غزہ پر عمران کی خاموشی، PTI اور جماعتِ اسلامی میں سوشل میڈیا پر شدید جھڑپ
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)جماعتِ اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن کی جانب سے عمران خان کی اسرائیل کے غزہ میں قتلِ عام پر خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنانے پر تحریکِ انصاف اور جماعتِ اسلامی (جے آئی) کے درمیان سوشل میڈیا پر ایک شدید آن لائن جنگ چھڑ گئی ہے۔
حافظ نعیم کے اس بیان نے سوشل میڈیا پر طوفان برپا کر دیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا تھا کہ عمران خان جو اڈیالہ جیل سے باقاعدگی سے بیان دیتے ہیں، انہوں نے اسرائیل کے مظالم پر خاموشی کیوں اختیار کر رکھی ہے؟
اس پر پی ٹی آئی کا سخت ردعمل سامنے آیا اور جماعتِ اسلامی کے رہنما پر منافقت اور اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر بولنے کے الزامات لگائے گئے۔ دونوں جماعتوں کے کارکنوں نے ایک دوسرے کے خلاف سوشل میڈیا پر بیانات چلائے۔
جماعتِ اسلامی کے کارکنوں نے کہا بات کیوں نہیں کرتے جب کہ پی ٹی آئی کے حامیوں نے کہا منافقت کیوں کرتے ہو کے عنوان سے مہم شروع کر دی۔ دونوں ٹرینڈز چند گھنٹوں میں سرِفہرست آ گئے اور ایک دوسرے کے خلاف سخت زبان استعمال کی گئی۔
جھڑپ شدت اختیار کر گئی تو پہلے پی ٹی آئی اور بعد میں جماعتِ اسلامی نے باضابطہ بیانات جاری کیے۔ دونوں جماعتوں نے اپنی سوشل میڈیا ٹیموں کو مکمل طور پر متحرک کردیا۔
پی ٹی آئی کے ترجمان نے حافظ نعیم کے تبصروں کو احمقانہ، بدنیتی پر مبنی اور اسٹیبلشمنٹ کو خوش کرنے کی کوشش قرار دیا۔پی ٹی آئی میڈیا سیل کے بیان میں کہا گیا ریمورٹ کنٹرول سیاست دانوں کی عقل پر صرف افسوس ہی کیا جا سکتا ہے۔
حافظ نعیم ایک مقبول مگر لیڈر کے ایمان، عزت اور فلسطین سے وابستگی پر تبصرے کر رہے ہیں — یہ سیاسی بغض اور فکری غلامی کی انتہا ہے۔پی ٹی آئی نے یاد دلایا کہ کچھ عرصہ قبل خود حافظ نعیم نے پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان سے ملاقات کی درخواست کی تھی تاکہ فلسطین کی حمایت میں مارچ میں اشتراک کیا جا سکے اور پی ٹی آئی نے اس کی غیر مشروط حمایت کی تھی۔
بیان میں کہا گیا عمران خان ہی وہ واحد پاکستانی لیڈر ہیں جنہوں نے ہمیشہ اسرائیل اور اس کے مقامی حواریوں کے خلاف واضح اور جرات مندانہ مؤقف اپنایا۔ پی ٹی آئی نے جماعتِ اسلامی پر منتخب سرگرمی کا الزام لگاتے ہوئے سوال اٹھایا کہ حافظ نعیم نے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان — جو غزہ امدادی فلوٹیلا مشن کے دوران اسرائیل کے ہاتھوں گرفتار ہوئے — کے بارے میں حالیہ خطاب میں کیوں بات نہیں کی؟
کیا آپ کو اس پر بولنے کی اجازت نہیں ملی؟ عمران خان کے خلاف زبان چلتی ہے، مگر اپنے سینیٹر کے لیے کیوں خاموشی؟ جتنا واضح اور جرات مندانہ مؤقف عمران خان کا فلسطین پر ہے، اتنا کسی اور سیاستدان کا نہیں رہا۔
تحریکِ انصاف کے جاری بیانات دراصل عمران خان ہی کے مؤقف کی ترجمانی کرتے ہیں۔ نواز شریف کی خاموشی پر بھی کبھی سوال کر لیجیے، یا وہ موضوع اجازت نامے سے باہر ہے؟قوم جانتی ہے کہ ریموٹ کنٹرول سیاستدان کب، کہاں اور کس کے اشارے پر بولتے ہیں۔
لہٰذا حافظ نعیم اداروں کی خدمت جاری رکھیں، مگر اُس رہنما پر زبان نہ چلائیں جو قوم کے ضمیر، حریت اور خودداری کی علامت بن چکا ہے۔جواب میں جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی پر حافظ نعیم کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا الزام لگایا۔
جماعت کے بیان میں کہا گیا جو کوئی ان کی پوری 20 منٹ کی تقریر سن لے گا، اسے معلوم ہوجائے گا کہ پی ٹی آئی کے دعوے جھوٹ پر مبنی ہیں۔ غزہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا موضوع نہیں، حافظ نعیم پر تنقید کے بجائے ٹرمپ و اسرائیلی پالیسیوں کیخلاف آواز اٹھائی جائے۔
جے آئی نے کہا کہ وہ حقائق پر بات کرتی ہے، دشمنی پر نہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ جب دنیا بھر میں اسرائیل مخالف مظاہرے ہو رہے ہیں، پاکستان کی بڑی جماعتوں — پی ٹی آئی، ن لیگ اور پیپلز پارٹی — نے نہ کوئی بڑا احتجاج کیا اور نہ غزہ کو اپنی سیاسی ترجیحات میں شامل کیا۔
جماعتِ اسلامی نے یہ بھی واضح کیا کہ حافظ نعیم نے متعدد مواقع پر عمران خان کو سیاسی قیدی قرار دیا اور انتخابی دھاندلی کے خلاف اسمبلی سیٹ چھوڑ کر احتجاج بھی کیا۔ تاہم جماعت کے مطابق غزہ میں انسانی المیہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا موضوع نہیں ہونا چاہیے۔
جے آئی نے سوال اٹھایا کہ عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکباد کے بیانات تو دیے ، مگر اسرائیلی مظالم پر خاموش کیوں رہے؟مزید برآں جماعتِ اسلامی نے کراچی کے میئر کے انتخاب میں پی ٹی آئی کے 32 نمائندوں کی گمشدگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پیپلز پارٹی کو موقع ملا — جسے حافظ نعیم نے منصوبہ بند غیر حاضری قرار دیا۔
مشتاق احمد خان کے معاملے پر جماعتِ اسلامی نے کہا کہ حافظ نعیم نے ان کی گرفتاری کو کئی بار عوامی سطح اور اعلیٰ فورمز پر اٹھایا اور پی ٹی آئی کے الزامات جھوٹ پر مبنی ہیں۔جماعت نے ایک بار پھر عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا مگر ساتھ ہی پی ٹی آئی، ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے سوال کیا کہ وہ اسرائیل مخالف مظاہرے کیوں نہیں کرتے اور حماس کی حمایت سے کیوں گریزاں ہیں۔
جماعت کے بیان کا اختتام اسی جملے پر ہواکہ پی ٹی آئی کو حافظ نعیم کے خلاف بیانات دینے کے بجائے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف بولنا چاہیے، جو اسرائیل کا اصل سرپرست ہے۔
(انصار عباسی)
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر پی ٹی ا ئی کے حافظ نعیم نے حافظ نعیم کے اسلامی نے کے خلاف اور پی نے کہا
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے حافظ نعیم کا عمران خان سے متعلق بیان بدنیتی پر مبنی قرار دے دیا
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کے عمران خان سے متعلق بیان کو مضحکہ خیز اور بدنیتی پر مبنی قرار دے دیا۔
پی ٹی آئی نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ریموٹ کنٹرول سیاستدانوں کی عقل پر ماتم ہی کیا جا سکتا ہے، حافظ نعیم کا بیان اسٹیبلشمنٹ کی خوشنودی کی کوشش ہے۔
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ حافظ نعیم ایک قید عوامی لیڈر کے ایمان و غیرت پر تبصرہ کر رہے ہیں، یہ بیان سیاسی بدنیتی اور فکری غلامی کی انتہا ہے۔
حافظ نعیم کے بیان پر ترجمان نے مزید کہا کہ چند ماہ قبل پی ٹی آئی نے جماعتِ اسلامی کے فلسطین مارچ کی غیر مشروط حمایت کی تھی۔
ترجمان نے وضاحت کی کہ بانی پی ٹی آئی فلسطین پر سب سے واضح اور جرات مندانہ مؤقف رکھتے ہیں، عمران خان نے ہمیشہ اسرائیل اور غلام حکمرانوں کے خلاف دوٹوک مؤقف اپنایا۔ تحریکِ انصاف کے بیانات دراصل عمران خان کے مؤقف کی ترجمانی کرتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے ترجمان نے سوال اٹھایا کہ حافظ نعیم صاحب! کیا آپ کو سینیٹر مشتاق احمد کے لیے بولنے کی اجازت نہیں ملی؟ جو اسرائیلی قید میں ہیں، اُن کے لیے آپ کی زبان کیوں بند ہے؟ نواز شریف کی خاموشی پر بھی کبھی سوال کر لیجیے۔
ترجمان کے مطابق قوم جانتی ہے ریموٹ کنٹرول سیاستدان کب اور کس کے اشارے پر بولتے ہیں، حافظ نعیم اداروں کی خدمت جاری رکھیں مگر عمران خان پر زبان نہ چلائیں۔