سول ہسپتال کوئٹہ کی لاشوں کی حوالگی کے بدلے لواحقین سے پیسے طلب کرنے کی تردید
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
سول ہسپتال کوئٹہ نے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے کہ ہسپتال کے عملے نے مردہ خانہ سے لاشوں کی حوالگی کے بدلے مرحومین کے لواحقین سے پیسے طلب کیے۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق منگل کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عبد الہادی کاکڑ نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ یہ ہسپتال اور اس کے مردہ خانے کے عملے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی ’ایک کوشش‘ ہے۔
ڈاکٹر عبدالہادی کاکڑ نے کہا کہ سول ہسپتال کے کسی بھی عملے کے رکن کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ اس نے لواحقین سے پیسے وصول کیے ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اندرونی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ یہ شخص ہسپتال کا ملازم نہیں تھا، بلکہ ایک فلاحی تنظیم سے وابستہ رضاکار تھا، متعلقہ تنظیم نے اس کی خدمات ختم کر دی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وزیرِ صحت بخت کاکڑ کی ہدایت پر کی جانے والی تحقیقات میں بھی ہسپتال کے عملے کی کسی قسم کی شمولیت ثابت نہیں ہوئی۔
اس صورتحال کے پیشِ نظر ہسپتال انتظامیہ نے فلاحی تنظیموں کی سرگرمیوں کو منظم کرنے کے لیے نئے ضابطہ کار (ایس او پیز) تیار کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے، ڈاکٹر عبدالہادی کاکڑ نے مزید بتایا کہ متعلقہ فلاحی تنظیم کی خدمات کو عارضی طور پر معطل کر دیا گیا ہے، جب تک کہ نئے ضابطہ کار نافذ نہیں ہو جاتے۔
واضح رہے کہ غیر ملکی میڈیا نے 30 ستمبر کو کوئٹہ میں دھماکے کے بعد مرنے والے ایک شخص کے ورثا کے حوالے سے الزام عائد کیا تھا کہ ان سے لاشوں کی حوالگی کے لیے ہسپتال میں پیسے طلب کیے گئے تھے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ہسپتال کے
پڑھیں:
فزا علی خان نے اپنے عملے کے کھانے میں زینکس کیوں ملائی؟
اداکارہ، گلوکارہ اور اینکر فزا علی کے ایک پرانے انٹرویو کا کلپ دوبارہ وائرل ہونے پر عوامی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
فزا علی خان جو 3 دہائیوں سے شوبز انڈسٹری کا حصہ ہیں، اکثر اپنی غیر معمولی اور متنازعہ باتوں کی وجہ سے خبروں میں رہتی ہیں۔ وائرل ہونے والے کلپ میں وہ انکشاف کرتی ہیں کہ انہوں نے ایک مرتبہ اپنے فلمی عملے کو نشہ آور گولی ملا کر کھانا کھلا دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: معروف پاکستانی اداکارہ کا حجاب لینے کا فیصلہ، سوشل میڈیا پوسٹ میں کیا کہا؟
فزا علی کے مطابق وہ کسی بات پر ناراض ہوئیں اور انتقام کے طور پر عملے کے کھانے میں زینکس ملا دی۔ اس انکشاف نے انٹرنیٹ صارفین کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ یہ ایک سنگین مجرمانہ عمل ہے، جس سے کسی کی جان بھی جا سکتی تھی، جبکہ حیران کن بات یہ ہے کہ فزا علی نے اس واقعے کو نہایت معمولی انداز میں بیان کیا۔
سوشل میڈیا پر مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اس اعتراف پر سنجیدہ کارروائی ہونی چاہیے۔
اسی شو میں فزا علی خان نے اپنی سابقہ شادی، طلاق، بیٹی کے ساتھ تعلق اور دوسری شادی کی خواہشات پر کھل کر گفتگو کی۔
فزہ علی نے اپنی ذاتی زندگی کی چیلنجز کو تسلیم کرتے ہوئے خواتین کو مالی اور جذباتی طور پر خود مختار ہونے کی تلقین کی اور کہا کہ ناکام رشتوں سے سبق سیکھنا ضروری ہے۔
انٹرویو کے دوران فزہ علی نے اپنی سابقہ شادی کے بارے میں بتایا کہ وہ اور ان کا شوہر شروع میں اچھے دوست تو تھے، مگر شوہر نے کبھی انہیں ایک بیوی کی حیثیت سے نہیں دیکھا۔’جبکہ ہم بہت اچھے دوست تھے، اس نے مجھے کبھی اپنی بیوی کی طرح نہیں دیکھا۔ میں شوٹس سے تھک کر واپس آتی تو کوئی میرا ساتھ نہ دیتا، نہ ٹی وی دیکھنے والا ہوتا، نہ ساتھ کھانا کھانے والا۔‘
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ سجل علی لکس اسٹائل ایوارڈ کی نامزدگیوں سے مایوس کیوں ہیں؟
وہ مزید بتاتی ہیں کہ شوہر انہیں پارٹیوں یا ڈنرز پر لے جاتا، جہاں ان کی تیار کردہ کھانوں کی محنت ضائع ہوجاتی۔ یہ الیٹ کلاس سے تعلق اور عادتوں کی عدم مطابقت نے رشتے کو توڑ دیا۔
طلاق کے بارے میں فزہ علی کا موقف واضح تھا کہ جب عورت کو احساس ہو کہ اس کی بات سنی نہیں جارہا، تو رشتہ ختم کرنا ضروری ہے تاکہ زندگیاں مزید برباد نہ ہوں۔
انہوں نے کہا جب عورت کو لگتا ہے کہ اس کی بات سنی نہیں جا رہی، تو وہ سمجھتی ہے کہ رشتہ روکنا پڑے گا تاکہ زندگیاں مزید برباد نہ ہوں۔ اگر شوہر بیوی کا رشتہ خراب ہو جائے تو سب سے زیادہ جو تکلیف ہوتی ہے وہ بچوں کو ہوتی ہے۔
ان کا ماننا ہے کہ طلاق کو بند دروازہ نہ سمجھیں بلکہ نئی شروعات کا موقع ہے۔ ’ایک شخص سے رشتہ ٹوٹ جائے تو یہ ضروری نہیں کہ دروازہ ہمیشہ بند رہے، کوئی راستہ نہ ہو۔ اس دروازے کے بعد ہمیشہ کھڑکی ہوتی ہے۔ اس دروازہ کو چھوڑ دیں اور اس کھڑکی کی طرف دیکھیں۔ اس کھڑکی سے جو ہوا چلے، اس کی خوشی کو محسوس کریں۔ شاید اگلی بار زندگی میں بہتر شخص آئے۔‘
فزہ علی نے اپنی بیٹی فرال کے ساتھ والدہ ہونے کے تجربے کو بھی شیئر کیا۔ وہ سنگل ماں کے طور پر جدوجہد کرتی رہیں اور اب اداکاری، ہوسٹنگ اور گلوکاری سے بیٹی کو اچھی زندگی دے رہی ہیں۔
انہوں نے کہا ’آج اگر میں نے اپنی بیٹی کو اچھا گھر، اچھی زندگی دی ہے تو اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ میں اپنے پاؤں پر کھڑی ہوں اور کام کر رہی ہوں۔ میں کسی کے آنے کا انتظار نہیں کر رہی کہ کوئی آکر مجھے پیسے دے۔‘
بیٹی کو دی گئی نصیحت میں انہوں نے آزادی اور تعلیم پر زور دیا ’میں نے اپنی بیٹی کو کہا ہے کہ میرے پاس جو کچھ ہے وہ میرا گھر ہے، تمہیں اپنا گھر بنانا ہے۔ اسے مضبوط بناؤ اور پھر شادی کرو۔ شادی جلدی کرنے میں کیا جلدی ہے؟‘
وہ خبردار کرتی ہیں کہ اگر بیٹی شادی کے بعد شوہر کی طرف سے پریشانیوں مالی مسائل کا شکار ہوئی تو کیا کرے گی؟اگر وہ اپنے پاؤں پر کھڑی ہو اور اپنا کچھ ہو تو فائدہ ہوگا۔ لڑکی کو پڑھایا تو جاتا ہے مگر پاؤں پر کھڑا ہونے نہیں دیتا، یہ کیوں؟
دوسری شادی کے بارے میں فزہ علی نے امید ظاہر کی مگر شرط رکھی کہ پارٹنر ان کی بیٹی کو قبول کرے اور کام کرنے کی اجازت دے۔ انہوں نے کہا، میں دوبارہ شادی کروں گی جب مجھے ایسا شخص ملے گا جو مجھے سپورٹ کرے، میری بیٹی فرال کو قبول کرے اور مجھے کام کرنے دے۔
یہ انٹرویو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے، جہاں فزہ علی کی بہادری اور خود اعتمادی کی تعریف ہورہی ہے۔ وہ خواتین کو پیغام دیتی ہیں کہ ناکام رشتوں سے سبق لے کر آگے بڑھیں اور بچوں کی بھلائی کو ترجیح دیں، فزہ علی کی یہ باتیں پاکستانی معاشرے میں خواتین کی آزادی اور خود مختاری کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اداکارہ پاکستان زینکس فزا علی خان گلوکارہ