دھمکانے کے ساتھ مذاکرات کی درخواستیں کرنے والے ، فیصلہ کرے کہ وہ چاہتے کیا ہیں ،وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغان طالبان دھمکی دیتے ہیں اور مذاکرات کی بات بھی کرتےہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھمکانے کے ساتھ مذاکرات کی بات کرنے والے افغان طالبان پہلے دھمکی پر عمل کرلیں، اس کے بعد مذاکرات بھی کرلیں گے۔خواجہ آصف نے کہا کہ اگر کسی ملک سے حملہ ہوتا ہے تو جواب کا حق مل جاتا ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے کسی افغان شہری آبادی کو نشانہ نہیں بنایا، افغان وزیر خارجہ امیر متقی پر کون یقین کرے گا۔وزیردفاع نے واضح کیا کہ افغانستان کی سرزمین مختلف دہشت گرد گروہوں کی پناہ گاہ ہے، شہری آبادی کو نہیں بلکہ صرف دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو تباہ کیا۔خواجہ آصف نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت کی ذمہ داری وفاق کی ہے صوبوں کی نہیں،افغان مہاجرین کے انخلا کا معاملہ وفاقی ہے اسے وفاق ہی طے کرے گا، جن کے پاس دستاویزات نہیں، ہمیں اختیار حاصل ہے کہ ان کو واپس بھجوائیں۔وزیردفاع نے گزشتہ روز بھی کہا تھا کہ پاکستان اپنی سرحد کو ایسا ہی ٹریٹ کرے گا جیسے دنیا کے خود مختار ملک کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ایجنڈا ہونا چاہیےکہ جو پناہ گزین یہاں ہیں انہیں واپس جانا چاہیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
امریکہ نے افغان شہریوں کی امیگریشن درخواستیں معطل کر دیں
امریکا نے افغان شہریوں کی تمام امیگریشن درخواستوں کی پروسیسنگ فوری طور پر معطل کردی ہے۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب ایک افغان پناہ گزین کو واشنگٹن ڈی سی میں 2 نیشنل گارڈ اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعے کا مشتبہ قرار دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
وزیرِ ہوم لینڈ سیکیورٹی کرسٹی نوم کے مطابق مشتبہ شخص ایک افغان شہری ہے جو 8 ستمبر 2021 کو بائیڈن انتظامیہ کے تحت آپریشن الائیز ویلکم کے ذریعے بغیر مکمل جانچ پڑتال کے امریکا لایا گیا تھا۔
Effective immediately, processing of all immigration requests relating to Afghan nationals is stopped indefinitely pending further review of security and vetting protocols.
The protection and safety of our homeland and of the American people remains our singular focus and…
— USCIS (@USCIS) November 27, 2025
میڈیا رپورٹس کے مطابق مشتبہ شخص، رحمٰن اللہ لکانوال، نے مبینہ طور پر بدھ کے روز گھات لگا کر کیے گئے حملے میں 2 نیشنل گارڈز کو شدید زخمی کیا۔
رپورٹس کے مطابق وہ 2021 میں امریکا داخل ہوا تھا اور رواں برس اسے پناہ فراہم کی گئی تھی۔
امریکی شہریت و امیگریشن سروس نے بدھ کی شام اعلان کیا کہ افغان شہریوں سے متعلق تمام امیگریشن درخواستوں کی پروسیسنگ فی الحال غیر معینہ مدت کے لیے روک دی گئی ہے، جب تک سیکیورٹی اور جانچ پڑتال کے طریقۂ کار کا مزید جائزہ نہیں لے لیا جاتا۔
مزید پڑھیں:امریکا افغانستان سے اپنا جنگی سامان کیوں واپس لینا چاہتا ہے؟
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ مشتبہ شخص ’بائیڈن کے دور میں امریکا لایا گیا تھا۔‘
ان کے مطابق آپریشن الائیز ویلکم کے تحت اگست 2021 میں طالبان کے قبضے کے بعد ہزاروں افغان شہریوں کو ہنگامی طور پر امریکا منتقل کیا گیا۔
ٹرمپ نے کہا کہ اب ہمیں لازمی طور پر ان تمام افراد کا دوبارہ جائزہ لینا ہوگا جو بائیڈن کے دورِ حکومت میں افغانستان سے امریکا آئے۔
مزید پڑھیں: امریکا نے میانمار کے شہریوں کے لیے عارضی قانونی اسٹیٹس ختم کر دیا
’اور ایسے ہر شخص کی ملک بدری کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے جو یہاں رہنے کے قابل نہیں یا امریکی مفاد میں کوئی فائدہ نہیں رکھتا۔‘
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق آپریشن الائیز ویلکم کے تحت تقریباً 90 ہزار افغان شہری امریکا داخل ہوئے، جنہیں ملک میں رہنے کی اجازت دی گئی۔
جون 2025 کی ایک حکومتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان میں سے 55 افراد یا تو امریکا پہنچنے کے وقت ہی دہشت گردوں کی واچ لسٹ پر موجود تھے یا بعد میں اس فہرست میں شامل کیے گئے۔
مزید پڑھیں:
طالبان نے اگست 2021 میں کابل پر دوبارہ قبضہ کر لیا تھا، جس کے ساتھ ہی افغانستان میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کا 20 سالہ فوجی وجود ختم ہوگیا۔
صدر ٹرمپ نے اس انخلا کو ’ذلت آمیز‘ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس نے امریکا کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں