امن کا سارا بوجھ حماس پر ڈالنا ٹھیک نہیں، اسرائیل کو حملے بندکرنا ہوں گے، اردوان WhatsAppFacebookTwitter 0 8 October, 2025 سب نیوز

انقرہ (سب نیوز )ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ امن کا سارا بوجھ صرف حماس یا فلسطینیوں پر ڈالنا ٹھیک نہیں ہے، ٹرمپ کے منصوبے کے باوجود اسرائیل امن کی راہ میں بنیادی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ آذربائیجان سے واپسی پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو امن کے لیے اپنے حملے بندکرنا ہوں گے، مصر میں غزہ جنگ بندی مذاکرات نہایت اہم ہیں، امید ہے جلد اچھی خبر ملے گی۔

ترک صدر کا کہنا تھا کہ ترکیے حماس کے ساتھ رابطے میں ہے، حماس کو سمجھا رہے ہیں کہ فلسطین کے مستقبل کے لیے سب سے موزوں راستہ کیا ہے، امریکی صدرٹرمپ نے ترکیے سے حماس سے رابطہ کرنے اور انہیں قائل کرنے کو کہا تھا۔ صدر ٹرمپ کی امن کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ غزہ کو فلسطین کا حصہ ہی رہنا چاہیے، غزہ کا انتظام فلسطینیوں کے پاس ہی ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ شام میں کردوں کی زیر قیادت ایس ڈی ایف کو اپنے وعدوں پر قائم رہنا چاہیے اور شامی ریاستی نظام میں ضم ہونا چاہیے

، ترکی یکا صبر و تحمل اور وقار پر مبنی مقف کمزوری نہیں سمجھا جانا چاہیے۔صدر اردوان نے مزید بتایا کہ انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات میں ایف-35 طیاروں کے پروگرام سے ترکیے کو نکالے جانیکا مسئلہ واضح طور پر اٹھایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکییکو پروگرام سے ہٹانیکی کوئی جائز وجہ نہیں ہے، امید ہے کہ ایف-35 کا معاملہ حل ہو جائیگا اور امریکا کی جانب سے عائد پابندیاں بھی ختم کر دی جائیں گی۔اردوان نے وائٹ ہاس کے دورے کو امریکا اور ترکیے کے تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز قرار دیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآئی ایم ایف کی ایک اور بڑی شرط پوری،گریڈ17سے 22 کے افسران کے اثاثے ڈکلیئرکیے جائینگے آئی ایم ایف کی ایک اور بڑی شرط پوری،گریڈ17سے 22 کے افسران کے اثاثے ڈکلیئرکیے جائینگے سمجھ نہیں آرہا پی ٹی آئی کے دوست آئینی ترمیم سے پیچھے کیوں ہٹ گئے؟ فضل الرحمان صوبائی وزیر،بزنس مین،عمران خان کے پرانے ساتھی: خیبرپختونخوا کے نئے نامزد کردہ وزیراعلی سہیل آفریدی کون ہیں؟ وزیراعلی کی پوزیشن عمران خان کی امانت تھی , ان کے حکم کے مطابق واپس کر رہا ہوں:علی امین گنڈاہ پور پی ٹی آئی نے علی امین گنڈاپور کو وزیراعلی کے عہدے سے ہٹانے کی تصدیق کردی کسی بھی نئی بھارتی مہم جوئی کا بھرپور عسکری جواب ملے گا،فیلڈ مارشل TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

سعودی عرب پر اسرائیلی حملے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا، یمن

صیہونی حکومت کے خلاف عملی اقدام نہ کرنے پر عرب اور اسلامی ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الحوثی نے کہا کہ ان ممالک نے خاموشی اختیار کر کے نہ صرف فلسطین کی مدد نہیں کہ بلکہ یہ خاموشی عظیم تر اسرائیل کے صہیونی منصوبے کی راہ ہموار کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم پولیٹیکل کونسل یمن کے رکن محمد علی الحوثی نے کہا کہ ہم سعودی عرب پر اسرائیلی حملے کا مکمل امکان ہے، کیونکہ سعودی عرب گریٹر اسرائیل منصوبے کا حصہ ہے۔ یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے اپنے ایک خطاب میں کہا ہے کہ یمنی سپورٹ فرنٹ اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک غزہ پر حملے مکمل طور پر بند نہیں ہوجاتے اور علاقے کا محاصرہ ختم نہیں ہوجاتا۔ انہوں نے کہا کہ یمن کے کردار کے بارے میں دشمن کی تشویش سے ظاہر ہوتا ہے کہ جغرافیائی طور پر فاصلے کے باوجود یمن کی کارروائیوں کے نمایاں اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

انہوں نے صیہونی حکومت کے خلاف عملی اقدام نہ کرنے پر عرب اور اسلامی ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مزید کہا کہ ان ممالک نے خاموشی اختیار کر کے نہ صرف فلسطین کی مدد نہیں کہ بلکہ یہ خاموشی عظیم تر اسرائیل کے صہیونی منصوبے کی راہ ہموار کریگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسلمان ممالک پریشر کارڈز استعمال کرتے ہوئے زیادہ سنجیدہ کردار ادا کریں، جیسے کہ تیل کی کچھ برآمدات روکنا یا اسرائیل کی حمایت کرنے والے بینکوں سے سرمایہ نکالنا۔ اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں الحوثی نے سعودی اماراتی اتحاد پر یمن کے خلاف کرائے کے فوجیوں کی کھلی حمایت کی مذمت کی۔

انہوں نے خبردار کیا کہ یمن کیخلاف نئی جارحیت ان عرب ممالک کی مداخلت کی سطح اور طاقت پچھلے سالوں کے اقدامات سے زیادہ کچھ نہیں ہوگی۔ انہوں نے آپریشن طوفان الاقصیٰ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ آپریشن نہ ہوتا تو تمام فلسطینی قیدی صیہونی حکومت کی جیلوں میں موجود رہتے۔ الحوثی نے سعودی عرب پر اسرائیلی حملے کے امکان کو رد نہیں کیا اور سعودی عرب کو "گریٹر اسرائیل" منصوبے کا حصہ قرار دیا۔ انہوں نے ٹرمپ کے بیانات کے بارے میں کہا کہ خلیجی ممالک کو امریکی حمایت کی قیمت ادا کرنی ہوگی۔ ان کا سوال تھا کہ ٹرمپ نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف قطر کی حمایت سے انکار کیوں کیا؟

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نے کہا ہے حماس کو غزہ امن منصوبے کو قبول کرنے پر قائل کریں، اردوان
  • امن کا سارا بوجھ حماس پر ڈالنا ٹھیک نہیں، اسرائیل کو حملے بند کرنا ہونگے، رجب طیب اردوان
  • امن کا سارا بوجھ صرف حماس پر ڈالنا غیرمنصفانہ ہے، اردوان کا مؤقف
  • گجرات :غزہ پرمسلسل حملے کے 2 برس طارق سلیم کی زیرقیادت ریلی
  • سعودی عرب پر اسرائیلی حملے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا، یمن
  • قدرتی آفات میں سیاست کو نہیں گھسیٹنا چاہیے، سردار سلیم حیدر خان
  • اسرائیل کو ٹرمپ امن منصوبے کے تحت غزہ میں جنگ بندی کر دینی چاہیے تھی، قطر
  • قدرتی آفت پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، اعظم نذیر تارڑ
  • قدرتی آفت پرسیاست نہیں ہونی چاہیے،وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ