میٹرک بورڈ کراچی میں افسر کی جانب سے خواتین افسران کو ہراساں کرنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
میٹرک بورڈ کراچی میں افسر کی جانب سے خواتین افسران کو ہراساں کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ بورڈ انتظامیہ کے مطابق سابق سیکریٹری میٹرک بورڈ ڈاکٹر نوید احمد کے خلاف ہراسانی کی شکایات درج کروائی گئی ہے۔
انتظامیہ کے مطابق متعدد خواتین ملازمین کی جانب سے چیئرمین کو تحریری طور پر شکایات جمع کروائی گئی۔ شکایت کنندگان نے سابق سیکریٹری ڈاکٹر نوید کےخلاف محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اس حوالے سے خط کے متن کے مطابق چیئرمین ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی غلام حسین سوہو نے تحقیقات کیلئے خط جاری کر دیا۔ خط کے متن کے مطابق ہراسمنٹ ایٹ ورک پلیس ایکٹ کے تحت سابق سیکریٹری کےخلاف تحقیقات کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
خط کے متن کے مطابق چیئرمین میٹرک بورڈ نے سابق سیکریٹری کے خلاف تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی۔ قائمقام ناظم امتحانات حمزہ خان تگڑ کو انکوائری افسر مقرر کر دیا گیا ہے، مطابق ہائر سیکنڈری اسکول کی خاتون پرنسپل بھی انکوائری میں بطور رکن شامل ہیں۔
متن کے مطابق شواہد کے طور پر وائس ریکارڈنگ اور فون کالز کی ریکارڈنگ، خاتون افسر کو دوستی اور تعلق کیلئے مجبور کرنے کے شواہد بھی فراہم کیے گئے ہیں، نوید احمد نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرکے خواتین کو ہراساں کیا۔
بورڈ ذرائع کے مطابق سابق سیکریٹری میٹرک بورڈ کے خلاف انکوائری کمیٹی نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سابق سیکریٹری متن کے مطابق میٹرک بورڈ
پڑھیں:
بھارتی فورسز ترقیوں اورانعامات کے لئے جعلی مقابلوں میں بے گناہ لوگوں کو قتل کرتی ہیں، کشمیری پنڈت کا انکشاف
انہوں نے کہا کہ مجھے ایک کیس کا پتہ چلا ہے جس میں ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر نے اتنے جعلی مقابلے کئے کہ وہ ترقی کرتے کرتے ڈی آئی جی بن گیا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں معروف کشمیری پنڈت ڈاکٹر سندیپ ماوا نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی فورسز ترقیاں اور انعامات حاصل کرنے کے لئے جعلی مقابلوں میں بے گناہ لوگوں کو قتل کرتی رہی ہیں جن کو بہت جلد بے نقاب کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر سندیپ ماوا کو سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں یہ کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ کل رات میں کچھ فائلیں پڑھ رہا تھا اور مجھے پتہ لگا ہے کہ جموں و کشمیر میں بہت سے جعلی مقابلے ہوئے ہیں کیونکہ حکومت نے پالیسی بنائی تھی کہ بھارتی فورسز کے جو اہلکار عسکریت پسندوں کو مار دیں گے ان کو ترقی ملے گی جس کا فورسز اہلکاروں نے غلط فائدہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ایک کیس کا پتہ چلا ہے جس میں ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر نے اتنے جعلی مقابلے کئے کہ وہ ترقی کرتے کرتے ڈی آئی جی بن گیا۔ اس لئے میں کشمیری عوام کو بتانا چاہتا ہوں کہ آنے والے وقت میں جس جس نے صرف ترقی اور انعامات حاصل کرنے کے لئے بے گناہ لوگوں کو جن کا عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں تھا، جعلی مقابلوں میں قتل کر دیا، ان سب کو بے نقاب کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر کچھ افسروں کو جانتا ہوں جو ان جعلی مقابلوں میں ملوث ہیں۔ سندیپ ماوا نے کہا کہ بے گناہ کشمیریوں کے قتل میں ملوث اہلکاروں کو سزا دینے کی بات کرنے پر مجھ پر چھ بار حملے ہوئے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان انکشافات کو محض ایک چھوٹا نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ قابض بھارتی فورسز نے اس سے کہیں زیادہ جعلی مقابلے کئے ہیں۔ تاہم ڈاکٹر سندیپ نے جان بوجھ کر قتل عام کے ساتھ ساتھ بھارتی فوج کی طرف سے کیے گئے جعلی مقابلوں کا ذکر کرنے سے گریز کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جعلی مقابلوں کو ایک منظم پالیسی کے طور پر اختیار کیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کو علاقے میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرائیں۔