فیض حمید کا کورٹ مارشل ہورہا ہے، آپ تعلق کو ذاتی اور سیاسی بنادیں توجوابدہی ہوگی، ترجمان پاک فوج
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ سابق ڈائریکٹر جنرل( ڈی جی) انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کا ٹرائل ہو رہا ہے، ان کا کورٹ مارشل ہورہا ہے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھاکہ فوج میں خود احتسابی کا عمل الزامات پر نہیں ہوتا بلکہ حقائق پر ہوتا ہے، فوج کا ریاست کے ساتھ سرکاری تعلق ہوتا ہے، ذاتی یا سیاسی نہیں، اس تعلق کو کوئی ذاتی بناتا ہے تو یہ غلط ہے، فیصلے ریاست کرتی ہے ہم نے ان معاملات میں اپنا ان پٹ اور رائےدیتے ہیں، ہم کسی کی سیاست کو لے کر نہیں چلتے۔
انہوں نے کہا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی کا ٹرائل ہو رہا ہے، ان کا کورٹ مارشل ہورہا ہے، فوج کے اندر خود احتسابی کا ایک نظام ہے جس کو چارج کیا جاتا ہےاس کو خود کے دفاع کیلئے پورا موقع دیاجاتا ہے، ہمیں کسی تاخیر کی کوئی پریشانی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ آپ تعلق کو ذاتی اور سیاسی بنادیں توجوابدہی ہوگی، ہمیں آپ اپنی سیاست میں نہ لائیں، آپ کی سیاست آپ کو پیاری ہماری لیےتمام سیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں۔
9 مئی کے حوالے سے ترجمان پاک فوج کا کہنا تھاکہ 9 مئی کے حوالے سے ہمارا مؤقف واضح ہے، یہ افواج پاکستان کا نہیں قوم کا مقدمہ ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کورٹ مارشل
پڑھیں:
حریت کانفرنس کا نظربند رہنماﺅں، کارکنوں کی حالت زار پر اظہار تشویش
عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت حریت رہنماﺅں اور کارکنوں کو جیلوں میں مسلسل نظربند رکھ کر انہیں بڑے پیمانے پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے مقبوضہ علاقے اور بھارت کی جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیری حریت رہنماوں اور کارکنوں کی حالت زار پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت حریت رہنماﺅں اور کارکنوں کو جیلوں میں مسلسل نظربند رکھ کر انہیں بڑے پیمانے پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس کے چیئرمین چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، نعیم احمد خان، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، ایاز محمد اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، ایڈووکیٹ شاہد اسلام، فاروق احمد ڈار، مشتاق الاسلام، مولوی بشیر عرفانی، بلال صدیقی، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر عبدالحمید فیاض اور انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز بدستور مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ نظر بند رہنماﺅں کو طبی سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت نے ان رہنماﺅں کو جھوٹے الزامات میں ”یو اے پی اے اور پبلک سیفٹی ایکٹ “جیسے کالے قوانین کے تحت قید رکھا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ یہ گرفتاریاں اس بات کی دلیل ہیں کہ بھارت کس بڑے پیمانے پر کشمیریوں کو نشانہ بنانے کے لیے انسداد دہشت گردی کے قوانین کا غلط استعمال کر رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ منتازعہ خطہ ہے اور اقوام متحدہ نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں استصواب رائے کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کے تعین کا حق دے رکھا ہے، کشمیری اپنے اس حق کے حصول کیلئے ایک پرامن جدوجہد کر رہے ہیں اور بھارتی جبر انہیں اس جدوجہد سے ہرگز باز نہیں رکھ سکتا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے مزید کہا کہ تنازعہ کشمیر کے حل میں بنیادی رکاوٹ بھارت کی ہٹ دھرمی اور غیر حقیقت پسندانہ طرز عمل ہے جبکہ پاکستان اس دیرینہ تنازعے کے پرامن حل کی بھرپور وکالت کر رہا ہے اور وہ حق خودارادیت کیلئے کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد کی مسلسل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کر رہا ہے جس پر کشمیری اس کے مشکور ہیں۔ ترجمان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیری نظربندوں کی رہائی اور مسئلہ کشمیر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔