طوفان الاقصیٰ کے دو سال، حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر کراچی بھر میں مظاہرے، امریکہ و اسرائیل کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
احتجاج سے خطاب میں جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر نے کہا کہ فلسطین کا دو ریاستی حل کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا، صرف ایک ریاست آزاد، فلسطینی ریاست اور ایک قیادت حماس کی قیادت ہے، بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ کا موقف بھی ہمیشہ یہ ہی رہا ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے اور اسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر 7 اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ کے دو سال مکمل ہونے اور اسرائیل کے خلاف عالمی یوم احتجاج کے سلسلے میں کراچی میں بھی سینکڑوں مظاہرے کیے گئے، یہ مظاہرے شہر بھر کے تمام اضلاع میں بڑی شاہراہوں، تجارتی مراکز، اہم پبلک مقامات اور اسکولوں و کالجوں اور سٹی کورٹ کے باہر کیے گئے۔ اسکولوں کے طلبہ و طالبات نے انسانی ہاتھوں کی زنجیر بھی بنائی، مظاہروں میں طلبہ و اساتذہ، علماء کرام، تاجر، مزدور، وکلاء اور عام شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، امریکی سرپرستی میں اسرائیلی جارحیت و دہشت گردی، فلسطینیوں کی نسل کشی کی شدید مذمت اور اہل غزہ و حماس سے بھر پور اظہار یکجہتی کیا گیا، مظاہرین نے مختلف بینرز اور پلے کارڈز اُٹھائے ہوئے تھے اور پُر جوش نعرے بھی لگائے۔ مظاہروں سے امرائے اضلاع سمیت دیگر ذمہ داران نے بھی خطاب کیا۔
جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر و اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈوکیٹ نے سٹی کورٹ کے باہر وکلاء کے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں امریکی سرپرستی میں حالیہ اسرائیلی جارحیت و دہشت گردی کو دو سال گزر چکے ہیں، اب تک تقریباََ 68 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں بڑی تعداد میں بچے اور خواتین شامل ہیں، اسرائیل نے ہسپتال، مساجد، اسکولز، پناہ گزین کیمپس سب تباہ کردیے ہیں، ہم پاکستان کے وکلاء اور پوری قوم کی جانب سے یہ اعلان کرتے ہیں کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے، اسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔ مظاہرے سے کراچی بار کے صدر عامر نواز وڑائچ، جنرل سیکریٹری غلام رحمان کورائی، اسلامک لائرز موومنٹ کے قیصر جمیل ملک، سید شعاع النبی ایڈوکیٹ، عثمان فاروق ایڈوکیٹ، سندھ بار کونسل کے ممبران حیدر امام رضوی، فرخندہ جبیں کے علاوہ روبینہ جتوئی ایڈوکیٹ، طلعت یاسمین ایڈوکیٹ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ مظاہرے میں خواتین وکلاء نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔
سیف الدین ایڈوکیٹ نے مزید کہا کہ اسرائیل تمام تر فوجی سازو سامان اور وحشیانہ بمباری کے باوجود فلسطینیوں کو شکست نہیں دے سکا، حماس کی تحریک اسلام کی بالادستی، اسرائیل کے خاتمے اور مسجد الاقصیٰ و فلسطین کی آزادی پر ختم ہوگی، امریکہ سمیت اسرائیل کے سارے حمایتی ناکام ہونگے اور فلسطینیوں کا خون ضرور رنگ لائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج پورے ملک میں احتجاج کیا گیا ہے اور یہ پیغام دیا گیا ہے کہ عوام حماس کے مجاہدین اور اہل غزہ کے ساتھ ہیں، فلسطین کا دو ریاستی حل کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا، صرف ایک ریاست آزاد، فلسطینی ریاست اور ایک قیادت حماس کی قیادت ہے، بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ کا موقف بھی ہمیشہ یہ ہی رہا ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے اور اسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان کا قومی اور اُصولی موقف بھی یہ ہی ہے اور اس سے انحراف کرنے والا غدار تصور کیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کسی صورت قبول نہیں کیا کہ اسرائیل ہے اور کہا کہ
پڑھیں:
27ویں ترمیم نہیں مانتے، ہر شخص کو حساب دینا ہو گا: حافظ نعیم
لاہور (خصوصی نامہ نگار) مینار پاکستان کے سائے تلے جماعت اسلامی کے ’’بدل دو نظام‘‘ اجتماع عام کا آغاز نماز جمعہ سے ہوا۔ ڈاکٹر علی محی الدین رئیس الاتحاد العالم العلماء اور ڈاکٹر عطاء الرحمن، نائب امیر جماعت اسلامی نے خطبہ جمعہ اور جمعہ کی نماز کی امامت کی۔ اجتماع عام کے افتتاحی سیشن کا آغاز لیاقت بلوچ نائب امیر جماعت اسلامی اور پھر حافظ نعیم الرحمن ، امیر جماعت اسلامی کے خطاب سے ہوا۔ شرکاء نے ان کا غیر معمولی استقبال کیا۔ ’’سید مودودی تفکر، تحریک انقلاب اور جماعت اسلامی منزل بہ منزل‘‘ کے موضوع پر سلیم منصور خالد اور امیر العظیم، سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی نے خطاب کیا۔’’پاکستان سیاست کے موضوع پر‘‘ ڈاکٹر اسامہ رضی خان نائب امیر جماعت اسلامی‘ محمد اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے ’’عدلیہ‘‘۔ ڈاکٹر عشرت حسین سابق گورنر سٹیٹ بینک نے معیشت‘ پروفیسر ڈاکٹر اقبال خان وائس چانسلر شفاء تعمیر ملت یونیورسٹی اور الطاف حسین لنگڑیال صدر تنظیم اساتذہ نے خطاب کیا۔ اجتماع عام میں مشاعرے کا بھی اہتمام کیاگیا تھا جس کی صدارت مشہور شاعر انور مسعود نے کی۔ پاکستان بزنس فورم کی طرف سے پاکستانی مصنوعات کے فروغ کیلئے ’’میرا برانڈ میر ا بازار‘‘ کے عنوان سے بازار سجایا گیا۔ مینار پاکستان کے نیچے یوتھ ایرینا کا بھی اہتمام کیا گیا۔ اجتماع کا سٹیج 20 فٹ اونچا، 120 فٹ لمبا اور 40 فٹ چوڑا بنایاگیا تھا۔ اجتماع عام کیلئے مینار پاکستان اور گریٹر اقبال پارک میں 329 ایکڑ پر وسیع انتظامات کئے گئے تھے، اور بادشاہی مسجد کو بھی حدود میں شامل کیا گیا تھا۔ اجتماع میں 2 ہزار سے زائد انتظامی رضاکاروں کو سکیورٹی اور دیکھ بھال کیلئے تعینات کیا گیا تھا۔ اجتماع کے انتظامات کیلئے 55 سے زائد کمیٹیاں اور 39 نائب ناظم اجتماع نامزد کئے گئے تھے۔ اجتماع عام میں انٹرنیشنل سیشن بھی رکھا گیا جس میں 145 کے لگ بھگ غیر ملکی مندوبین و مہمانوں کی شرکت متوقع ظاہر کی گئی ہے۔ وسیع پنڈال میں خواتین کیلئے الگ سے پنڈال سجایا گیا تھا۔ 2 فیلڈ ہسپتال قائم کئے گئے۔ 4 ہزار سے زائد افراد کیلئے بیک وقت وضو کرنے کا اہتمام کیا گیا تھا۔ مینار پاکستان اور اس کے اطراف کی سڑکیں بڑے بڑے فلیکس اور جماعت اسلامی کے پرچموں کے ساتھ سجائی گئی تھیں۔ اجتماع میں شرکت کرنے والوں کو واک تھرو گیٹ کے ذریعے اجتماع گاہ میں داخل ہونے دیا جارہا تھا۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے کہا کہ پاکستان کسی پارٹی، اسٹیبلشمنٹ کا نام نہیں، بلکہ پچیس کروڑ کا ہے جنہوں نے قربانیاں دی ہیں۔ 27 ترمیم کو نہیں مانتے۔ ہر شخص کو حساب دینا ہوگا۔ زراعت، لوہا، چینی مافیا ملک میں ہے۔ بارہ ماہ میں بارہ مافیاز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کشمیر پاکستان کا ہے، کشمیر ی خود کو تنہا نہ سمجھیں۔ آج سید مودودی یاد آ رہے ہیں جنہوں نے اکیلے یہ کام شروع کیا۔ جماعت اسلامی شخصیات، سرمایہ داری، اسٹیبلشمنٹ اور بیرونی اسٹیبلشمنٹ پر چلنے والی جماعت نہیں۔ میں آخری دن آپ کو آئندہ کا لائحہ عمل دوں گا۔ امریکہ کی تاریخ مسلمانوں کو کچلنے کی تاریخ ہے۔ ہم کشمیری عوام کے ساتھ ہیں۔ فلسطین کے حوالے سے 1940 کو پیش کی جانے والی قرارداد میں واضح تھا کہ اسرائیل یورپ کا نا جائز بچہ ہے۔ پاکستان کے حکمرانوں نے اگر اسرائیل کو تسلیم کیا تو حکومت کو سنگین نتائج کا سامنا ہو گا۔ ہم ہر قربانی کیلئے تیار ہیں اور ہم سازشوں کے ذریعے نہیں آئیں گے۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کا مقدمہ لاہور میں پیش کرتے ہیں۔ ہر ظلم کا مقدمہ لڑیں گے۔ کچے پکے کے ڈاکو ملے ہوئے ہیں۔