مصر میں اسرائیلی اورفلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان جاری بالواستہ مذاکرات کے حوالے سے اہم پیشرفت سامنے آئی  ، حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کے لیے ناموں کی فہرست متعلقہ فریقین کے حوالے کردی  ۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ میں دو سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں بدھ کے روز اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جب فلسطینی تنظیم حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے قیدیوں کی فہرست ثالثی ممالک کے حوالے کی اور مذاکرات میں شریک تمام فریقین نے ’امید‘ کی فضا کا اظہار کیا ہے۔
حماس نے   بیان میں کہا ہے کہ “ہم ،صدر ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے پر جاری مذاکرات سے پُرامید ہیں اور ہم نے، معاہدے کے تحت رہا کئے جانے والے اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کے ناموں کی، فہرستوں کا تبادلہ کیا ہے ۔

یاد رہے کہ مذاکرات پیر کے روز مصر کے تفریحی مقام شرم الشیخ میں شروع ہوئے، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ 20 نکاتی منصوبے کے تحت ہو رہے ہیں۔
اس منصوبے میں جنگ بندی، اسرائیلی افواج کا غزہ سے انخلا، حماس کا غیر مسلح ہونا اور یرغمالیوں کی رہائی شامل ہے۔ منصوبے کے تحت 72 گھنٹوں کے اندر تمام 48 یرغمالیوں کو رہا کیا جانا ہے، جن میں کم از کم 26 کی موت کی تصدیق ہوچکی ہے۔
حماس کے اعلیٰ رہنما طاہر النونو اور خلیل الحیہ بھی شرم الشیخ میں موجود ہیں، اور ان کا کہنا ہے کہ ”تمام فریقین کے درمیان امید کی فضا ہے، اور ثالث جنگ بندی کے نفاذ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔“
امریکی صدر ٹرمپ کے داماد اور مشیر جیرڈ کُشنر اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف بدھ کے روز مصر پہنچے، جس سے مذاکرات کی سنجیدگی اور پیش رفت کا اندازہ ہوتا ہے۔ قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی، ترکی کے خفیہ ادارے کے سربراہ ابراہیم کالن، اور اسرائیلی وزیر رون ڈرمر سمیت کئی اہم شخصیات بھی مذاکرات میں شامل ہیں۔
حماس کے اعلیٰ رہنما طاہر النونو اور خلیل الحیہ بھی شرم الشیخ میں موجود ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ تمام فریقین کے درمیان امید کی فضا ہے، اور ثالث جنگ بندی کے نفاذ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔

طاہر النونو کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ثالث جنگ بندی کے نفاذ کے مراحل میں کسی بھی رکاوٹ کو دور کرنے کیلیے کوششیں کر رہے ہیں اور تمام فریقین میں امید کا ماحول ہے۔

حماس رہنما نے بتایا کہ مذاکرات جنگ کے خاتمے کے طریقہ کار، غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے انخلا اور قیدیوں کے تبادلے پر مرکوز ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ رہا کیے جانے والے قیدیوں کی فہرستیں آج متفقہ معیار اور تعداد کے مطابق تبادلہ کی گئیں، تمام فریقین اور ثالثوں کی شرکت سے بالواسطہ مذاکرات آج بھی جاری ہیں۔

رپورٹ کے مطابق حماس نے اپنی قیدیوں کی فہرست میں ان فلسطینیوں کے نام شامل کیے ہیں جو اسرائیلی جیلوں میں عمر قید کاٹ رہے ہیں، جن پر سنگین دہشت گردی کے الزامات ہیں۔ اس کے علاوہ، حماس اپنے مقتول رہنماؤں یحییٰ السنوار اور محمد السنوار کی باقیات کی واپسی کا بھی مطالبہ کر رہی ہے۔ یحییٰ سنوار 7 اکتوبر 2023 کے اسرائیلی حملے کے مرکزی منصوبہ ساز تھے اور 2024 میں اسرائیلی کارروائی میں مارے گئے تھے۔

مذاکرات میں سب سے بڑی رکاوٹ حماس سے غیر مسلح ہونے کا مطالبہ ہے، جسے تنظیم مسلسل مسترد کرتی آ رہی ہے۔ اسرائیل چاہتا ہے کہ حماس ہتھیار ڈالے اور غزہ کی انتظامیہ ایک بین الاقوامی فورس کے حوالے کی جائے، تاہم حماس کا مؤقف ہے کہ وہ صرف اُس وقت ہتھیار ڈالے گی جب ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مذاکرات میں قیدیوں کی کے حوالے کے لیے

پڑھیں:

حماس اسرائیل بالواسطہ مذاکرات آج: یرغمالیوں کی رہائی اور جزوی انخلا پر معاہدے کا امکان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

قاہرہ: مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں آج حماس اور اسرائیل کے مابین بالواسطہ مذاکرات شروع ہو رہے ہیں جن سے غزہ میں جاری 2 سالہ خونریز تنازع کے خاتمے اور یرغمالیوں کی ممکنہ رہائی کے حوالے سے سنجیدہ توقعات وابستہ ہیں۔

عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق بین الاقوامی ثالثوں کی موجودگی، طے شدہ ایجنڈا اور فریقین کی نمائندہ ٹیموں کی روانگی نے سفارتی حلقوں میں اس بات کی امید پیدا کر دی ہے کہ ایک ابتدائی مرحلے میں معاہدے کے بنیادی نکات طے پانے والے ہیں۔

آج ہونے والے مذاکرات میں امریکی نمائندوں کے طور پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیریڈ کوشنر اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف شامل ہیں، جب کہ حماس کی قیادت خلیل الحیہ کی سربراہی میں وفد کے ساتھ قاہرہ پہنچ چکا ہے۔

اسرائیلی وفد کی بھی مصر روانگی تصدیق شدہ ہے۔ دونوں اطراف تکنیکی مذاکرات اور قیدیوں کے تبادلے کے شیڈول پر بات چیت کریں گی۔ مذاکرات کا مرکزی نکتہ یرغمالیوں کی بازیابی، اسرائیلی افواج کے ممکنہ مرحلہ وار انخلا اور جنگ بندی کی مستقل میکانزم پر اتفاق ہونا ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر نے اس کوشش کو اہم قرار دیا اور کہا ہے کہ مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ فریقین نے بنیادی نکات پر وسیع سطح پر اتفاق ظاہر کیا ہے۔

دوسری جانب غزہ میں قابض اسرائیلی فوج کی بمباری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ مذاکرات کے آغاز کے باوجود فلسطینیوں کا جانی نقصان ریکارڈ پر آ رہا ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ میدانِ جنگ اور سفارتی میز کے درمیان فاصلہ برقرار ہے اور اسرائیل پورے معاملے میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عالمی کوششوں کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق مذاکرات کے باوجود غزہ میں اسرائیلی فوج کی فضائی کارروائیاں اور زمینی حملے بدستور جاری ہیں۔

اُدھر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے کچھ شرائط کے ساتھ مثبت اشارے دیے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ حماس بین الاقوامی نگرانی میں غیر مسلح ہونے اور عارضی انتظامی سیٹ اپ کو قبول کرنے کی آمادگی ظاہر کر رہی ہے، مگر تنظیم کے رہنماؤں نے واضح کیا ہے کہ کچھ نازک مسائل ابھی باقی ہیں جن پر آج کی میٹنگ میں تفصیلی گفت و شنید متوقع ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوجی کمان کی آواز میں سختی بھی سنائی دی ہے اور صہیونی آرمی چیف نے دھمکی دی ہے اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو فوجی آپریشن دوبارہ تیز کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مذاکرات میں پیش رفت، حماس اور اسرائیل کے مابین قیدیوں و یرغمالیوں کی فہرستوں کا تبادلہ
  • غزہ مذاکرات میں حماس کا بڑا مطالبہ، غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی عالمی ضمانت مانگ لی
  • مصر میں امن مذاکرات کا دوسر ا روز: قیدیوں کے تبادلے پر حماس اور اسرائیل میں اتفاق نہ ہو سکا
  • مصرمیں امن منصوبہ مذاکرات : حماس نے کئی شرائط رکھ دیں
  • غزہ امن منصوبے پر عملدرآمد کیلئے حماس، اسرائیل اور امریکا کے درمیان مذاکرات
  • قاہرہ مذاکرات : حماس آمادہ ‘ پاکستان سمیت 8ممالک کا خیر مقدم 
  • مصر: اسرائیل اور حماس کے درمیان ممکنہ جنگ بندی مذاکرات، قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت متوقع
  • حماس اسرائیل بالواسطہ مذاکرات آج: یرغمالیوں کی رہائی اور جزوی انخلا پر معاہدے کا امکان
  • غزہ جنگ بندی کے فیصلے کی گھڑی آن پہنچی، حماس اسرائیل بالواسطہ مذاکرات آج ہوں گے