سعد رضوی سمیت دیگر رہنماوں کی گرفتاری کیلیے سرچ آپریشن جاری ہے، پولیس ذرائع
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
لاہور:
پولیس کی جانب سے مریدکے میں احتجاج سے فرار ہونے والے ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی سمیت دیگر رہنماوں کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے تاہم متعدد ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق ٹی ایل پی کی کارروائی منظم تشدد کا حصہ تھی جس میں قیادت نے ہجوم کو اکسانے کا کردار ادا کیا اور پھر فرار ہو کر شہریوں اور ریاست کو خطرے میں ڈال دیا۔ ہتھیار چھیننا، پیٹرول بم اور گاڑیاں جلانا کسی بھی طرح پرامن احتجاج نہیں کہلاتا اور ایسے عناصر کو قانون کے مطابق جواب دہ ٹھہرایا جائے گا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹی ایل پی کی جانب سے پرتشدد احتجاج کا واقعہ 12 اور 13 اکتوبر کی درمیانی شب پیش آیا جس میں ایک پولیس افسر شہید اور درجنوں اہلکار زخمی ہوئے، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے انتشار پسند مظاہرین کو منتشر کر دیا۔
ابتدائی طور پر انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کیے اور احتجاج کو کم متاثرہ مقام پر منتقل کرنے کی ہدایت کی لیکن مذاکرات کے دوران احتجاج کی قیادت نے ہجوم کو اکسانا جاری رکھا۔ ہجوم نے پتھراؤ، کیلوں والے ڈنڈے اور پیٹرول بموں سمیت تشدد آمیز ہتھکنڈے استعمال کیے، متعدد پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھینا گیا اور اسی چھینے گئے اسلحہ سے فائرنگ بھی کی گئی۔
پولیس ذرائع کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹس اور پولیس کے ابتدائی معائنے کے مطابق فائرنگ میں استعمال گولیاں انہی چھینی گئی اسلحے کی تھیں، پولیس نے بڑے سانحے سے بچنے کی کوشش میں آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا، مظاہرین مزید مشتعل ہوئے اور منظم حملے کیے گئے۔
مظاہرین نے پولیس اہلکاروں اور گاڑیوں پر منظم حملے کیے، کم از کم 40 سرکاری و نجی گاڑیاں جلا دی گئیں اور کئی دکانیں بھی نذرِ آتش ہوئیں۔ تشدد کے دوران 48 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں 17 کو گن شاٹ کے زخم آئے، زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کر کے ان کا علاج جاری ہے۔
ابتدائی تفصیلات کے مطابق تصادم میں تین ٹی ایل پی کارکن اور 6 راہ گیر جاں بحق ہوئے جبکہ دیگر 30 کے قریب شہری زخمی ہوئے، مظاہرین نے یونیورسٹی کی بس سمیت متعدد گاڑیاں اغوا کر کے احتجاج میں استعمال کیں۔
عینی شاہدین کے مطابق بعض گاڑیاں عوام کو کچلنے کے لیے بھی چلائی گئیں، موقع پر موجود شر پسند عناصر نے پولیس پر پتھراؤ، پیٹرول بم اور کیلوں والے ڈنڈوں سے منظم حملے کیے جبکہ متعدد مقامات سے اندھا دھند فائرنگ بھی ریکارڈ کی گئی۔
پولیس حکام کا کہنا کہ 6 بے گناہ راہ گیروں کی ہلاکت قومی لمحۂ فکریہ ہے، ریاست کی ذمہ داری شہری جان و املاک کے تحفظ کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی اختیار کرنا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پولیس ذرائع ٹی ایل پی کے مطابق
پڑھیں:
تحریک لبیک کے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آپریشن کا امکان
پنجاب حکومت کے مذاکرات کامیاب نہ ہونے پر وفاق سے5 سو پولیس اہلکار و افسران کو بھیجنے کا فیصلہ
پولیس اہلکار و افسران، بکتر بند گاڑیاں، نفری اینٹی رائٹ کٹس سمیت لاہور بھیجنے کیلئے الرٹ کردی گئی
حکام کے مذاکرات کامیاب نہ ہونے پر مذہبی جماعت کے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آپریشن کا امکان ظاہر کردیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق تحریک لبیک سے پنجاب حکومت کے مذاکرات کامیاب نہ ہونے پر مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آپریشن کا امکان ہے، اس مقصد کے لیے وفاق سے بھی 5 سو پولیس اہلکار و افسران کو بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں 8 بکتر بند گاڑیاں اور نفری اینٹی رائٹ کٹس سمیت پولیس ہیڈ کوارٹر میں لاہور بھیجنے کیلئے الرٹ کر دی گئی ہے۔بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف سے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ملاقات کی، دوران ملاقات ملک کی مجموعی داخلی سلامتی، امن وامان کی صورتحال، انسداددہشتگردی کے اقدامات، اور سیکیورٹی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، وفاقی وزیر داخلہ نے وزیراعظم کو ملک میں امن و امان کی مجموعی صورتحال سے آگاہ کیا جس پر وزیراعظم نے وزیر داخلہ اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا۔معلوم ہوا ہے کہ اس موقع پر وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ کو شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے مربوط اور مؤثر اقدامات جاری رکھنے کی ہدایت کی، شہباز شریف نے کہا کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ، قانون کی بالادستی اور دہشت گردی کا مکمل خاتمہ حکومت کی اولین ترجیحات ہیں۔