ٹی ایل پی سربراہ سعد رضوی کا سراغ لگا لیا، جلد گرفتاری کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد رضوی اور ان کے بھائی انس رضوی کا سراغ لگا لیا ہے، جنہیں جلد گرفتار کیے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ذرائع کے مطابق دونوں کی ممکنہ زخمی حالت کی تصدیق نہیں ہو سکی، تاہم حکام نے مشورہ دیا ہے کہ اگر وہ زخمی ہیں تو خود کو فوراً قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کر دیں تاکہ طبی امداد فراہم کی جا سکے۔پولیس ذرائع کے مطابق مریدکے میں 12 اور 13 اکتوبر کی درمیانی شب ہونے والے پرتشدد احتجاج کے دوران ہجوم نے پولیس پر پتھروں، پیٹرول بموں اور کیلوں والے ڈنڈوں سے حملے کیے۔ تصادم کے نتیجے میں ایک پولیس افسر شہید اور 48 اہلکار زخمی ہوئے، جن میں 17 کو گولیوں کے زخم آئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے پولیس کا اسلحہ چھین کر اسی سے فائرنگ کی، متعدد سرکاری و نجی گاڑیاں اور دکانیں نذرِ آتش کر دی گئیں جبکہ تین ٹی ایل پی کارکن اور ایک راہ گیر جاں بحق ہوا۔پولیس کے مطابق یہ احتجاج منصوبہ بندی کے تحت پرتشدد کارروائی میں تبدیل کیا گیا، جس میں قیادت نے ہجوم کو اکسانے اور پھر موقع سے فرار ہونے کا کردار ادا کیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ شہری جان و مال کے تحفظ کے لیے قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
ٹی ایل پی نے کیسے پولیس اہلکار اغوا اور گاڑیاں، سرکاری اسلحہ چھینا؟
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ برسوں سے تحریک لبیک کے انتشاری احتجاجات کے دوران مختلف مقامات پر پولیس سے اسلحہ چھینتے رہے ہیں۔
پولیس کے ریکارڈ کے مطابق یہ عناصر اب تک تقریباً 400 پولیس اہلکاروں کی بندوقیں لے جا چکے ہیں، اور وہ یہی اسلحہ بعد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے مریدکے میں تصادم کے بعد ٹی ایل پی مظاہرین منتشر
حالیہ چند دنوں کے احتجاج میں بھی انہوں نے 4 پولیس کی گشت کرنے والی گاڑیاں اغوا کی ہیں، جن کے ساتھ پولیس اہلکاروں اور ان کے ہتھیار بھی لے لیے گئے ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس قسم کے انتشاری عناصر کے خلاف نہ صرف عوام کو خبردار رہنا چاہیے بلکہ ریاست کو بھی سختی سے نمٹنا چاہیے، ورنہ قانون کی صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے ٹی ایل پی کارکنان کا پولیس وین پر قبضہ، سرکاری بس پر حملہ
ان کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک کے انتشاری پہلے پولیس سے ان کے ہتھیار چھین لیتے ہیں، ان کی گاڑیاں اور اہلکاروں کو اغوا کر لیتے ہیں۔ پھر جب کبھی فائرنگ کا موقع آتا ہے تو یہی چھینے ہوئے ہتھیار استعمال کرتے ہوئے اندر سے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر گولیاں چلاتے ہیں۔
اس دوران اردگرد کے شہری بھی زد میں آتے ہیں اور اپنے ہی لوگوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ بعد میں جب پوسٹ مارٹم ہوتا ہے تو نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ استعمال شدہ گولیاں اور اسلحہ پولیس کا ہی ثابت ہوتا ہے۔ یہ ایک بہت بڑی حکمت عملی ہے جسے عوام کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹی ایل پی