data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ڈپریشن ایک ایسا ذہنی مرض ہے جو موجودہ دور میں ہر عمر اور طبقے کے افراد کو متاثر کر رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ عارضہ نہ صرف ذہنی بلکہ جسمانی طور پر بھی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے، کیونکہ اس کے شکار افراد میں توانائی کی کمی، نیند میں خلل اور دل کی بیماریوں جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خواتین میں ڈپریشن کا جینیاتی خطرہ مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ جرنل نیچر کمیونیکیشن میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق خواتین میں ایسے 16 جینیاتی ورژن پائے گئے جو ڈپریشن سے منسلک ہیں، جبکہ مردوں میں یہ تعداد صرف 8 ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ خواتین کو یہ ذہنی مرض مخصوص جینیاتی عناصر کی وجہ سے زیادہ متاثر کرتا ہے۔

آسٹریلیا، نیدرلینڈز، امریکا اور برطانیہ میں ہونے والی پانچ تحقیقی رپورٹس کے ڈی این اے ڈیٹا کے تجزیے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ڈپریشن اور جسمانی وزن یا میٹابولک اثرات کے درمیان خواتین میں ایک مضبوط جینیاتی تعلق پایا جاتا ہے۔ اسی بنا پر خواتین کو جسمانی وزن میں تبدیلی یا ہارمونل اتار چڑھاؤ کے دوران ڈپریشن کا سامنا زیادہ ہوتا ہے۔

ماہرین نے مزید کہا کہ اگرچہ ماحولیاتی عوامل اور طرزِ زندگی بھی اس بیماری میں کردار ادا کرتے ہیں، مگر جینیاتی فرق کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈپریشن کو محض دماغی مسئلہ نہیں سمجھنا چاہیے، کیونکہ یہ پورے جسم پر اثر انداز ہوتا ہے اور اس کے علاج کے لیے جامع حکمتِ عملی کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: خواتین میں ہوتا ہے

پڑھیں:

درد کی عام دوائیں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھا سکتی ہیں، ماہرین کا انتباہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سر درد، جوڑوں کے درد یا جسمانی تکلیف سے نجات کے لیے عام طور پر لوگ جو دوائیں استعمال کرتے ہیں، وہی دل کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔

ماہرین صحت کے مطابق NSAIDs کہلانے والی یہ دوائیں ، جیسے Ibuprofen، Diclofenac، Naproxen، Celecoxib اور Ketoprofen،وقتی طور پر آرام ضرور دیتی ہیں مگر طویل مدت کے استعمال سے دل کے امراض بڑھ سکتے ہیں۔

امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) کے مطابق یہاں تک کہ ایک ہفتے کے مختصر استعمال سے بھی ہارٹ اٹیک یا اسٹروک کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔

ان دواؤں کا بنیادی کام جسم میں موجود COX-2 انزائم کو روکنا ہے، جو درد اور سوزش میں کردار ادا کرتا ہے، مگر یہ عمل دل کے لیے نقصان دہ نتائج پیدا کر سکتا ہے۔

تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ یہ دوائیں خون کے دباؤ میں اضافہ، خون جمنے کی رفتار بڑھانے اور نالیوں کے سکڑنے کا باعث بنتی ہیں، جس سے دل پر دباؤ بڑھتا ہے اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر کسی کو دل کا مرض لاحق ہے تو اسے کسی بھی درد کی دوا خود سے نہیں لینی چاہیے۔ خاص طور پر اگر مریض ڈسپرین جیسی خون پتلا کرنے والی دوا استعمال کر رہا ہے تو اسے بند کرنا نہایت خطرناک ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ دوا دل کے لیے حفاظتی کردار ادا کرتی ہے۔

ماہرین کا مشورہ ہے کہ درد کی صورت میں دواؤں پر انحصار کم کریں، قدرتی آرام، ہلکی ورزش اور ڈاکٹر کے مشورے سے علاج کریں تاکہ دل کو محفوظ رکھا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • وٹامن ڈی کی کمی خاموش قاتل قرار! ابتدائی علامات اور حل کیا ہے؟
  • پاکستان میں ہیروز کے مقابلے میں ہیروئنز کا کیریئر مختصر کیوں ہوتا ہے؟ فیصل قریشی نے اہم وجہ بتادی
  • کھیلوں میں عالمی ریکارڈ توڑنا مشکل ہوتا جا رہا ہے، کیوں؟
  • بحیرۂ عرب میں موجود طوفان ’شکتی‘ کمزور ہو کر ڈیپ ڈپریشن میں تبدیل
  • درد کی عام دوائیں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھا سکتی ہیں، ماہرین کا انتباہ
  • ایران کا بڑا شہر سالانہ ایک فٹ دھنسنے لگا، ماہرین کی خطرناک وارننگ
  • کیا خشک پھل شوگر بڑھاتے ہیں؟ ماہرین نے اہم وضاحت کردی
  • گھوڑوں میں وہ 2 اہم جینیاتی تبدیلیاں جنہوں نے انہیں پالتو اور سواری کے قابل بننے میں مدد دی
  • گولڈن مین