آئی ایم ایف سے اگلی قسط کے اجرا کیلئے وزیراعظم آفس بھی متحرک
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
—فائل فوٹو
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے اگلی قسط کے اجرا کے لیے وزیراعظم آفس بھی متحرک ہو گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم آفس سے مختلف محکموں اور وزارتوں کو فون کیے گئے ہیں۔
وزیراعظم آفس کے مطابق آئی ایم ایف مطالبات پر عملدرآمد رپورٹ وزارت خزانہ اور مشن کو فراہم کی جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ حکام چینی کی برآمد اور پھر درآمد پر آئی ایم ایف کو بریفنگ دیں گے، آئی ایم ایف کو ریکوڈک منصوبے پر ٹیکس چھوٹ پر بھی بریفنگ دی جائے گی۔
وزیراعظم آفس کے مطابق جن مطالبات پر عمل نہیں ہو سکا ان کی وجوہات فراہم کی جائیں۔
وزیراعظم آفس سے اتوار کے باوجود متعلقہ افسران کو فون کر کے ہدایات دی گئیں۔
واضح رہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے مشن اور پاکستان کے درمیان اقتصادی جائزہ مذاکرات کے لیے آج کا دن انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ آئی ایم ایف مشن کے آج وزارت خزانہ اور وزارت توانائی کے ساتھ مذاکرات ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق ریکوڈک منصوبے پر کچھ بریفنگ ہوچکی ہے جب کہ بقیہ آج کے مذاکرات میں ہوگی، آئی ایم ایف کو ریکوڈک کاپر اینڈ گولڈ مائن پروجیکٹ پر بھی بریفنگ دی جائے گی، منصوبے کی کل لاگت 4.
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف آئی ایم ایف
پڑھیں:
27 ویں نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکا کا گوادر کا دورہ
27 ویں نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکا نے گوادر کا دورہ کیا جہاں انہیں سی پیک کی اسٹریٹیجک اہمیت، گوادر پورٹ کے محفوظ آپریشن اور ساحلی پٹی کی نگرانی کے نظام سے آگاہ کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) گوادر نے خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر جامع بریفنگ دی۔ دورے کے دوران چائنا بزنس سینٹر گوادر میں خصوصی بریفننگ کا اہتمام بھی کیا گیا۔
بریفنگ میں گوادر پورٹ کے ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی جبکہ جی او سی گوادر نے امن و استحکام کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری، تجارت اور مقامی ترقیاتی منصوبوں کے تحفظ کو اولین ترجیح قرار دیا۔
انہوں نے بریفنگ میں کہا کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے دہشت گردی کی روک تھام، اسمگلنگ کنٹرول، اور ساحلی علاقوں کے تحفظ کے لیے مربوط آپریشنز جاری ہیں۔
شرکاء نے مکران ڈیویژن میں قیامِ امن، محفوظ ماحول اور ترقی کی رفتار تیز کرنے کے لیے پاک فوج کی کاوشوں کو بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا۔
سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکا نے علاقے میں مثبت مستقل تبدیلی، سرمایہ کاری کے امکانات اور بہترین سیکیورٹی مینجمنٹ کو قابلِ تعریف قرار دیا۔ شرکاء نے پاکستان پوائنٹ گوادر اور پاکستان نیول شپ کا بھی دورہ کیا۔