ریونیو بورڈ کی کارکردگی پر سنگین سوالات، اربوں روپے نقصان کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (آن لائن) بورڈ آف ریونیو کی کارکردگی پر سنگین سوالات اٹھنے لگے ہیں، جہاں غیربینکاری ذرائع سے خریدی گئی جائیدادوں پر جرمانے عائد نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق ریونیو اسٹاف کی ناقص حکمت عملی اور قانون پر عملدرآمد میں کوتاہی کے باعث قومی خزانے کو تقریباً 2 ارب 92 کروڑ 85 لاکھ 90 ہزار روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بورڈ آف ریونیو 4700 کیسز میں ایسی جائیدادوں پر جرمانے عاید نہیں کر سکا جن کی خرید و فروخت بینکاری ذرائع کے بغیر کی گئی تھی، حالانکہ قانون کے مطابق 50 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی جائیداد صرف بینکنگ چینل کے ذریعے خریدی جا سکتی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر بینکاری ذرائع سے جائیداد کی خرید و فروخت قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے، اور اس پر جرمانہ عاید نہ کرنا نہ صرف مالی نقصان کا باعث بنا بلکہ بعض نجی افراد کو ناجائز فائدہ بھی پہنچایا گیا۔ یہ تمام کیسز ریونیو عملے کی مبینہ غفلت یا ملی بھگت کی نشاندہی کرتے ہیں۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان خلاف ورزیوں پر بروقت ایکشن لیا جاتا تو یہ خطیر رقم قومی خزانے میں شامل ہو سکتی تھی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کا سراغ لگالیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد رضوی اور انس رضوی کا سراغ لگا لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دونوں کی موجودگی کا پتہ چلا لیا گیا ہے اور انہیں جلد گرفتار کیے جانے کا امکان ہے۔ تاہم، یہ تصدیق نہیں ہو سکی کہ سعد اور انس رضوی زخمی ہیں یا نہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر وہ زخمی ہیں تو فوری طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سامنے پیش ہو کر علاج کروانا چاہیے۔
ادھر پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مریدکے میں ٹی ایل پی کے پرتشدد احتجاج اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملے کے بعد مشتعل مظاہرین کو منتشر کر دیا گیا ہے۔ اس جھڑپ میں ایک پولیس افسر شہید جبکہ درجنوں اہلکار زخمی ہوئے۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ 12 اور 13 اکتوبر کی درمیانی رات پیش آیا۔ انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کی کوشش کی اور انہیں احتجاج کم متاثرہ مقام پر منتقل کرنے کی ہدایت دی، تاہم مظاہرے کی قیادت ہجوم کو مسلسل اکسانے میں مصروف رہی۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا، کیلوں والے ڈنڈے، پیٹرول بم استعمال کیے، اور بعض اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر فائرنگ بھی کی گئی۔