پنجاب اسمبلی ، مقامی حکومت بل 2025ءکثرتِ رائے سے منظور
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (نمائندہ جسارت) پنجاب اسمبلی میں حکومت نے اپوزیشن کے شور شرابے اور احتجاج کے باوجود ’’مقامی حکومت پنجاب بل 2025ء‘‘ کثرتِ رائے سے منظور کروا لیا۔بل کی منظوری کے دوران اپوزیشن ارکان نے ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی کی، اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر نعرے بازی کرتے رہے اور مسودہ بل کی کاپیاں ہوا میں لہرائیں ۔ شور شرابے کے باوجود ایوان کی کارروائی جاری رہی۔قائم مقام اسپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے بل کی منظوری دی جبکہ صوبائی وزیر بلدیات ذیشان رفیق نے بل ایوان میں پیش کیا۔ ایوان نے بل کی شق وار منظوری دی اور اس موقع پر حکومتی اراکین کی جانب سے میزیں تھپتھپا کر خوشی کا اظہار کیا گیا۔بل کی منظوری کے ساتھ ہی صوبے میں بلدیاتی ڈھانچے کی ازسرِ نو تشکیل کے لیے راہ ہموار ہو گئی ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق نئے قانون کے تحت بلدیاتی اداروں کو زیادہ اختیارات دیے جائیں گے تاکہ عوامی مسائل نچلی سطح پر حل کیے جا سکیں۔ ذرائع کے مطابق نادرا کی جانب سے شہریوں کے لیے نئی سہولتوں کا اجرا بھی متوقع ہے تاکہ بلدیاتی خدمات کو جدید ٹیکنالوجی سے منسلک کیا جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
نیا وزیراعلیٰ کون ہوگا؟ خیبر پختونخوا میں سیاسی جوڑ توڑ عروج پر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبر پختونخوا میں نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے سیاسی سرگرمیاں تیز ہو گئیں، صوبائی اسمبلی میں امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کا عمل آج دوپہر 3 بجے تک جاری رہے گا۔
اسپیکر صوبائی اسمبلی کی زیر نگرانی کاغذات کی جانچ پڑتال شام 4 بجے تک مکمل کی جائے گی جبکہ امیدواروں کی حتمی فہرست شام 5 بجے جاری ہوگی، نئے وزیراعلیٰ کے لیے ووٹنگ کل متوقع ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارتِ اعلیٰ کے انتخاب میں حکومتی اتحاد اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان جوڑ توڑ عروج پر ہے، اپوزیشن کی مختلف جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ متفقہ امیدوار میدان میں اتاریں گی، تاہم اب تک کسی ایک نام پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے وزارتِ اعلیٰ کے لیے اپنے اپنے امیدواروں کے نام فائنل کر لیے ہیں، جے یو آئی (ف) کی جانب سے سابق وزیراعلیٰ اکرم خان درانی یا مولانا لطف الرحمن کے نام زیر غور ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ڈاکٹر عباداللہ مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن اتحاد کی حکمتِ عملی اگلے 24 گھنٹے میں واضح ہو جائے گی، حکومتی جماعت کے لیے بھی یہ مرحلہ آسان نہیں، کیونکہ صوبے میں حالیہ سیاسی تبدیلیوں کے بعد اسمبلی کے اندر عددی اکثریت متوازن ہو چکی ہے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل بانی تحریک انصاف عمران خان نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے کر سہیل آفریدی کو نیا وزیراعلیٰ نامزد کیا تھا، جس کے بعد علی امین گنڈاپور نے باضابطہ طور پر استعفیٰ دے دیا تھا۔