ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت
سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟
امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ہونے والے مارچ پر پولیس نے مرید کے میں فائرنگ کی جس سے ٹی ایل پی کارکنان کے جاں بحق اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، اسی طرح کارکنان کو گرفتار بھی کیا گیا ہے، یہ ریاستی جبر اور تشدد کی بدترین مثال ہے، اطلاعات کے مطابق ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی مذاکرات کے لیے تیار تھے، حکمرانوں نے مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اظہار رائے اور احتجاج کو روکنے کے لیے حکومت جس ڈگر پر چل پڑی ہے وہ انتہائی خطرناک ہے، عوام شدید غم و غصہ میں مبتلا ہیں۔ جماعت اسلامی کی جانب سے باربار حکومت و ریاست کو اس جانب متوجہ کیا گیا ہے۔ ہم جاں بحق افراد کے لیے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہیں، ٹی ایل پی گرفتار قیادت اور کارکنان کو فوری رہا کیا جائے۔ واقعہ کی شفاف و غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
عمران خان سے ملاقات کیلئے علیمہ خان کا اڈیالہ روڈ پر دھرنا، بڑی تعداد میں کارکنان جمع، نعرے بازی
راولپنڈی:بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر ان کی بہنوں نے اڈیالہ روڈ پر دھرنا دے دیا، بڑی تعداد میں کارکنان جمع ہوگئے جنہوں نے شدید نعرے بازی بھی کی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آج عمران خان اور بشریٰ بی بی سے ملاقات کا دن ہے، اڈیالہ جیل جانے کے لیے پی ٹی آئی کارکنوں کی آمد شروع ہوگئی۔
علیمہ خان دیگر بہنوں کے ہمراہ گورکھ پور ناکے پر پہنچیں، کارکنوں کی جانب سے استقبال کیا گیا اور نعرے بازی کی گئی جس پر پولیس نے پوزیشنیں سنبھال لیں۔ پولیس کی بھاری نفری نے کارکنوں کو داہگل اور گورکھ پور ناکے پر روک لیا، پولیس نے بانی کی بہنوں کو گورکھ پور سے آگے جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا جس پر مزید کارکنان وہاں جمع ہوگئے۔
علیمہ خان کارکنوں کے ہمراہ گورکھ پور سے اڈیالہ جیل کی جانب روانہ ہوگئیں، کارکنوں نے نعرے بازی کی۔ علیمہ خان دیگر بہنوں کے ہمراہ گاڑی میں موجود تھیں جب کہ کارکنوں کا جلوس پیدل گاڑی کے ساتھ روانہ ہوا۔
راولپنڈی فیکٹری ناکے پر کارکن اور پولیس آمنے سامنے آگئے۔ پولیس نے مظاہرین کو سڑک کے بائیں جانب پلاٹ میں جانب جانے کی ہدایت کردی۔ کارکنوں نے شدید نعرے لگائے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر ان کی بہنوں نے اڈیالہ روڈ پر دھرنا دے دیا۔ فیکٹری ناکے سے اڈیالہ روڈ مکمل بند ہوگیا، اسکولز کالجز سے گھر جانے والے طالب علموں کی بڑی تعدا رش میں پھنس گئی، سڑک بند ہونے سے مسافر بھی پریشان ہوگئے۔
دریں اثنا راولپنڈی اڈیالہ جیل میں ملاقات کا وقت ہوگیا مگر عمران خان کی بہنوں سمیت کسی بھی رہنماء کو ملاقات کی اجازت نہ ملی۔ بیرسٹر گوہر علی خان کو بھی ملاقات کی اجازت نہ ملی۔
علیمہ خان، ڈاکٹر عظمیٰ اور نورین خان کا دھرنا فیکٹری ناکے پر جاری رہا۔ اس دوران راولپنڈی پولیس نے اڈیالہ روڈ پر دھرنے کی دوسری طرف سے ٹریفک کی روانی بحال کردی جس پر شہریوں نے پریشانی ختم ہوگئی۔