لاہور:

پولیس نے صرف ایک دن کی روپوشی کے بعد تحریک لبیک کے امیر حافظ سعد رضوی اور انکے بھائی انس رضوی کا سراغ لگا لیا ہے۔

مریدکے میں پرتشدد احتجاج کے دوران دونوں رہنما اچانک منظرِ عام سے غائب ہوگئے تھے، جس پر قانون نافذ کرنے والے ادارے فوری حرکت میں آئے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دونوں کی گرفتاری اب محض وقت کی بات ہے کیونکہ خفیہ ذرائع اور ٹیکنیکل ٹریکنگ کی مدد سے ان کا ٹھکانہ معلوم کر لیا گیا ہے۔

سیکیورٹی ادارے مکمل الرٹ ہیں اور کارروائی کے لیے تیار کھڑے ہیں، حکام نے دونوں رہنماؤں کو پرامن طریقے سے خودسپردگی کی ہدایت کی ہے۔

پولیس کے مطابق اگر وہ زخمی ہیں تو ریاست طبی سہولیات فراہم کرے گی، بشرطیکہ وہ خود کو قانون کے حوالے کریں۔ تاحال ان کے زخمی ہونے کی تصدیق نہیں ہو سکی اور گرفتاری سے بچنے کی کوشش بھی ایک دن سے زیادہ نہ چل سکی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی، کارروائی قانونی دائرے میں رہے گی، مگر گرفتاری ہر صورت یقینی بنائی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں کا دائرہ محدود کر دیا گیا ہے، پولیس نے خبردار کیا ہے کہ اگر کسی نے ان کی معاونت کی تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہوگی۔

ریاست نے نرمی کا دروازہ کھلا رکھا ہے، مگر قانون سے بھاگنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اب فیصلہ حافظ سعد اور انس رضوی کو کرنا ہے، مزاحمت یا خود سپردگی؟

دوسری جانب، پولیس کی جانب سے مریدکے میں احتجاج سے فرار ہونے والے ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی سمیت دیگر رہنماوں کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے جبکہ متعدد ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ٹی ایل پی کی کارروائی منظم تشدد کا حصہ تھی جس میں قیادت نے ہجوم کو اکسانے کا کردار ادا کیا اور پھر فرار ہو کر شہریوں اور ریاست کو خطرے میں ڈال دیا۔ ہتھیار چھیننا، پیٹرول بم اور گاڑیاں جلانا کسی بھی طرح پرامن احتجاج نہیں کہلاتا اور ایسے عناصر کو قانون کے مطابق جواب دہ ٹھہرایا جائے گا۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹی ایل پی کی جانب سے پرتشدد احتجاج کا واقعہ 12 اور 13 اکتوبر کی درمیانی شب پیش آیا جس میں ایک پولیس افسر شہید اور درجنوں اہلکار زخمی ہوئے، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے انتشار پسند مظاہرین کو منتشر کر دیا۔

ابتدائی طور پر انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کیے اور احتجاج کو کم متاثرہ مقام پر منتقل کرنے کی ہدایت کی لیکن مذاکرات کے دوران احتجاج کی قیادت نے ہجوم کو اکسانا جاری رکھا۔ ہجوم نے پتھراؤ، کیلوں والے ڈنڈے اور پیٹرول بموں سمیت تشدد آمیز ہتھکنڈے استعمال کیے، متعدد پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھینا گیا اور اسی چھینے گئے اسلحہ سے فائرنگ بھی کی گئی۔

پولیس ذرائع کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹس اور پولیس کے ابتدائی معائنے کے مطابق فائرنگ میں استعمال گولیاں انہی چھینی گئی اسلحے کی تھیں، پولیس نے بڑے سانحے سے بچنے کی کوشش میں آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا، مظاہرین مزید مشتعل ہوئے اور منظم حملے کیے گئے۔

مظاہرین نے پولیس اہلکاروں اور گاڑیوں پر منظم حملے کیے، کم از کم 40 سرکاری و نجی گاڑیاں جلا دی گئیں اور کئی دکانیں بھی نذرِ آتش ہوئیں۔ تشدد کے دوران 48 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں 17 کو گن شاٹ کے زخم آئے، زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کر کے ان کا علاج جاری ہے۔

ابتدائی تفصیلات کے مطابق تصادم میں تین ٹی ایل پی کارکن اور 6 راہ گیر جاں بحق ہوئے جبکہ دیگر 30 کے قریب شہری زخمی ہوئے، مظاہرین نے یونیورسٹی کی بس سمیت متعدد گاڑیاں اغوا کر کے احتجاج میں استعمال کیں۔

عینی شاہدین کے مطابق بعض گاڑیاں عوام کو کچلنے کے لیے بھی چلائی گئیں، موقع پر موجود شر پسند عناصر نے پولیس پر پتھراؤ، پیٹرول بم اور کیلوں والے ڈنڈوں سے منظم حملے کیے جبکہ متعدد مقامات سے اندھا دھند فائرنگ بھی ریکارڈ کی گئی۔

پولیس حکام کا کہنا کہ 6 بے گناہ راہ گیروں کی ہلاکت قومی لمحۂ فکریہ ہے، ریاست کی ذمہ داری شہری جان و املاک کے تحفظ کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی اختیار کرنا ہے۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان ٹی ایل پی کے مطابق کا کہنا کے لیے

پڑھیں:

مذہبی جماعت کا احتجاج: سعد رضوی سمیت 3500 سے زائد کارکنان کے خلاف دہشتگردی اور قتل کا مقدمہ درج

مذہبی جماعت کا احتجاج: سعد رضوی سمیت 3500 سے زائد کارکنان کے خلاف دہشتگردی اور قتل کا مقدمہ درج WhatsAppFacebookTwitter 0 14 October, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) پنجاب کے شہر مریدکے میں مذہبی جماعت کے کارکنوں کے پرتشدد احتجاج کے بعد پولیس نے سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔ مقدمے میں مذہبی جماعت کے سربراہ سعد رضوی اور ان کے بھائی انس رضوی سمیت ساڑھے تین ہزار سے زائد کارکنان کو نامزد کیا گیا ہے۔
مذکورہ مقدمہ سب انسپکٹر افضل کی مدعیت میں تھانہ سٹی مریدکے میں درج کیا گیا، جس میں 3500 نامعلوم افراد اور 19 نامزد ملزمان کو شامل کیا گیا ہے، جن میں سعد رضوی اور انس رضوی کے نام بھی شامل ہیں۔ مقدمے میں دہشت گردی، قتل، اقدامِ قتل، اغوا، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور دیگر سنگین جرائم سمیت 30 سے زائد دفعات شامل کی گئی ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق یہ مقدمہ 12 اور 13 اکتوبر کی درمیانی شب پیش آنے والے پرتشدد واقعات کے بعد درج کیا گیا۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ لاہور اور مریدکے میں مذہبی جماعت کے کارکنوں نے احتجاج کے دوران شدید ہنگامہ آرائی کی۔ انتظامیہ نے ابتدا میں مذاکرات کے ذریعے احتجاج کو پُرامن رکھنے اور کم متاثرہ علاقے میں منتقل کرنے کی کوشش کی، تاہم قیادت کی جانب سے ہجوم کو مسلسل مشتعل کرنے پر حالات بگڑ گئے۔
پولیس کے مطابق مظاہرین نے پتھروں، کیلوں والے ڈنڈوں، اسلحے اور پیٹرول بموں سے حملے کیے۔ کئی مظاہرین نے پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر اسی سے فائرنگ شروع کردی، جس کے نتیجے میں ایک پولیس افسر شہید اور درجنوں اہلکار زخمی ہوگئے۔
زخمی اہلکاروں میں سے 17 کو مبینہ طور پر گولیوں کے زخم آئے، جبکہ مجموعی طور پر 48 اہلکار زخمی ہوئے جنہیں مختلف اسپتالوں میں منتقل کر کے علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق تصادم کے دوران کم از کم 40 سرکاری و نجی گاڑیاں جلائی گئیں جبکہ متعدد دکانیں نذرِ آتش کر دی گئیں۔ شہر کے مختلف علاقوں میں ہنگاموں کے دوران 3 تحریک لبیک کے کارکن اور 6 راہگیر جاں بحق ہوئے، جب کہ تقریباً 30 عام شہری زخمی ہوئے۔

پولیس نے بڑے پیمانے پر آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا تاکہ حالات مزید بگڑنے سے روکے جا سکیں، تاہم مشتعل مظاہرین کے منظم حملوں کے باعث صورتحال پر قابو پانے میں وقت لگا۔ پولیس ذرائع کے مطابق کئی ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جبکہ سعد رضوی سمیت متعدد رہنما موقع سے فرار ہوگئے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر میں شامل نامزد اور نامعلوم ملزمان کے خلاف کارروائی جاری ہے، اور آئندہ 24 گھنٹوں میں مزید گرفتاریوں کا امکان ہے۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق فائرنگ میں استعمال ہونے والی گولیاں اسی اسلحے سے چلائی گئیں جو مظاہرین نے پولیس اہلکاروں سے چھینا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب نے واقعے کی مکمل تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، جبکہ اعلیٰ حکام نے ہدایت دی ہے کہ پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے اور عوامی املاک کو نقصان پہنچانے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجے یو آئی نے خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا انتخاب چیلنج کردیا جے یو آئی نے خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا انتخاب چیلنج کردیا انسداد دہشتگردی عدالت کا بشریٰ بی بی کیخلاف 29 مقدمات کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم اسلام آباد ہائی کورٹ کا سی ڈی اے کے متاثرین کی درخواستوں پر ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم وزیراعلیٰ پنجاب کا سبزیوں کے نرخ میں کمی کیلئے ہنگامی اقدامات کا اعلان پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں بڑی کمی کا امکان شہبازشریف نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ’مین آف دی پیس‘ قرار دیدیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • تحریک لبیک امیرسعد اور انس رضوی کا سراغ مل گیا، پولیس کا گھیرا تنگ
  • ٹی ایل پی کے سعد رضوی اور انس رضوی کا سراغ لگالیاگیا
  • تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج کے پیچھے کیا مقاصد کار فرما تھے؟
  • ٹی ایل پی سربراہ سعد رضوی اور انس رضوی کا سراغ لگا لیا گیا، پولیس کا گھیرا تنگ
  • قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کا سراغ لگالیا
  • سعد رضوی سمیت دیگر رہنماوں کی گرفتاری کیلیے سرچ آپریشن جاری ہے، پولیس ذرائع
  • قانون نافذ کرنے والے ادارے نے سعد رضوی اور انس رضوی کو ٹریس کر لیا
  • ٹی ایل پی سربراہ سعد رضوی کا سراغ لگا لیا، جلد گرفتاری کا امکان
  • مذہبی جماعت کا احتجاج: سعد رضوی سمیت 3500 سے زائد کارکنان کے خلاف دہشتگردی اور قتل کا مقدمہ درج