ٹی ایل پی سربراہ سعد رضوی اور انس رضوی کا سراغ لگا لیا گیا، پولیس کا گھیرا تنگ WhatsAppFacebookTwitter 0 14 October, 2025 سب نیوز

لاہور (آئی پی ایس )پولیس نے صرف ایک دن کی روپوشی کے بعد تحریک لبیک کے امیر حافظ سعد رضوی اور انکے بھائی انس رضوی کا سراغ لگا لیا ہے۔مریدکے میں پرتشدد احتجاج کے دوران دونوں رہنما اچانک منظرِ عام سے غائب ہوگئے تھے، جس پر قانون نافذ کرنے والے ادارے فوری حرکت میں آئے۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دونوں کی گرفتاری اب محض وقت کی بات ہے کیونکہ خفیہ ذرائع اور ٹیکنیکل ٹریکنگ کی مدد سے ان کا ٹھکانہ معلوم کر لیا گیا ہے۔

سیکیورٹی ادارے مکمل الرٹ ہیں اور کارروائی کے لیے تیار کھڑے ہیں، حکام نے دونوں رہنماں کو پرامن طریقے سے خودسپردگی کی ہدایت کی ہے۔پولیس کے مطابق اگر وہ زخمی ہیں تو ریاست طبی سہولیات فراہم کرے گی، بشرطیکہ وہ خود کو قانون کے حوالے کریں۔ تاحال ان کے زخمی ہونے کی تصدیق نہیں ہو سکی اور گرفتاری سے بچنے کی کوشش بھی ایک دن سے زیادہ نہ چل سکی۔پولیس کا کہنا ہے کہ چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی، کارروائی قانونی دائرے میں رہے گی، مگر گرفتاری ہر صورت یقینی بنائی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق دونوں رہنماں کا دائرہ محدود کر دیا گیا ہے، پولیس نے خبردار کیا ہے کہ اگر کسی نے ان کی معاونت کی تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہوگی۔ ریاست نے نرمی کا دروازہ کھلا رکھا ہے، مگر قانون سے بھاگنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اب فیصلہ حافظ سعد اور انس رضوی کو کرنا ہے، مزاحمت یا خود سپردگی؟دوسری جانب، پولیس کی جانب سے مریدکے میں احتجاج سے فرار ہونے والے ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی سمیت دیگر رہنماوں کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے جبکہ متعدد ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ٹی ایل پی کی کارروائی منظم تشدد کا حصہ تھی جس میں قیادت نے ہجوم کو اکسانے کا کردار ادا کیا اور پھر فرار ہو کر شہریوں اور ریاست کو خطرے میں ڈال دیا۔ ہتھیار چھیننا، پیٹرول بم اور گاڑیاں جلانا کسی بھی طرح پرامن احتجاج نہیں کہلاتا اور ایسے عناصر کو قانون کے مطابق جواب دہ ٹھہرایا جائے گا۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹی ایل پی کی جانب سے پرتشدد احتجاج کا واقعہ 12 اور 13 اکتوبر کی درمیانی شب پیش آیا جس میں ایک پولیس افسر شہید اور درجنوں اہلکار زخمی ہوئے، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے انتشار پسند مظاہرین کو منتشر کر دیا۔

ابتدائی طور پر انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کیے اور احتجاج کو کم متاثرہ مقام پر منتقل کرنے کی ہدایت کی لیکن مذاکرات کے دوران احتجاج کی قیادت نے ہجوم کو اکسانا جاری رکھا۔ ہجوم نے پتھرا، کیلوں والے ڈنڈے اور پیٹرول بموں سمیت تشدد آمیز ہتھکنڈے استعمال کیے، متعدد پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھینا گیا اور اسی چھینے گئے اسلحہ سے فائرنگ بھی کی گئی۔پولیس ذرائع کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹس اور پولیس کے ابتدائی معائنے کے مطابق فائرنگ میں استعمال گولیاں انہی چھینی گئی اسلحے کی تھیں، پولیس نے بڑے سانحے سے بچنے کی کوشش میں آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا، مظاہرین مزید مشتعل ہوئے اور منظم حملے کیے گئے۔

مظاہرین نے پولیس اہلکاروں اور گاڑیوں پر منظم حملے کیے، کم از کم 40 سرکاری و نجی گاڑیاں جلا دی گئیں اور کئی دکانیں بھی نذرِ آتش ہوئیں۔ تشدد کے دوران 48 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں 17 کو گن شاٹ کے زخم آئے، زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کر کے ان کا علاج جاری ہے۔ابتدائی تفصیلات کے مطابق تصادم میں تین ٹی ایل پی کارکن اور 6 راہ گیر جاں بحق ہوئے جبکہ دیگر 30 کے قریب شہری زخمی ہوئے، مظاہرین نے یونیورسٹی کی بس سمیت متعدد گاڑیاں اغوا کر کے احتجاج میں استعمال کیں۔

عینی شاہدین کے مطابق بعض گاڑیاں عوام کو کچلنے کے لیے بھی چلائی گئیں، موقع پر موجود شر پسند عناصر نے پولیس پر پتھرا، پیٹرول بم اور کیلوں والے ڈنڈوں سے منظم حملے کیے جبکہ متعدد مقامات سے اندھا دھند فائرنگ بھی ریکارڈ کی گئی۔پولیس حکام کا کہنا کہ 6 بے گناہ راہ گیروں کی ہلاکت قومی لمحہ فکریہ ہے، ریاست کی ذمہ داری شہری جان و املاک کے تحفظ کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی اختیار کرنا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبر“اگر آپ سگریٹ چھوڑ دیں تو کسی کو بھی قتل کرسکتی ہیں” طیب اردوان کی اطالوی وزیراعظم سے دلچسپ گفتگو وائرل آزاد کشمیر کے وزیر اطلاعات مظہر سعید نے استعفیٰ دیدیا پشاور ہائیکورٹ: وزیراعلیٰ سے حلف لینے کے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ مرید کے : ٹی ایل پی کا پُر تشدد احتجاج اور حملے، پولیس افسر شہید، 12 اہلکار زخمی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے استعفے اور حلف برداری کا معاملہ، گورنر فیصل کریم کنڈی نے جواب تیار کرلیا مذہبی جماعت کا احتجاج: سعد رضوی سمیت 3500 سے زائد کارکنان کے خلاف دہشتگردی اور قتل کا مقدمہ درج جے یو آئی نے خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا انتخاب چیلنج کردیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ٹی ایل پی انس رضوی سعد رضوی

پڑھیں:

گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے استعفیٰ طلب کئے جانے کی خبریں زیر گردش

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے استعفیٰ طلب کئے جانے کی خبریں زیر گردش ہیں۔

زیر گردش خبرمیں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم نےمتنبہ کیا کہ اگر آپ استعفیٰ نہیں دیں گے تو آپ کو ڈی نوٹیفائی کر دیا جائے گا۔

باخبر ذرائع کے مطابق گورنر سندھ کے لیے نہال ہاشمی اور بشیر میمن کا نام زیر غورہے اس حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت کو اعتماد میں لیا گیا ہے،ایم کیوایم قیادت کامران ٹیسوری کو ہٹانے کے حوالے سے مکمل رضا مند ہے۔

پارٹی ذرائع کے مطابق کچھ ایم کیو ایم رہنما نہیں چاہتے کہ کامران ٹیسوری گورنر کے عہدے پر رہیں۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • ڈاکٹر ممتاز عالم رضوی کی مولانا کلب جواد سے ملاقات، اترپردیش کی موجودہ سیاست پر بات چیت
  • اڈیالہ جیل میں عمران خان کی صحت، ملاقاتوں اور سہولیات سے متعلق تفصیلات سامنے آ گئیں
  • امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر اڈیالہ جیل کے اطراف سیکیورٹی ہائی الرٹ
  • وادی تیراہ میں خوارج دہشتگردوں کی بڑھتی سرگرمیاں پشاور کے لیے بڑا خطرہ بن گئیں
  • کراچی: پٹیل پاڑہ میں فائرنگ، ایک شخص زخمی، والد زیر حراست
  • کراچی، بلدیہ ٹاؤن میں شادی کی تقریب جھگڑے کے دوران فائرنگ، ایک شخص جاں بحق، 7 زخمی
  • کراچی، دو الگ پولیس مقابلے، دو ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار، اسلحہ و مسروقہ سامان برآمد
  • جے یو آئی کے مرکزی رہنما فرخ کھوکھر کو پولیس نے حراست میں لے لیا، گرفتاری کے کچھ دیر بعد رہا
  • گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے استعفیٰ طلب کئے جانے کی خبریں زیر گردش
  • سائنسدانوں کو 10 ہزار سال قدیم ‘چیونگم’ کا سراغ مل گیا، اسے چبانے والا کون تھا؟