ٹی ایل پی کے سعد رضوی اور انس رضوی کا سراغ لگالیاگیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مریدکے؛ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی اور انس رضوی کا سراغ لگالیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنیوالےاداروں نے سعدرضوی اور انس رضوی کا سراغ لگالیا ہے اور دونوں کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
سعد اور انس رضوی کے زخمی ہونے کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا، اگر وہ زخمی ہیں تو انہیں فوراً خود کو قانون نافذکرنے والےاداروں کے حوالے کر دینا چاہیے تاکہ ان کا علاج کرایا جا سکے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہےکہ ابتدائی تفصیلات کے مطابق تصادم میں 3 ٹی ایل پی کارکن اور ایک راہ گیر جاں بحق ہوئے جب کہ 30 کے قریب شہری زخمی ہوئے،مظاہرین نے یونیورسٹی کی بس سمیت متعدد گاڑیاں اغوا کرکے احتجاج میں استعمال کیں، عینی شاہدین کے مطابق بعض گاڑیاں عوام کو کچلنے کے لیے بھی چلائی گئیں۔
شر پسند عناصر نے پولیس پر پتھر، پیٹرول بم اور کیلوں والے ڈنڈوں سے منظم حملے کیے، متعدد مقامات سے اندھا دھند فائرنگ بھی کی گئی، پولیس نے متعدد ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ یہ کارروائی منظم تشدد کا حصہ تھی جس میں قیادت نے ہجوم کو اکسانے کا کردار ادا کیا، قیادت نے خود فرار ہو کر شہریوں اور ریاست کو خطرے میں ڈال دیا، ہتھیار چھیننا، پیٹرول بم اور گاڑیاں جلانا کسی بھی طرح پرامن احتجاج نہیں کہلاتا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسے عناصر کو قانون کے مطابق جواب دہ ٹھہرایا جائے گا، بےگناہ راہ گیر کی ہلاکت قومی لمحہ فکریہ ہے، ریاست کی ذمہ داری شہری جان و املاک کے تحفظ کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی اختیار کرنا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اور انس رضوی کے مطابق
پڑھیں:
کراچی، وکلاء کی وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب ریلی، پولیس سے جھڑپ
صدر کراچی بار عامر وڑائچ کا کہنا ہے کہ وہ تھرپاکر میں کارونجھر پہاڑ کی کٹائی کے خلاف ریلی نکال رہے ہیں۔ عامر وڑائچ نے کہا کہ جب تک حکومت پہاڑوں کی کٹائی کا فیصلہ واپسی نہیں لیتی احتجاج جاری رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے کارونجھر پہاڑ کی کٹائی کے خلاف سندھ ہائیکورٹ سے وزیراعلیٰ ہاؤس تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب بڑھنے پر پولیس نے وکلا کو روکنے کی کوشش کی، پولیس سے جھڑپ اور دھکم پیل کے دوران کئی وکلا کنٹینر پر چڑھ گئے۔ صدر کراچی بار عامر وڑائچ کا کہنا ہے کہ وہ تھرپاکر میں کارونجھر پہاڑ کی کٹائی کے خلاف ریلی نکال رہے ہیں۔ عامر وڑائچ نے کہا کہ جب تک حکومت پہاڑوں کی کٹائی کا فیصلہ واپسی نہیں لیتی احتجاج جاری رہے گا۔
ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سرفراز میتلو نے ریلی سے خطاب میں کہا کہ آپ لیز دلوانے والوں کے ساتھ بھی ہیں اور منسوخ کرانے والوں کے ساتھ بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے باشعور عوام جاگ چکے ہیں، ہر شخص سندھ کے حقوق کا محافظ ہے۔ سرفراز میتلو نے مزید کہا کہ نگراں حکومت کی جانب سے کیے گئے اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں، ہم پرامن طور پر اپنے مطالبات پیش کرنے آئے ہیں۔ صدر سندھ ہائیکورٹ بار نے کہا کہ ہم پندرہ دن بعد دوبارہ ملیں گے اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، آنے والے وقت میں صوبائیت کی سیاست ہوگی ہم صوبائیت کی سیاست مسترد کرتے ہیں۔
بعد ازاں بیرسٹر میٹلو اور سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے دیگر نمائندے بات چیت کے لیے وزیراعلیٰ ہاؤس پہنچے جس کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا۔ وزیراعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر میٹلو نے بتایا کہ ان کی وزیر قانون سندھ ضیاالحسن لانجار سے ملاقات ہوئی، اور وزیر قانون نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ صوبائی حکومت اپنی اپیل واپس لے گی اور کارونجھر پہاڑی سلسلے کو قومی ورثہ قرار دینے کا فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وزیر قانون نے انہیں یقین دلایا کہ حکومت نے پہاڑی علاقے کے 21 ہزار ایکڑ کے لیز معاہدے کو ختم کر دیا ہے۔
ادھر، وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وکلا کے وفد نے وزیر قانون کو اپنے مطالبات پر مشتمل یادداشت پیش کی۔ بیان کے مطابق یادداشت میں کہا گیا کہ سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کو پہاڑی سلسلے کو لاحق موجودہ اور ممکنہ خطروں پر تشویش ہے، کیونکہ یہ سندھ کا قدرتی، ثقافتی اور تاریخی ورثہ ہے اور اس کا نقصان ناقابل تلافی ہوگا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ وزیر قانون نے وفد کو یقین دلایا کہ پیپلز پارٹی صوبے کے قدرتی، تاریخی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔