نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف، پشاور ہائیکورٹ کا گورنر کی دستیابی جاننے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
عدالت کے تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ درخواست صوبائی اسمبلی کے اسپیکر اور اراکین اسمبلی نے آئین کے آرٹیکل 255 کے تحت دائر کی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اگر گورنر حلف لینے سے قاصر ہیں تو اسپیکر یا کسی اور مناسب شخصیت کو یہ ذمہ داری تفویض کی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف کے معاملے پر پشاور ہائی کورٹ نے گورنر کی دستیابی جاننے کا حکم دے دیا۔ ہائیکورٹ نے خیبر پختونخوا کے نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف نہ لیے جانے سے متعلق درخواست پر گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے، جس میں عدالت نے حکم دیا کہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل گورنر کی دستیابی کے بارے میں معلوم کرکے آج دوپہر ایک بجے سے قبل عدالت کو آگاہ کریں تاکہ حلف برداری کے عمل میں تعطل کی وجوہات واضح کی جا سکیں۔ عدالت کے تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ درخواست صوبائی اسمبلی کے اسپیکر اور اراکین اسمبلی نے آئین کے آرٹیکل 255 کے تحت دائر کی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اگر گورنر حلف لینے سے قاصر ہیں تو اسپیکر یا کسی اور مناسب شخصیت کو یہ ذمہ داری تفویض کی جائے۔
درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ نومنتخب وزیراعلیٰ کے حلف میں تاخیر آئینی عمل کی راہ میں رکاوٹ ہے، جسے فوری طور پر دور کیا جانا چاہیے۔ عدالت نے فریقین کو ہدایت دی ہے کہ وہ گورنر کی دستیابی اور آئینی تقاضوں کے بارے میں مکمل رپورٹ جمع کرائیں۔ دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کی جانب سے خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا انتخاب چیلنج کردیا گیا ہے۔ پشاور ہائی کورٹ میں درخواست جے یو آئی کے صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر لطف الرحمن نے بیرسٹر یاسین رضا کی وساطت سے دائر کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ کا استعفا ابھی منظور نہیں ہوا، کیسے دوسرے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہوسکتا ہے؟
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نومنتخب وزیراعلی گورنر کی دستیابی گیا ہے
پڑھیں:
چیف جسٹس آئینی عدالت کو نوٹس جاری کرنے کے نکتے پر فیصلہ محفوظ
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سندھ ہائیکورٹ نے چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت اور دیگر ججز کو نوٹس جاری کرنے کے نکتے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم اور آئینی عدالت کے ججوں کی تقرری کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
بیرسٹر علی طاہر نے 27ویں ترمیم کے خلاف دائر درخواست میں وزارت قانون، چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت اور دیگر کو فریق بنایا۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہے۔
مزید :