City 42:
2025-11-28@12:18:58 GMT

محکمہ بورڈ آف ریونیو میں نئی بھرتیوں کا فیصلہ

اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT

سٹی 42: محکمہ بورڈ آف ریونیو میں افسروں  کی نئی بھرتیوں کا فیصلہ  کرلیا گیا 
22 افسروں  کی نئی بھرتیاں کی جائیں گی ۔17 گریڈ کے 5 اسسٹنٹ چیف انسپیکٹرز آف اسٹیمپ کی بھرتیاں کی جائیں گی ۔
16 گرید کے 17 انسپیکٹرز آف اسٹیمپ کی بھرتیاں کی جائیں گی ۔نئی بھرتیاں سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے کی جائیں گی 
ملازمت کے خواہشمندامیدواروں کیلئے عمر کی حد اکیس سے 28 سال تک کی مقرر کردی گئی ہے ۔
ملازمت کے خواہشمند سات نومبر 2025 تک اپلائی کرسکتے ہیں ۔سندھ پبلک سروس کمیشن نے شیڈول جاری کردیا ۔

سیمنٹ سستاہوگیا  

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: کی جائیں گی

پڑھیں:

جماعت اسلامی کا جامعہ کراچی کے غیرقانونی اقدام پرشدید تشویش کا اظہار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251126-01-17
کراچی(اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی اور حیاتیاتی علوم ICCBS کو جامعہ کراچی سے علیحدہ کرنے کے مجوزہ ایکٹ ICS-2025 پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کے تعلیمی اور سائنسی مستقبل کے لیے خطرناک اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی یونیورسٹی سے ICCBSجیسے عالمی معیار کے علمی و تحقیقی مرکز کو علیحدہ کرنے کی کوشش علم و کراچی دشمنی ہے، پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت ایسے کسی بھی اقدام سے باز رہے۔ ICCBS کئی دہائیوں سے وفاقی فنڈنگ، عالمی تعاون اور پاکستانی سائنسدانوں کی محنت سے قائم ہونے والا ملک کا اہم تحقیقی ادارہ ہے، جسے جامعہ کراچی کے ڈھانچے سے الگ کرنا نہ صرف قانونی، انتظامی، تعلیمی اور مالی بحران پیدا کرے گا، مجوزہ علیحدگی جامعہ کراچی ایکٹ کی خلاف ورزی بھی ہے اور سینیٹ ، سنڈیکیٹ اور اکیڈمک کونسل جیسے قانونی فورمز کو بھی نظرانداز کیا گیا ہے۔جامعہ کراچی سندھ کی مادرِ علمی ہے، اس کے اداروں کو کمزور کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، انہوں نے عزم کیا کہ ICCBS اور جامعہ کراچی کے تحفظ کے لیے ہر آئینی اور عوامی فورم پر آواز اُٹھائی جائے گی۔محمد فاروق نے اربوں روپے کے عوامی انفرااسٹرکچر کی غیر مجاز منتقلی اور سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کی ممکنہ خلاف ورزی پر بھی شدید تحفظات ظاہر کیے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اس اقدام سے ایم فل اورپی ایچ ڈی پروگرامز مہنگے ہو جائیں گے، متوسط طبقے اور غریب گھرانوں کے طلبہ کے لیے سائنسی تعلیم تک رسائی محدود ہوجائے گی اور ICCBS ایک مہنگا ادارہ بن کر برین ڈرین میں اضافے کا باعث بنے گا جبکہ عالمی تحقیقی رینکنگ، پیٹنٹس، اشتراکاتی منصوبے اور اربوں روپے کی سائنسی عمارتوں اور لیبارٹریز جیسے اثاثوں کو بھی خطرات لاحق ہو جائیں گے۔رکن سندھ اسمبلیمحمد فاروق نے کہا کہ ICCBS کو ہر سال تقریباً 1 ارب روپے ہائر ایجوکیشن کمیشن سے ملتے ہیں جبکہ عالمی ڈونرز اسے سرکاری تحقیقی ادارے کے حوالے سے ہی فنڈ کرتے ہیں، علیحدگی کی صورت میں تمام ڈونر معاہدے غیر مؤثر ہو جائیں گے جس سے مستقبل کی فنڈنگ رک سکتی ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا کہ ICS-2025 ایکٹ کو فوری طور پر روکا جائے، جامعہ کراچی کے قانونی فورمز کے ذریعے شفاف اصلاحات کی جائیں، اور عوامی اثاثوں کو نجی مفاد میں منتقل کرنے کی ہر کوشش کو ختم کیا جائے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • دسمبر کی تنخواہوں میں اضافہ ! ملازمین کیلئےخوشی کی خبر  
  • بلوچستان میں نان کسٹم پیڈگاڑیوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ  
  • فرانس کا فوج میں نوجوان رضاکاروں کو بھرتی کرنے کا فیصلہ
  • مبینہ بھرتیوں کا کیس: پرویز الہٰی کا عدالت میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ
  • سندھ حکومت کاوفات پانے والے ملازمین کی اولاد کو ملازمتیں دینے کا فیصلہ
  • اے پی پی کے 10 ملازمین و افسروں عدالت سے بری
  • PIA نجکاری، بڈنگ دسمبر کے وسط تک ہوجائے گی، نجکاری کمیشن
  • سندھ نے 30 سال میں کافی ترقی کرلی، لوگ ملک سے باہر نہ جائیں، وزیراعلیٰ سندھ
  • سندھ نے 30 سال میں کافی ترقی کرلی، لوگ ملک سے باہر نہ جائیں، مراد علی شاہ
  • جماعت اسلامی کا جامعہ کراچی کے غیرقانونی اقدام پرشدید تشویش کا اظہار