پیش کی، چودھری شجاعت حسین نے پارٹی امور اور تنظیم سازی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ صدر پاکستان مسلم لیگ چودھری شجاعت حسین نے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان میر نصیر مینگل سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا اور بلوچستان کی صورتحال پر بات چیت کی۔ چودھری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ ذاتی مفادات پر قومی مفادات کو ترجیح دیں، عسکری و سیاسی قیادت نے مل کر اپنی مثبت شناخت کا مرحلہ جیت لیا، پاکستان کا جو بہترین تشخص ابھرا ہے، اسے ذاتی مفادات اور سیاست کے بھینٹ نہ چڑھایا جائے، سب کو ریاست کے مفادات کا تحفظ کرنا ہوگا، سفارتی محاذ پر کامیابی بہت بڑا چیلنج تھا، جسے سپہ سالار اور حکومت نے مل کر عبور کیا، اب اندرونی مسائل اور سیاسی نفرت سے نمٹنا بھی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات لمحہ فکریہ ہیں، بلوچستان کے مسائل ہر مرہم رکھنے کی ضرورت ہے، قومی قیادت مسائل کا حل ڈھونڈے، بلوچستان میں دہشت گردی کا خاتمہ اولین ترجیح ہونی چاہئے، بھارت بلوچستان میں نفرت پھیلا رہا اور دہشت گردی میں ملوث ہے۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ بلوچستان میں فورسز کے جوانوں، عام شہریوں کی شہادتوں پر غمزدہ ہوں، بلوچستان میں پائیدار امن ہی ترقی و خوشحالی کا ضامن ہو سکتا ہے، آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر بلوچستان کے معاملات کی براہ راست نگرانی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے دور میں بلوچستان کی محرومیوں کے خاتمے کیلئے ترجیحی اقدامات کئے، بلوچستان پر پارلیمانی کمیٹی نے جامع سفارشات مرتب کی تھیں، ان سے رہنمائی لے کر بلوچستان مسئلے کا حل نکل سکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: چودھری شجاعت حسین نے پاکستان مسلم لیگ بلوچستان میں ذاتی مفادات
پڑھیں:
اسرائیلی غنڈہ گردی پر دنیا خاموش، صیہونی وزیر کا فلوٹیلا کے قیدیوں کو دہشتگردوں جیسی حالت میں رکھنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیل کے انتہا پسند وزیرِ قومی سلامتی اتمر بن گویر نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کے لیے امداد لے جانے والی فلوٹیلا کے گرفتار کارکنوں کو وعدے کے مطابق سخت سکیورٹی جیل میں رکھا گیا ہے، یہ کارکن دہشت گردوں کے حامی ہیں اور انہیں دہشت گردوں جیسا ہی سلوک دیا جا رہا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق بن گویر نے کہا کہ ان کے کپڑے بھی دہشت گردوں جیسے ہیں اور سہولتیں بھی کم سے کم دی جا رہی ہیں، یہی میں نے کہا تھا اور یہی ہو رہا ہے۔
انہوں نے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کارکنوں کو فوری ملک بدر کرناغلطی ہے اور انہیں چند ماہ تک اسرائیلی جیل میں رکھا جانا چاہیے تاکہ وہ دوبارہ فلوٹیلا کا حصہ نہ بن سکیں۔
یاد رہے کہ بدھ کی شب اسرائیلی بحریہ نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی 42 کشتیوں پر سوار تقریباً 470 کارکنوں کو گرفتار کیا تھا۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق اب تک چار افراد کو ملک بدر کیا جا چکا ہے جبکہ باقیوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، گرفتار شدگان میں مختلف ممالک کے انسانی حقوق کارکن، وکلا، منتخب نمائندے اور سول سوسائٹی کے افراد شامل ہیں۔
اسرائیلی حکام کا مؤقف ہے کہ فلوٹیلا نے بحری محاصرے کی خلاف ورزی کی، منتظمین کے مطابق یہ قافلہ خالصتاً انسانیت اور علامتی امداد کے لیے بھیجا گیا تھا جس کا مقصد دنیا کی توجہ غزہ کی ابتر صورتحال کی طرف مبذول کرانا تھا۔
واضح رہےکہ فلوٹیلا کی گرفتاری اور کارکنوں کے ساتھ سلوک نے عالمی سطح پر شدید ردِ عمل کو جنم دیا ہے، یورپ اور مشرق وسطیٰ کے کئی شہروں میں مظاہرے ہوئے اور انسانی حقوق تنظیموں نے اسرائیلی رویے کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ادھر بعض ملکوں نے اپنے شہریوں کی گرفتاری پر اسرائیل سے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا ہے۔
خیال رہےکہ اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ کے عوام تک انسانی امداد کی راہ روکی ہے، مظاہرین نے زور دے کر کہا کہ غزہ میں امریکا اور اسرائیل امداد کے نام پر دہشت گردی کر رہے ہیں، عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بھی بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔