ٹی ایل پی امیر سعد رضوی سمیت مقامی قیادت و کارکنان پر راولپنڈی میں بھی مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
راولپنڈی:
تحرک لبیک پاکستان کے امیر حافظ سعد حسین رضوی سمیت مقامی قیادت و کارکنوں پر راولپنڈی میں بھی مقدمہ درج کر لیا گیا۔
تھانہ روات پولیس نے پابندی کے باوجود شاہراہ عام بلاک کرنے اور پولیس پر سیدھی فائرنگ کرنے سمیت مزاحمت کرکے ایمونیشن چھیننے پر مقدمہ درج کرلیا۔
مقدمہ انسداد دہشتگری ایکٹ کی دفعات، اقدام قتل، ڈکیتی اور سازش مجرمانہ و عوام کو اکسانے وغیرہ کے تحت درج کیا گیا۔
مقدمے میں تحرک لبیک کے سربراہ حافظ سعد رضوی سمیت قاری بلال وغیرہ 21 رہنماؤں و کارکنوں کو نامزد اور 35 نامعلوم رکھا گیا ہے۔ مقدمہ پولیس مدعیت میں سب انسپکٹر نجیب اللہ کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
مدعی مقدمہ کے مطابق ڈیوٹی پر موجود تھا کہ اطلاع ملی کہ چک بیلی روڈ جٹھہ ہتھیال میں چند افراد سڑک بلاک کرکے ٹائر جلا کر احتجاج کر رہے ہیں۔ ٹی ایل پی کے امیر سعد حسین رضوی نے کال دے رکھی تھی کہ لاہور سے اسلام آباد تک روڈ بلاک کر دیں جس کی روشنی میں پنجاب حکومت نے جلسے جلوسوں پر پابندی عائد کرکے دفعہ 144 نافذ کر رکھی تھی۔
مقدمے کے متن کے مطابق موقع پر پہنچے تو قاری بلال وغیرہ 21 عہدیدران و کارکنان جو کلاشنکوف و دیگر اسحلے سمیت پیڑول بموں، کیلوں والے ڈنڈوں سے لیس تھے 35 دیگر نامعلوم کے ہمراہ عوام کو اکسا رہے تھے۔
مذکورہ افراد نے پولیس کو دیکھتے ہی سیدھی فائرنگ شروع کر دی، قاری ابرار نے کلاشنکوف سے فائرنگ کی اور گولی کانسٹیبل عدنان کو لگی جو بلٹ پروف جیکٹ کے باعث محفوظ رہا۔ قاری دانش وغیرہ نے کانسٹیبل نذیر کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بناکر آنسو گیس کے 150 شیل چھین لیے اور وردی پھاڑ دی۔
مسلح افراد نے پے در پے فائرنگ کی اور گولیاں سرکاری گاڑی کو بھی لگیں، مزید نفری طلب کرکے انھیں منتشر کیا۔ موقع سے 10 کیلوں والے ڈنڈے، چار پیڑول بم، ٹی ایل پی جھنڈے، چادر میں جمع پتھر اور چلائی گئی گولیوں کے خول وغیرہ قبضے میں لے لیے۔
مذکورہ افراد نے امیر ٹی ایل پی سعد رضوی و قیادت کی ایما پر تشدد، فائرنگ و مزاحمت کرکے جرم کا ارتکاب کیا لہٰذا مقدمہ درج کیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹی ایل پی
پڑھیں:
عوامی نمائندگان نے عوام کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر(نمائندہ جسارت) جمعیت علما اسلام ضلع سکھر کے امیر حضرت مولانا محمد صالح انڈھڑ نے کہا ہے کہ سکھر شہر سے عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے عوامی نمائندگان نے عوام کو بنیادی اور بلدیاتی سہولیات فراہم کرنے کے بجائے انہیں بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے۔ شہر کی صورتحال دن بہ دن ابتر ہوتی جا رہی ہے اور انتظامیہ کی غفلت کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جے یو آئی نیو تعلقہ سکھر کے مختلف یونٹوں، نیو پنڈ اور دیگر علاقوں کے دورے کے دوران علاقہ معززین سے ملاقاتوں میں کہی۔اس موقع پر ان کے ہمراہ مولانا عبد الکریم جونیجو، قاری عبدالمنان سمیجو، مولانا محمد صدیق کندھڑ، قاری اسد اللہ چاچڑ، قاری حبیب اللہ لاشاری، قاری عمر احمد جونیجو سمیت یونٹوں کے امراء ، نظماء اور معززین موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ سکھر آج بھی صاف پینے کے پانی کے شدید بحران کا شکار ہے۔ بیشتر علاقوں میں پینے کا پانی یا تو دستیاب نہیں یا گندا فراہم کیا جا رہا ہے۔ گھریلو خواتین دور دراز سے پانی بھرنے پر مجبور ہیں، جبکہ شہری پانی کے مسئلے کو شہر کا سب سے بڑا بحران قرار دیتے ہیں۔مولانا صالح انڈھڑ نے کہا کہ صفائی ستھرائی کے ناقص انتظامات نے شہر کو مچھروں، گندگی اور بیماریوں کا مرکز بنا دیا ہے۔ گلیاں اور سڑکیں کچرے سے اٹی پڑی ہیں، نالے بند ہونے کے باعث معمولی بارش میں بھی سیوریج کا پانی سڑکوں پر جمع ہو جاتا ہے، جس سے ٹریفک جام اور بدبو کے مسائل عام ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ شہر کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ ترقیاتی منصوبوں کے نام پر جگہ جگہ گڑھے کھود کر چھوڑ دیے گئے ہیں، جن سے ٹریفک حادثات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بازاروں سے لے کر رہائشی علاقوں تک کوئی بھی مقام ایسے کاموں سے محفوظ نہیں ،ناقص اسٹریٹ لائٹس سسٹم سے رات کے وقت وارداتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ لوٹ مار، موٹر سائیکل چوری اور رہزنی کے واقعات نے عوام کا سکون چھین لیا ہے۔