سردی آتے ہی خشک میوہ جات کی قیمتوں میں اضافہ، چلغوزے کی فی کلو قیمت 12 ہزار روپے ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں خشک میوہ جات کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سردی آتے ہی خشک میوہ جات کی خرید و فرو خت میں اضافے کے ساتھ ہی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔
پشاور میں چلغوزے کی فی کلو قیمت 10 سے 12 ہزار روپے پہنچ گئی جبکہ ایک چلغوزے کی قیمت 200 روپے ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ مونگ پھلی 600 روپے سے 800 روپے فی کلو، بادام 3 ہزار روپے فی کلو، پستہ چار ہزار روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔
موسم سرد ہونے کے بعد سب سے زیادہ خرید و فروخت مونگ پھلی کی ہو رہی ہے۔ خشک میوہ جات کی عالمی مارکیٹ میں طلب تقریبا 50 لاکھ ٹن سالانہ ہے۔
پاکستان سے 10 لاکھ ٹن خشک میوہ جات برآمد کیا جاتا ہے، سوات، چترال، گلگت بلتستان سمیت مختلف پہاڑی علاقوں سے خشک میوہ جات برآمد کیا جاتا ہے۔
پشاور میں زیادہ ترا سمگلنگ شدہ خشک میوہ جات کی خرید و فروخت ہوتی ہے، جو ایران، افغانستان اور بھارت درآمد ہوتے ہیں، خشک میوجات کے بڑے مراکز کارخانو مارکیٹ پیپلز منڈی اشرف روڈ ہیں تاہم انتظامیہ اس معاملے پر خاموش ہی رہتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خشک میوہ جات کی ہزار روپے فی کلو
پڑھیں:
ویتنام میں سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 43 ہوگئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہنوئی (انٹرنیشنل ڈیسک) ویتنام میں سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 43 ہوگئی۔ خبر رساں اداروں کے مطابق ویتنام کے وسطی علاقوں میں موسلا دھار بارشوں اور شدید سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، اور ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 43 ہوگئی ہے، جبکہ 9 افراد تاحال لاپتا ہیں۔ یہ معلومات ویتنام ڈیزاسٹر اینڈ ڈائیک مینجمنٹ اتھارٹی نے جمعہ کے روز جاری کیں۔ اتھارٹی کے مطابق سیلابی ریلوں نے 67 ہزار 700 سے زائد مکانات کو پانی میں ڈبو دیا ہے، جبکہ 168 گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔اس کے علاوہ 13 ہزار ہیکٹر سے زیادہ چاول اور دیگر فصلیں تباہ ہو چکی ہیں اور 88 ہیکٹر فشری فارم زیرِ آب آ گئے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سیلاب کے باعث 30 ہزار 700 سے زائد مویشی اور پولٹری ہلاک یا بہ گئے ہیں، جس کے بعد معاشی نقصان کا ابتدائی تخمینہ تقریباً 12 کروڑ امریکی ڈالر لگایا گیا ہے۔حکام کے مطابق ریسکیو ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔