بھارت،بیوی کو”ناگن”بتانےوالادوسری شادی کاخواہشمند نکلا
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سیتا پور: بھارتی ریاست اتر پردیش میں بیوی کو ناگن بتانے والا شخص دوسری شادی کا خواہشمند نکلا،بیوی نے بھانڈا پھوڑ دیا۔گزشتہ روز ایک شخص نے ایک غیر معمولی شکایت کے ساتھ سیتا پور ضلع مجسٹریٹ سے رابطہ کیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ رات کو خوف سے سو نہیں سکتا کیونکہ اس کی بیوی “ناگن “بن جاتی ہے۔
بیوی نے ایک ویڈیو میں شوہر کی جانب سے جہیز کے لیے ہراساں کیے جانے کا دعویٰ کیا۔ محمود آباد تحصیل کے لودھاسا گاو¿ں سے تعلق رکھنے والے شکایت کنندہ معراج نے 4 اکتوبر کو ایک سمدھن دیوس (عوامی شکایات کے ازالے کے دن) کے دوران ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ابھیشک آنند کے سامنے اپنی مشکل بیان کی۔
معراج نے الزام لگایا کہ اس کی بیوی نسیمن ذہنی طور پر غیر مستحکم ہے اور راتوں میں ناگن ہونے کا بہانہ بنا کر اسے ہنساتی اور ڈراتی رہتی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی بار بار درخواستوں کے باوجود، مقامی پولیس اس معاملے میں کارروائی کرنے میں ناکام رہی جس کی وجہ سے وہ مدد کے لیے ضلع انتظامیہ سے رجوع کرنے پر مجبور ہوئے۔ضلع مجسٹریٹ نے پولیس کو معاملے میں کارروائی کرنے کہا۔
شکایت کے ازالے کے پروگرام میں موجود اہلکار مبینہ طور پر اس غیر معمولی شکایت سے حیران رہ گئے، یہاں تک کہ ضلع مجسٹریٹ نے پولیس کو معاملے کو دیکھنے اور مناسب کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔ ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ ہمیں ایک شکایت موصول ہوئی ہے اور معاملے کی تفتیش جاری ہے۔
بعد ازاں معراج کی اہلیہ نسیمن کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی جس میں اس نے دعویٰ کیا کہ اس کا شوہر اسے جہیز کے لیے ہراساں کرتا ہے اور دوسری شادی کرنا چاہتا ہے۔ نسیمن نے الزام لگایا کہ معراج اپنی دوسری شادی کے لیے یہ سب کچھ کر رہا ہے۔
نسیم±ن نے اس پر جہیز کے لیے اسے ہراساں کرنے کا بھی الزام لگایا۔ نسیم±ن مبینہ طور پر چار ماہ کی حاملہ ہے اور اس نے مزید یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ معراج اس کے طبی یا کھانے کے اخراجات پورے نہیں کر پا رہا ہے۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بیٹے کی گواہی کے بعد بیوی کو قتل کرنے والے ملزم کی عمر قید برقرار
لاہور ہائیکورٹ نے بیوی کو ڈنڈوں سے قتل کرنے والے ملزم محمد اشرف کی عمر قید کے خلاف اپیل مسترد کر دی اور ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
جسٹس اسجد جاوید گھرال نے چھ صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا کہ ملزم کے خلاف چشم دید گواہ اس کا بیٹا ہے، اور بیٹا اپنے والد پر جھوٹا الزام نہیں لگا سکتا۔ عدالت نے ملزم کے بیٹے کی گواہی کو درست تسلیم کیا اور کہا کہ اسے بغیر کسی شواہد کے مسترد نہیں کیا جا سکتا۔
عدالتی فیصلے میں ملزم کے وکیل کے موقف کا بھی ذکر ہے کہ مقتولہ کے دیگر بچوں نے باپ کے خلاف چارج شیٹ نہیں کی، لیکن عدالت نے واضح کیا کہ گواہوں کی تعداد نہیں بلکہ ان کی اہمیت دیکھنے کی جاتی ہے۔ ہر بچہ اپنے والد کے خلاف گواہی دینے کی ہمت نہیں رکھتا، خوف اور وفاداری کے عوامل اس پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ دیگر بچوں کی خاموشی پراسیکیوشن کے کیس کو کمزور نہیں کرتی۔
ملزم کے وکیل نے دلیل دی کہ مقتولہ کو قتل کرنے کی کوئی واضح وجہ بیان نہیں کی گئی، لیکن عدالت نے کہا کہ بہت سے جرائم بغیر کسی واضح وجہ کے بھی کیے جاتے ہیں، اس کا مطلب ملزم کی بریت نہیں ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوشن نے اپنا کیس کامیابی سے ثابت کیا ہے، اس لیے ملزم کی اپیل مسترد کرتے ہوئے سزا برقرار رکھی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ ملزم محمد اشرف پر 2021 میں گوجرانوالہ کے تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، اور 2022 میں گوجرانوالہ کی سیشن عدالت نے اسے عمر قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔