مذہبی جماعت کا احتجاج: سعد رضوی سمیت 3500 سے زائد کارکنان کے خلاف دہشتگردی اور قتل کا مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
مذہبی جماعت کا احتجاج: سعد رضوی سمیت 3500 سے زائد کارکنان کے خلاف دہشتگردی اور قتل کا مقدمہ درج WhatsAppFacebookTwitter 0 14 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) پنجاب کے شہر مریدکے میں مذہبی جماعت کے کارکنوں کے پرتشدد احتجاج کے بعد پولیس نے سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔ مقدمے میں مذہبی جماعت کے سربراہ سعد رضوی اور ان کے بھائی انس رضوی سمیت ساڑھے تین ہزار سے زائد کارکنان کو نامزد کیا گیا ہے۔
مذکورہ مقدمہ سب انسپکٹر افضل کی مدعیت میں تھانہ سٹی مریدکے میں درج کیا گیا، جس میں 3500 نامعلوم افراد اور 19 نامزد ملزمان کو شامل کیا گیا ہے، جن میں سعد رضوی اور انس رضوی کے نام بھی شامل ہیں۔ مقدمے میں دہشت گردی، قتل، اقدامِ قتل، اغوا، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور دیگر سنگین جرائم سمیت 30 سے زائد دفعات شامل کی گئی ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق یہ مقدمہ 12 اور 13 اکتوبر کی درمیانی شب پیش آنے والے پرتشدد واقعات کے بعد درج کیا گیا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ لاہور اور مریدکے میں مذہبی جماعت کے کارکنوں نے احتجاج کے دوران شدید ہنگامہ آرائی کی۔ انتظامیہ نے ابتدا میں مذاکرات کے ذریعے احتجاج کو پُرامن رکھنے اور کم متاثرہ علاقے میں منتقل کرنے کی کوشش کی، تاہم قیادت کی جانب سے ہجوم کو مسلسل مشتعل کرنے پر حالات بگڑ گئے۔
پولیس کے مطابق مظاہرین نے پتھروں، کیلوں والے ڈنڈوں، اسلحے اور پیٹرول بموں سے حملے کیے۔ کئی مظاہرین نے پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر اسی سے فائرنگ شروع کردی، جس کے نتیجے میں ایک پولیس افسر شہید اور درجنوں اہلکار زخمی ہوگئے۔
زخمی اہلکاروں میں سے 17 کو مبینہ طور پر گولیوں کے زخم آئے، جبکہ مجموعی طور پر 48 اہلکار زخمی ہوئے جنہیں مختلف اسپتالوں میں منتقل کر کے علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق تصادم کے دوران کم از کم 40 سرکاری و نجی گاڑیاں جلائی گئیں جبکہ متعدد دکانیں نذرِ آتش کر دی گئیں۔ شہر کے مختلف علاقوں میں ہنگاموں کے دوران 3 تحریک لبیک کے کارکن اور 6 راہگیر جاں بحق ہوئے، جب کہ تقریباً 30 عام شہری زخمی ہوئے۔
پولیس نے بڑے پیمانے پر آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا تاکہ حالات مزید بگڑنے سے روکے جا سکیں، تاہم مشتعل مظاہرین کے منظم حملوں کے باعث صورتحال پر قابو پانے میں وقت لگا۔ پولیس ذرائع کے مطابق کئی ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جبکہ سعد رضوی سمیت متعدد رہنما موقع سے فرار ہوگئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر میں شامل نامزد اور نامعلوم ملزمان کے خلاف کارروائی جاری ہے، اور آئندہ 24 گھنٹوں میں مزید گرفتاریوں کا امکان ہے۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق فائرنگ میں استعمال ہونے والی گولیاں اسی اسلحے سے چلائی گئیں جو مظاہرین نے پولیس اہلکاروں سے چھینا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب نے واقعے کی مکمل تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، جبکہ اعلیٰ حکام نے ہدایت دی ہے کہ پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے اور عوامی املاک کو نقصان پہنچانے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجے یو آئی نے خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا انتخاب چیلنج کردیا جے یو آئی نے خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا انتخاب چیلنج کردیا انسداد دہشتگردی عدالت کا بشریٰ بی بی کیخلاف 29 مقدمات کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم اسلام آباد ہائی کورٹ کا سی ڈی اے کے متاثرین کی درخواستوں پر ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم وزیراعلیٰ پنجاب کا سبزیوں کے نرخ میں کمی کیلئے ہنگامی اقدامات کا اعلان پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں بڑی کمی کا امکان شہبازشریف نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ’مین آف دی پیس‘ قرار دیدیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: رضوی سمیت سعد رضوی کے خلاف
پڑھیں:
لاہور، ٹی ایل پی کے گرفتار 100 سے زائد کارکنوں کا 11 روزہ جسمانی ریمانڈ دیدیا گیا
پولیس نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اور عدالت کو بتایا کہ ملزمان پر توڑ پھوڑ اور پولیس اہلکاروں ہر حملے کا الزام ہے۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج منظر علی گل نے سماعت کی۔ ملزمان میں امتیاز احمد، عامر عباس، ناصر خان، مجاہد عباس اور سمیع اللہ سمیت چار مقدمات کے سو سے زائد دیگر کارکنان شامل تھے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور پولیس پر حملہ اور پُرتشدد احتجاج کرنے پر تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان کو انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا گیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت لاہور نے سو سے زائد ملزمان کا 11 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔ پولیس نے مختلف تھانوں سے ٹی ایل پی 100 سے زائد گرفتار کارکنان کو انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے گرفتار کارکنان کا 11 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ملزمان کو مزید تفتیش کیلئے پولیس کے حوالے کر دیا۔
ملزمان کو مختلف تھانوں کے مقدمات میں پیش کیا گیا تھا۔ تھانہ نواں کوٹ کے مقدمہ 62 کارکنان کو پیش کیا گیا۔ پولیس نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اور عدالت کو بتایا کہ ملزمان پر توڑ پھوڑ اور پولیس اہلکاروں ہر حملے کا الزام ہے۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج منظر علی گل نے سماعت کی۔ ملزمان میں امتیاز احمد، عامر عباس، ناصر خان، مجاہد عباس اور سمیع اللہ سمیت چار مقدمات کے سو سے زائد دیگر کارکنان شامل تھے۔