غزہ: فلسطینی تنظیم حماس نے واضح الفاظ میں تردید کی ہے کہ اس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ غزہ امن منصوبے کے تحت ہتھیار ڈالنے پر اتفاق کیا ہے۔ 

تنظیم نے ان دعوؤں کو "سیاسی طور پر گمراہ کن اور جھوٹا پروپیگنڈا" قرار دیا، جس کا مقصد خطے میں حماس کی پوزیشن کو کمزور کرنا ہے۔

روس کی خبر رساں ایجنسی TASS کے مطابق، حماس کے سینئر رہنما محمود مرداوی نے 5 اکتوبر کو ان خبروں کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حماس نے نہ تو کسی جنگ بندی پر پیش رفت کی ہے اور نہ ہی ہتھیار ڈالنے پر کوئی بات چیت ہوئی ہے۔

یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب غزہ کے امن منصوبے پر مذاکرات شروع ہونے والے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے داماد جیرڈ کشنر اور مشرق وسطیٰ کے خصوصی ایلچی اسٹیو ورکوف کو مصر بھیجا ہے تاکہ مذاکراتی عمل آگے بڑھایا جا سکے۔

دوسری جانب، ٹرمپ نے اتوار کے روز حماس کو خبردار کیا کہ اگر اس نے غزہ میں اقتدار چھوڑنے سے انکار کیا تو “مکمل تباہی” کا سامنا کرنا پڑے گا۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی کی شرط پر تمام یرغمالیوں کی رہائی کیلیے تیار ہیں؛ حماس

حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی غزہ امن منصوبے پر اپنا جواب ثالثوں کے پاس جمع کرادیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے حماس نے یہ مختصر ردعمل اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق حماس کا باضابطہ اور تفصیلی جواب چند گھنٹوں میں متوقع ہے۔ جواب کے لیے صدر ٹرمپ نے حماس کو اتوار 6 بجے تک کا وقت دیا تھا۔

حماس نے بیان میں کہا کہ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر اپنی آمادگی کی توثیق کرتے ہیں لیکن فوری طور پر ثالثی ممالک کے ذریعے اس معاہدے پر مزید مذاکرات کے خواہ ہیں۔

حماس نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ پر اپنی جنگ ختم کرے اور اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا یقینی بنایا جائے تو وہ تمام اسرائیلی قیدیوں چاہے وہ زندہ ہوں یا ہلاک ہوچکے کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔

حماس کا کہنا ہے کہ  وہ غزہ کی ایک آزاد فلسطینی ماہرین (ٹیکنوکریٹس) پر مشتمل عبوری ادارے کو منتقل کرنے پر تیار ہیں بشرطیکہ یہ ادارہ "فلسطینی قومی اتفاق رائے اور عرب و اسلامی حمایت" کی بنیاد پر تشکیل پائے۔

حماس کا مزید کہنا ہے کہ ٹرمپ منصوبے میں غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے متعلق دیگر امور کا فیصلہ ایک جامع فلسطینی قومی فریم ورک کے تحت ہوگا۔

حماس نے مطالبہ کیا کہ اس فریم ورک میں تمام فلسطینی دھڑوں کو شامل کیا جائے گا اور حماس بھی "ذمہ دارانہ کردار" ادا کرے گی۔ تمام فیصلے متعلقہ بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے مطابق کیے جائیں گے۔

 

متعلقہ مضامین

  • اقتدار چھوڑو ورنہ صفحۂ ہستی سے مٹ جاؤ گے، ٹرمپ کا حماس کو الٹی میٹم
  • حماس اقتدار میں رہنے کا فیصلہ کرتی ہے تو اس کا مکمل صفایا کر دیا جائے گا  ، ٹرمپ
  • پاکستان سمیت 8 ممالک کا حماس کے امریکی امن منصوبے پر ردعمل کا خیر مقدم
  • ٹرمپ امن منصوبے کے نکات؛ حماس کا کن نکات سے اتفاق اور اختلاف، میڈیا میں رپورٹ
  • پاکستان کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیرمقدم
  • پاکستان کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم
  • پاکستان کیجانب سے امن منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم کیا
  • اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی کی شرط پر تمام یرغمالیوں کی رہائی کیلیے تیار ہیں؛ حماس
  • ٹرمپ نے غزہ امن منصوبے پر رضامندی کے لیے حماس کو اتوار تک کی ڈیڈلائن دے دی