ڈنمارک کے جج محمد احسن کا سپریم کورٹ اسلام آباد کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
ڈنمارک کے جج محمد احسن نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی دعوت پر عدالت عظمیٰ کا دورہ کیا۔ سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے معزز مہمان کا استقبال کیا۔
مزید پڑھیں: ڈنمارک کے جج جسٹس محمد احسن کی سپریم کورٹ بار کے وفد سے ملاقات
دورے کے دوران جج محمد احسن کو سپریم کورٹ کے عجائب گھر اور سہولت سینٹر کا معائنہ کرایا گیا، جہاں انہیں ڈیجیٹلائزیشن، عدالتی اصلاحات اور عوام کو فوری انصاف کی فراہمی کے لیے کیے گئے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
مزید پڑھیں: پاکستان سوسائٹی ڈنمارک کا کوپن ہیگن میں یومِ آزادی کی شاندار تقریب کا انعقاد
ڈنمارک کے جج نے عدالتی کارروائی کا مشاہدہ کیا اور اس موقع پر بار کے نمائندگان سے بھی ملاقات کی۔ اعلامیے کے مطابق ملاقات کے دوران پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان عدالتی تعاون اور تجربات کے تبادلے پر بات چیت ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جج محمد احسن جسٹس یحییٰ آفریدی ڈنمارک سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جسٹس یحیی آفریدی سپریم کورٹ ڈنمارک کے جج سپریم کورٹ
پڑھیں:
لداخ تشدد اور سونم وانگچک کی گرفتاری پر سپریم کورٹ کی مودی حکومت کو نوٹس جاری
سونم وانگچک کو 26 ستمبر کو حراست میں لیا گیا تھا، لداخ کو ریاست کا درجہ دینے اور چھٹے شیڈول کا درجہ دینے کے مطالبے پر ہونے والے مظاہروں میں مرکز کے زیر انتظام علاقے میں پانچ افراد ہلاک اور 90 زخمی ہوگئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج لداخی تعلیم کے اصلاح کار اور ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کی اہلیہ گیتانجلی جے انگمو کی طرف سے دائر درخواست پر نوٹس جاری کیا، جس میں قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت حالیہ حراست کو چیلنج کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے مودی حکومت، لداخ انتظامیہ اور جودھ پور جیل سے جواب طلب کیا ہے۔ یہ معاملہ جسٹس اروند کمار اور جسٹس این وی انجاریا کی بنچ کے سامنے آیا۔ انگمو نے این ایس اے کے تحت ماحولیاتی کارکن کی حراست کو چیلنج کیا اور فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ سونم وانگچک کو 26 ستمبر کو سخت این ایس اے کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ لداخ کو ریاست کا درجہ دینے اور چھٹے شیڈول کا درجہ دینے کے مطالبے پر ہونے والے مظاہروں میں مرکز کے زیر انتظام علاقے میں پانچ افراد ہلاک اور 90 زخمی ہوگئے تھے۔
سپریم کورٹ نے مودی حکومت اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ انتظامیہ کو سونم وانگچک کی مبینہ غیر قانونی حراست کے خلاف دائر درخواست کا جواب داخل کرنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے حکم دیا کہ حراست سے متعلق دستاویزات اور حکم کی کاپی درخواست گزار وانگچک کی اہلیہ کو فراہم کی جائے۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے یہ بھی ہدایت کی کہ سونم وانگچک کو جیل میں مناسب طبی امداد فراہم کی جائے۔ عدالت نے آئندہ سماعت کی تاریخ 14 اکتوبر مقرر کی ہے۔ وانگچک کی اہلیہ گیتانجلی انگمو نے اپنی درخواست میں کہا کہ سونم وانگچک کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا جا رہا ہے اور انہیں کسی قانونی عمل کے مطابق گرفتار نہیں کیا گیا۔ انہوں نے اپیل کی کہ سپریم کورٹ فوری طور پر مداخلت کرے اور سونم وانگچک کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کرے تاکہ ان کے تحفظ اور قانونی حقوق کو یقینی بنایا جا سکے۔
اس سے پہلے گیتانجلی انگمو نے صدر دروپدی مرمو کو ایک جذباتی خط لکھا تھا۔ انہوں نے خط میں لکھا کہ میرے شوہر کو گزشتہ 4 سال سے عوام کے مفادات کے لئے کام کرنے پر بدنام کیا جا رہا ہے، وہ کبھی کسی کے لئے خطرہ نہیں بن سکتے۔ سونم وانگچک کو 26 ستمبر کو لداخ میں پرتشدد مظاہروں کو بھڑکانے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔ بینچ کے سامنے عرضی گزار کی نمائندگی سینئر وکیل کپل سبل اور وویک تنکھا نے کی اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے مرکزی حکومت کی نمائندگی کی۔ سپریم کورٹ نے کیس کی اگلی سماعت آئندہ منگل کو مقرر کی ہے۔ سماعت کے دوران، سبل نے دلیل دی کہ ان کے مؤکل کو ان کے شوہر کی نظربندی کی وجوہات کے بارے میں مطلع نہیں کیا گیا تھا اور نظر بندی کے حکم کی عدم موجودگی میں، وہ حکومت کے ساتھ نمائندگی نہیں کر سکتی تھیں۔