کراچی پریس کلب میں ورکنگ جرنلسٹس کے لیے ’’اے آئی‘‘ پر ورکشاپ کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)کراچی پریس کلب کی اسکلز ڈویلپمنٹ کمیٹی اور میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی کے اشتراک سے ورکنگ جرنلسٹس کے لیے مصنوعی ذہانت(اے آئی ) کیسے نیوز رومز کو نئی شکل دے رہی ہے کے عنوان سے ایک روزہ معلوماتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔
ورکشاپ سے کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی، اسکلز ڈویلپمنٹ کمیٹی کے سیکرٹری منظر الہی،ثاقب صغیر، قاضی محمد یاسر،کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے صدر نصراللہ چوہدری،میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی (ایم ایم ایف ڈی)کے بانی و ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسد بیگ اور جری اللہ شاہ نے اظہار خیال کیا۔میڈیا میٹر سے وابستہ سینئر صحافی اور اے آئی ٹولس کے ٹرینر اسد بیگ نے ورکشاپ میںمصنوعی ذہانت (AI)سے متعلق مختلف تکنیکی پہلوؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالی،جبکہ جری اللہ شاہ مصنوعی ذہانت (AI)کے لئے استعمال ہونے والے ٹولز، طریقہ کار، اے آئی کے ذریعہ تیار کی جانے والی مختلف نوعیت کی خبریں ذمہ دارانہ عمل، اور اخلاقی معیارات جیسے موضوعات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
ورکشاپ کے شرکا ءسے اظہار خیا ل کرتے ہوئے صدر کراچی پریس کلب فاضل جمیلی نے کہاکہ مصنوعی ذہانت (AI) دنیا کے تقریباً تمام شعبوں کے ساتھ ساتھ صحافت میں بھی انقلاب برپا کر رہی ہے۔ یہ جہاں صحافیوں کے لیے نئے مواقع لے کر آئی ہے، وہیں اس نے کئی چیلنجز بھی پیدا کیے ہیں۔ صحافیوں کو مستقبل میں کامیاب ہونے کے لیے نئی مہارتیں سیکھنے کے ساتھ ساتھ AI ٹولز کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہونا پڑے گا۔اے آئی صحافت کے معیار کو بہتر بنانے اور نئے شعبے پیدا کرنے کا موقع بھی فراہم کرتی ہے۔ صحافیوں کو چاہیے کہ وہ مصنوعی ذہانت کو ایک ٹول کے طور پر استعمال کریں اور اس کے ساتھ مل کر کام کرنے کی صلاحیت پیدا کریں تاکہ وہ مستقبل کے چیلنجز کا مقابلہ کر سکیں۔اے آئی ایک ایسا معاون ٹول ہے جو میڈیا کے شعبے میں مو¿ثریت بڑھانے اور شعبے کی ہیئت نو تشکیل دینے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا سے وابستہ جو افراد آج اے آئی کے جدید ٹولز سے واقفیت حاصل نہیں کریں گے، ان کے لیے مستقبل کے نیوز رومز میں جگہ بنانا مشکل ہو جائے گا، جبکہ وہ افراد جو ان ٹیکنالوجیز کو پیشہ ورانہ شعور کے بغیر استعمال کریں گے، وہ بھی اپنی سمت کھو بیٹھیں گے اس لیے ضروری ہے کہ ہم جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو سمجھے اور اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں میں مزید نکہار پید کریں۔
اسد بیگ نے ورکشاپ کے شرکاءسے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہاکہ مصنوعی ذہانت سے مدد ضرور لیں مگر اسے سب کچھ نہ سمجھیں بلکہ اپنی ذہانت کو ضرور بروئے کار لائیں۔ ہمارے ملک میں لوگ ابھی ٹیکنالوجی سے پوری طرح واقف نہیں ہیں بلکہ اسے سیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ فکر اس بات کا ہے کہ کہیں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بہت دیر نہ ہو جائے لہٰذا ہمیں ابھی سے بہت زیادہ محتاط ہو کر چلنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح ایسے صحافی جو صرف اے آئی کی مدد سے ہی اپنا کام کرتے ہیں تو اب ایسے اے آئی ٹولز بھی ہیں کہ وہ بتا دیتے ہیں کہ یہ سب مصنوعی ذہانت کی مدد سے کیا گیا کام ہے۔
اسد بیگ نے کہا کہ ابھی لوگ اے آئی کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں۔ اس وقت دنیا کی سات بڑی کمپنیاں ٹیکنالوجی کی دنیا سے ہی ہیں۔ اب ہم ٹیرف اور تجارت کے شعبے میں بھی مصنوعی ذہانت کا استعمال بڑھا کر اشیا کے بجائے سروسز میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اے آئی ٹیکنالوجی اس حد بڑھ چکی ہے کہ اب صحت، تعلیم، انوائرمنٹ اور گورننس میں بھی استعمال دیکھنے میں مل رہا ہے انہوں نے بتایا کہ گروک سے گمراہ کن اور غلط معلومات کا پتا چلایا جا سکتا ہے۔انہوں نے شرکا ءکو بروجیکٹر کی مدد سے بتایا کہ انڈیا اور پاکستان کی حالیہ لڑائی میں پاکستان کے فوجی ترجمان کی ایک ویڈیو ایکس پر وائرل ہوئی جسے انڈین میڈیا میں بھی پذیرائی ملی کہ پاکستان کے دو طیارے بھی گرے ہیں۔ تاہم گروک کے ذریعے اس ویڈیو کے ذرائع تک پہنچ کر ہم یہ جاننے میں کامیاب ہوئے کہ یہ ایک فیک ویڈیو تھی۔
انہوں نے کہاکہ اے آئی سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے بنیادی نوعیت کا انفراسٹرکچر کی ضرورت ہے اوراس حوالے پائی جانے والی ہچکچاہٹ یا رکاوٹ کو بھی دور کرنے کی ضرورت ہے۔
جری اللہ شاہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصہ سے میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی (ایم ایم ایف ڈی )صحافیوں کو تربیت، ویریفیکیشن ٹول کٹس، فیکٹر جیسی فیکٹر چیکنگ ٹیکنالوجیز اور پالیسی پر مبنی تحقیق کے ذریوے سہولت فراہم کر رہا ہے۔ تاہم جیسے جیسے ڈس انفارمیشن بڑھتا اور پیچیندگی بڑھتی جا رہی ہے ویسے انفرادی مہارتیں کافی نہیں رہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ پروجیکٹ ڈس انفو اس چیلنج کا جواب ادارہ جاتی حفاظتی اقدامات تجویز کرکے دیتاہے، جو روزانہ کی نیوز روم سرگرمیوں میں تصدیق، ادارتی خود مختاری اور جوابدہی کو شامل کرتے ہیں۔
ورکشاپ کے اختتام پر کراچی پریس کلب کے صدرفاضل جمیلی،گورننگ باڈی کے رکن قاضی محمد یاسر، اسکلز ڈویلپمنٹ کمیٹی کے سیکرٹری منظر الہی،ثاقب صغیر،کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے صدر نصراللہ چوہدری نے مہمانوں کو پریس کلب کی اعزازی شیلڈز اور اجراک کا تحفہ پیش کیا جبکہ ورکشاپ کے شرکا ءکو سرٹیفکیٹ دیے گئے ۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کراچی پریس کلب مصنوعی ذہانت ورکشاپ کے انہوں نے میں بھی کے ساتھ اسد بیگ اے ا ئی کے لیے کے صدر
پڑھیں:
مرکزی مسلم لیگ کے کارکنان نے حیدرآباد پریس کلب پرغزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر گلوبل صمود فلوٹیلا کو اسرائیل کی جانب سے روکے جانے کے خلاف احتجاج کررہے ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default"> جسارت نیوز
گلزار