سونا عوام کی پہنچ سے باہر ہوگیا، عالمی و مقامی مارکیٹوں میں قیمتیں بلند ترین سطح پر
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کے نرخوں میں تیزی کا سلسلہ جاری ہے۔ آج ایک بار پھر قیمتوں نے تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھو لیا ہے۔
بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں بدھ کے روز فی اونس سونا 58 ڈالر کے نمایاں اضافے سے بڑھ کر 4 ہزار 198 ڈالر تک جا پہنچا، جو اب تک کی سب سے زیادہ اور بلند ترین سطح ہے۔
عالمی مارکیٹ میں اس غیر معمولی اضافے کے اثرات فوری طور پر پاکستانی صرافہ بازاروں میں بھی دیکھے گئے، جہاں فی تولہ سونا 5 ہزار 800 روپے مہنگا ہو کر 4 لاکھ 40 ہزار 900 روپے کا ہو گیا۔ اسی طرح 10 گرام سونا بھی 4 ہزار 972 روپے کے اضافے کے بعد 3 لاکھ 78 ہزار روپے کی نئی بلند ترین قیمت پر فروخت ہو رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق عالمی منڈی میں سونے کی قیمتوں میں اس غیر متوقع اضافے کی بنیادی وجہ ڈالر کی قدر میں کمی، جیو پولیٹیکل کشیدگی اور سرمایہ کاروں کی محفوظ سرمایہ کاری کی جانب واپسی ہے۔
بین الاقوامی سطح پر مہنگائی اور معاشی غیر یقینی صورتِ حال نے بھی سرمایہ کاروں کو سونا خریدنے پر مائل کیا ہے، جس کے نتیجے میں قیمتوں نے نیا ریکارڈ قائم کیا۔
دوسری جانب مقامی صرافہ بازاروں میں ڈالر کے اتار چڑھاؤ اور درآمدی لاگت میں اضافے نے بھی سونے کے نرخوں کو مزید بلند کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی سطح پر یہی رجحان برقرار رہا تو آئندہ دنوں میں سونا مزید مہنگا ہونے کا امکان ہے، جس سے مقامی صارفین خصوصاً زیورات کی صنعت کو مزید دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کرنسی مارکیٹوں میں امریکی ڈالر کی نسبت پاکستانی روپے کی پرواز جاری
اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 5 پیسے کی کمی سے 282 روپے 15 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ 1.2 ارب ڈالر کیلئے اسٹاف لیول معاہدے سے قسط کے اجراء میں تاخیر کے خدشات ختم ہونے، آئی ایم ایف حکام کا کسی نئے ٹیکس عائد کرنے کی شرط نہ رکھنے اور ملک میں مزید غیرملکی سرمایہ کاری کے امکانات روشن ہونے سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں منگل کو بھی ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔ چائنیز مارکیٹ میں پاکستان کا نیا پانڈا بانڈز متعارف کیے جانے، ستمبر میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں ستمبر کے دوران 19 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مزید انفلوز کی آمد سے انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا، جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 30 پیسے کی کمی سے 280 روپے 85 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی، لیکن معیشت میں طلب بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 3 پیسے کی کمی سے 281 روپے 12 پیسے کی سطح پر بند ہوئی، جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 5 پیسے کی کمی سے 282 روپے 15 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔