ٹرمپ نے کہا ہے حماس کو غزہ امن منصوبے کو قبول کرنے پر قائل کریں، اردوان
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی سے کہا ہے کہ وہ حماس کو اس کے پیش کردہ غزہ جنگ کے خاتمے کے منصوبے کو قبول کرنے کے لیے قائل کرے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے بدھ کے روز اپنے دفتر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ حماس کو اس کے پیش کردہ غزہ جنگ کے خاتمے کے منصوبے کو قبول کرنے کے لیے ’ قائل’ کریں۔
طیب اردوان کے یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اسرائیل اور حماس کے مذاکرات کاروں کے درمیان مصر کے سیاحتی مقام شرم الشیخ میں بالواسطہ مذاکرات تیسرے روز میں داخل ہو گئے ہیں۔ ان مذاکرات کا مقصد دو سال سے جاری غزہ جنگ کو روکنا ہے، اور ان میں قطر، ترکی اور امریکہ کے اعلیٰ حکام بھی شریک ہیں۔
اردوان نے منگل کی رات آذربائیجان سے واپسی کے دوران طیارے میں ترک صحافیوں کو بتایا: ’ امریکہ کے دورے کے دوران اور ہماری حالیہ فون کال میں، ہم نے ڈونلڈ ٹرمپ کو بتایا کہ فلسطین میں کس طرح ایک حل ممکن ہے۔ انہوں نے خاص طور پر ہم سے کہا کہ ہم حماس سے ملاقات کریں اور انہیں قائل کریں۔’
فلسطینی مقصد کے ایک پرزور حامی کے طور پر، ترک صدر جو حماس کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے ہیں، اکثر اسرائیل پر غزہ میں ’ نسل کشی’ کا الزام لگاتے رہے ہیں۔
یہ بالواسطہ مذاکرات ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ ماہ پیش کیے گئے 20 نکاتی منصوبے پر مبنی ہیں، اور ایک ترک وفد، جس کی قیادت انٹیلی جنس چیف ابراہیم کالن کر رہے ہیں، بدھ کو مذاکرات میں شامل ہونے والا ہے۔
اردوان نے کہا کہ حماس نے ہمیں جواب دیا ہے کہ وہ امن اور مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ دوسرے لفظوں میں، اس نے منفی رویہ اختیار نہیں کیا۔ میں اسے ایک نہایت اہم قدم سمجھتا ہوں۔ حماس اس معاملے میں اسرائیل سے آگے ہے۔’
انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھی اس وقت شرم الشیخ میں موجود ہیں، ہم اس پورے عمل کے دوران ہمیشہ حماس کے ساتھ رابطے میں رہے ہیں، اور اب بھی رابطے میں ہیں۔
ترک صدر نے کہاکہ ہم انہیں سمجھا رہے ہیں کہ سب سے مناسب راستہ کیا ہے اور فلسطین کے پُراعتماد مستقبل کے لیے کیا اقدامات ضروری ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ٹرمپ منصوبے سے غزہ میں امن کی راہ ہموار ہوسکتی ہے، نیتن یاہو
ٹرمپ منصوبے سے غزہ میں امن کی راہ ہموار ہوسکتی ہے، نیتن یاہو WhatsAppFacebookTwitter 0 7 October, 2025 سب نیوز
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کی حکومت کا خاتمہ ضروری ہے اور اگر وہ امریکی قیادت میں پیش کیے گئے جنگ بندی منصوبے کو قبول کر لیتی ہے تو یہ غزہ جنگ کے خاتمے کی شروعات ہوسکتی ہے۔
نیتن یاہو نے یورونیوز کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ “ہم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کو قبول کرلیا ہے، اب فیصلہ حماس کے ہاتھ میں ہے۔ اگر وہ اس پر عمل کرتی ہے تو امن قائم ہوسکتا ہے، ورنہ اسرائیل کو امریکا کی مکمل حمایت کے ساتھ حماس کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی۔”
انہوں نے بتایا کہ منصوبے کے دو اہم حصے ہیں۔ پہلے مرحلے میں تمام یرغمالیوں کی رہائی اور جزوی انخلا شامل ہے، جبکہ دوسرے حصے میں غزہ کو غیر فوجی علاقہ بنانا اور حماس کو غیر مسلح کرنا مقصد ہے۔
نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ حماس نے اس منصوبے پر نرمی اس لیے دکھائی کیونکہ اسرائیلی فوج نے حالیہ ہفتوں میں غزہ کے مرکزی علاقوں میں بڑی پیش رفت کی ہے۔ ان کے بقول “ہماری کارروائی نے حماس کو احساس دلایا کہ اس کا انجام قریب ہے، اسی دوران صدر ٹرمپ کا امن منصوبہ سامنے آیا جس نے صورتحال کو بہتر سمت دی۔”
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ “سب جانتے ہیں کہ حماس دوبارہ غزہ پر حکومت نہیں کر سکتی۔ ہمیں ایک نئی سول انتظامیہ کی ضرورت ہے جو اسرائیل سے دشمنی نہ رکھے بلکہ امن کے ساتھ رہنا چاہے۔”
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیلی جیل میں ہم پر کُتے چھوڑے گئے، رہائی پانے والے سابق سینیٹر مشتاق احمد نے آنکھوں دیکھا حال بتا دیا اسرائیلی جیل میں ہم پر کُتے چھوڑے گئے، رہائی پانے والے سابق سینیٹر مشتاق احمد نے آنکھوں دیکھا حال بتا دیا سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت گلوبل صمود فلوٹیلا کے مزید 131 ارکان رہا ایمل ولی کی گرفتاری کی خبروں پر اسلام آباد پولیس نے بیان جاری کردیا اسلام آباد ہائی کورٹ: پٹوار خانوں میں پرائیویٹ افراد کی موجودگی پر جسٹس محسن اختر کیانی برہم، حکومت کو خالی آسامیاں فوری پُر کرنے... وزیراعظم کو انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ملائیشیا کی جانب سے پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری عطا کی گئی بھارت کے ساتھ جھڑپ میں چینی ہتھیاروں نے شاندار کارکردگی دکھائی، مغربی ہتھیار لینے کو بھی تیار ہیں: ترجمان پاک فوجCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم